Inquilab Logo

ایشین گیمز میں میڈلس کی سنچری بنانے کے بعد بھی کیا ہمارا قد چین جیسا ہوگیا ہے

Updated: October 13, 2023, 4:39 PM IST | Abdul Kareem Kasam Ali | Mumbai

ایشیاڈ ۲۰۲۲ء (۲۰۲۳ء) کی اختتامی تقریب اتوار یعنی ۸؍ اکتوبر کو ہانگزو اولمپک اسپورٹس سینٹر اسٹیڈیم میں ہوئی اوراس کے ساتھ ہی ۱۹؍ویں ایشیاڈ کا خاتمہ ہوگیا۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

ایشیاڈ ۲۰۲۲ء (۲۰۲۳ء) کی اختتامی تقریب اتوار یعنی ۸؍ اکتوبر کو ہانگزو اولمپک اسپورٹس سینٹر اسٹیڈیم میں ہوئی اوراس کے ساتھ ہی ۱۹؍ویں ایشیاڈ کا خاتمہ ہوگیا۔ ہندوستان نےایشیائی کھیلوں میں اپنی مہم کا اختتام ریکارڈ۱۰۷؍ تمغوں کے ساتھ کیا۔ ایشیائی کھیلوں میں کھیلنے گئے ہندوستان کے ۶۵۳؍ کھلاڑیوں نے۱۰۷؍ تمغے جیتے۔ ان میں سونے کے۲۸، چاندی کے۳۸؍ اور کانسہ کے۴۱؍ تمغے شامل تھے۔ یہ۷۲؍ سالہ ایشیائی کھیلوں کی تاریخ میں ہندوستان کی بہترین کارکردگی بھی تھی۔ ۲۸؍گولڈ سمیت کل۱۰۷؍ تمغوں کے ساتھ، ہندوستان تمغوں کی تعداد میں چوتھے نمبر پر رہا۔ یہ ملک۳۷؍ سال بعد ایشیاڈ میڈل ٹیلی میں ٹاپ ۵؍میں شامل ہوا۔ اس سے قبل۱۹۸۶ء کے دوران ہندوستان نے سیول ایشین گیمز میں ۵؍ویں پوزیشن حاصل کی تھی۔ ۳۷؍ سال بعد ہندوستان تمغوں کی تعداد میں ٹاپ۵؍ میں آنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔تمغوں کی تعداد میں درجہ بندی کے لحاظ سے یہ ہندوستان کی تیسری بہترین کارکردگی تھی۔ اس سے پہلے ۱۹۵۱ء میں ہم دوسرے نمبر پر تھے اور۱۹۶۲ء میں تیسرے نمبر پر تھے۔ اس کے علاوہ ہندوستان کبھی بھی تمغوں کی تعداد میں ٹاپ۴؍ پوزیشن پر نہیں آسکا۔ان سبھی کے باوجود اکثر ہمارا مقابلہ چین سے ہوتاہے اورکھیلوں کے معاملے میں ہم اب بھی اس سے کافی پیچھے ہیں۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے کہ ہم اسے مات نہیں دے سکتے لیکن اس کیلئے اچھی صلاحیتوں کو موقع دینا ہوگا اور ان کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ ان کی مالی امداد بھی کرنی ہوگی جوکہ حکومت اور دیگر نجی ادارے کررہے ہیں جس کی وجہ سے ہندوستان نے ایشیاڈ میں میڈلس کی سنچری مکمل کی تھی۔ 
اگر ہندوستان اس ایشین گیمز میںپیش کی جانے والی کارکردگی کو جاری رکھتا ہے تو۱۵؍ سال بعد وہ تمغوں کے معاملے میں چین کی پوزیشن کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔ ہندوستان نے۲۰۱۸ء میں ۱۶؍ گولڈ سمیت۷۰؍ تمغے جیتے تھے۔ اس بار ۲۸؍ گولڈ سمیت۱۰۷؍ تمغے جیتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ گولڈ میڈلز میں ۷۵؍فیص اور کل تمغوں میں۵۳؍فیصد اضافہ ہوا۔
ایشین گیمز ہر۴؍سال میں ایک بار ہوتے ہیں۔ اگر ہندوستان ہر بار۷۵؍ فیصد کی ترقی کے ساتھ سونے کے تمغوں میں اضافہ کرتا رہتا ہے تو ہمارے پاس۲۰۲۶ء کے ایشیاڈ میں۴۹؍گولڈ میڈل ہوں گے اور یہ ملک تمغوں کی تعداد میں چین کے بعد دوسرے نمبر پر آسکتا ہے۔ اس ترقی کے ساتھ ہم۲۰۳۰ء تک۸۶؍ طلائی تمغے، ۲۰۲۳ء تک۱۵۰؍ اور۲۰۳۸ء تک۲۶۲؍ طلائی تمغے جیت کر چین کے موجودہ اعداد و شمار کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں۔
 اس بار چین نے۲۰۱؍ گولڈ سمیت ۳۸۳؍ تمغے جیتے ہیں۔ تاہم، چین ایشیائی کھیلوں میں اپنی سابقہ ​​بہترین کارکردگی کے قریب رہا۔ چین نے ۲۰۱۰ء میں گوانگزو میں منعقدہ گیمز میں۱۹۹؍ گولڈ سمیت ۴۱۵؍ تمغے جیتے تھے۔ ہندوستان نے گزشتہ ایشیائی کھیلوں کے مقابلے اس بار۵۳؍فیصد زیادہ تمغے جیتے ہیں۔ اگر تمغوں کی تعداد میں ہر بار اسی رفتار سے اضافہ ہوتا رہا تو ملک کے پاس ۲۰۲۶ء تک ۱۶۴؍ اور۲۰۲۳ء تک تقریباً ۲۵۱؍ تمغے ہوں گے۔ اس کے مطابق ۲۰۳۴ء تک ملک۳۸۴؍ تمغے جیت کر چین کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔
۱۹۵۱ء میں نئی ​​دہلی میں منعقد ہونے والے پہلے ایشین گیمز کے دوران ہم نے۱۵؍گولڈ میڈل جیتے اور میڈل ٹیلی میں دوسرا نمبر حاصل کیا۔ ملک کو۱۵؍گولڈ میڈلز کا یہ ریکارڈ توڑنے میں۶۸؍ سال لگے جب کہ۲۰۱۸ء میں ہم نے ۱۶؍گولڈ میڈل جیتے تھے لیکن اب۵؍ سال کے اندر کھلاڑیوں نے اس ریکارڈ کو۲۸؍ گولڈ میڈلز تک بہتر کر دیا ہے۔ ہندوستان کی تاریخی کامیابی میں مرد اور خواتین دونوں زمروں کے کھلاڑیوں نے یکساں کردار ادا کیا۔۱۰۷؍ میں سے۴۳؍ فیصد یعنی کل ۴۶؍ تمغے خواتین کھلاڑیوں نے جیتے ہیں۔ مرد کھلاڑیوں نے ۴۸؍فیصد تمغے جیتے (۵۲) جبکہ مخلوط مقابلوں میں۹؍ تمغے بھی جیتے یعنی مرد اور خواتین دونوں زمروں میں کھلاڑیوں نے یکساں ترقی کی اور ملک کیلئے کامیابیاں سمیٹیں۔ ہندوستان نے تیزی سے ترقی کی اور تیر اندازی، ایتھلیٹکس، کرکٹ، کبڈی، شوٹنگ اور اسکواش کے خواتین کے مقابلوں میں سونے کے تمغے جیتے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK