Ada Lovelace نے کمپیوٹر پروگرامنگ، الگورتھم ڈیزائن اور مشینی تجزیے کا پہلا واضح تصور پیش کیا تھا۔ ان سے کئی ایوارڈز منسوب ہیں۔
EPAPER
Updated: December 19, 2025, 5:13 PM IST | Mumbai
Ada Lovelace نے کمپیوٹر پروگرامنگ، الگورتھم ڈیزائن اور مشینی تجزیے کا پہلا واضح تصور پیش کیا تھا۔ ان سے کئی ایوارڈز منسوب ہیں۔
ایڈا لولیس کمپیوٹر سائنس کی تاریخ میں ایک معتبر نام سمجھی جاتی ہیں۔ وہ برطانوی ریاضی داں اور مصنفہ تھیں۔ انہیں کمپیوٹر کا پہلا پروگرامربھی سمجھا جاتا ہے۔ ایڈالولیس۱۰؍ دسمبر ۱۸۱۵ء کو لندن میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کا اصل نام آگستا ایڈا کنگ نوئل، کونڈس آف لولیسی تھا۔ ان کے والد مشہور رومانوی شاعر لارڈ بائرن تھے، مگر ایڈا کی پیدائش کے چند ہی ماہ بعد ان کے والدین میں علاحدگی ہو گئی اور ایڈا کی پرورش ان کی والدہ لڈی انابلہ بائرن نے کی۔ ان کی والدہ نے ایڈا کو شاعری اور جذباتی مزاج سے دور رکھنے کی غرض سے ریاضی اور سائنس کی تعلیم پر خصوصی زور دیا۔ یہی وجہ تھی کہ بچپن ہی سے ایڈا میں منطقی سوچ، تحلیلِ مسائل اور تجریدی نظریات کی گہری سمجھ پیدا ہو گئی۔ ایڈا لولیس نے کم عمری ہی میں غیر معمولی ذہانت کا مظاہرہ کیا اور میتھمیٹکس، میکانکس اور منطق میں دلچسپی لینے لگیں جس نے آگے چل کر انہیں کمپیوٹنگ کے بانی ذہنوں میں شامل کر دیا۔
ایڈا لولیس کی زندگی میں سب سے فیصلہ کن موڑ اُس وقت آیا جب ان کی ملاقات برطانوی موجد اور ریاضی داں چارلس بیبیج (Charles Babbage) سے ہوئی۔ بیبیج نے اپنی ایجاد ’’اینالیٹیکل انجن‘‘ (Analytical Engine) کا تصور پیش کیا تھا۔ ایک ایسا میکانی کمپیوٹر جو جدید کمپیوٹر کے اصولوں کا پیش خیمہ تھا۔ اگرچہ بیبیج کی یہ مشین عملی طور پر مکمل نہ ہو سکی لیکن ایڈا لولیس نے اس کے نظریاتی پہلوؤں کو سمجھا، اس کے ممکنہ استعمالات کا اندازہ لگایا اور اس پر ایسی تحقیق کی جو اپنے دور سے کہیں آگے تھی۔ ۱۸۴۲ء۔ ۴۳ءمیں ایڈا نے اٹالین انجینئر لوئیجی مینابیئہ کے اینالیٹیکل انجن پر لکھے گئے مقالے کا انگریزی ترجمہ کیا، مگر اس ترجمے کے ساتھ جو نوٹس انہوں نے خود تحریر کئے وہ اصل میں ان کی حقیقی علمی میراث ہیں۔ ان نوٹس کی مقدار اصل مقالے سے تین گنا زیادہ تھی اور انہی میں وہ تحریر شامل ہے جسے آج دنیا تاریخ کا پہلا کمپیوٹر پروگرام قرار دیتی ہے۔
ایڈا کے ان نوٹس میں انہوں نے اینالیٹیکل انجن کے ذریعے برنولی نمبرز (Bernoulli Numbers) کی حسابی ترتیب نکالنے کا تفصیلی الگورتھم لکھا۔ یہ وہ لمحہ تھا جس نے انہیں دنیا کی پہلی کمپیوٹر پروگرامر کے طور پر تاریخ میں امر کر دیا۔ ایڈا لولیس کا سب سے انقلابی نظریہ یہ تھا کہ کمپیوٹر محض اعداد کا حساب لگانے والی مشین نہیں ہوگا، بلکہ یہ علامات (symbols) کے ساتھ بھی کام کر سکتا ہےیعنی یہ مشین مستقبل میں موسیقی، نقشہ سازی، آرٹ، زبان اور سائنسی ماڈلنگ جیسے شعبوں میں بھی استعمال ہو سکتی ہے۔ یہ سوچ حیرت انگیز طور پر جدید تھی۔ ایسی بات۱۸۰۰ء کی دہائی میں کوئی نہیں سوچ سکتا تھا۔ اسی لئے ایڈا لولیس کو کمپیوٹر سائنس کا ’’پیشن گوئی کرنے والا دماغ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
ایڈا کی صحت زندگی بھر کمزور رہی اور وہ۲۷؍ نومبر ۱۸۵۲ءکو صرف۳۶؍ سال کی عمر میں انتقال کر گئیں، لیکن ان کی علمی کاوشوں نے جدید کمپیوٹنگ کی بنیاد رکھنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔
(وکی پیڈیا اور برٹانیکا ڈاٹ کام)