پوپ لیو چہاردہم نے اپنے انتخاب کے بعد سینٹ پیٹرز اسکوائر میں پہلے اتوار کے خطاب میں دنیا کی بڑی طاقتوں سے مزید جنگ نہ کرنے کی اپیل کی۔
EPAPER
Updated: May 11, 2025, 9:04 PM IST | Rome
پوپ لیو چہاردہم نے اپنے انتخاب کے بعد سینٹ پیٹرز اسکوائر میں پہلے اتوار کے خطاب میں دنیا کی بڑی طاقتوں سے مزید جنگ نہ کرنے کی اپیل کی۔
۸؍ مئی کو منتخب ہونے والے نئے پوپ نے یوکرین میں ’’حقیقی اور پائیدار امن‘‘ کی دعوت دی، غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا، اور حماس کے زیر حراست تمام اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کا تقاضا کیا۔ فصیح اطالوی میں بولتے ہوئے، لیو نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ نازک جنگ بندی کو بھی خوش آمدید کہا، جو راتوں رات طے پائی تھی، اور کہا کہ وہ خدا سے دعا کر رہے ہیں کہ وہ دنیا کو ’’امن کا تحفہ‘‘ عطا کرے۔ پوپ نے کہا،’’ کوئی مزید جنگ نہیں۔‘‘ مرحوم پوپ فرانسس کے بار بار کیے گئے مطالبے کو دہراتے ہوئے اور دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کی۸۰؍ ویں سالگرہ کا حوالہ دیتے ہوئے، جس میں تقریباً۶۰؍ لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ لیو نے کہا کہ’’ آج کی دنیا تیسری عالمی جنگ کے ٹکڑوں ٹکڑوں میں لڑے جانے کے المناک منظر نامے سے گزر رہی ہے۔‘‘ ایک بار پھر فرانسس کے استعمال کردہ الفاظ کو دہرایا۔ سینٹ پیٹرز اسکوائر اور ویا ڈیلا کونسیلیازیونے (ویٹیکن کو جانے والی سڑک) پر
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ کی تنظیم کا شرمناک بیان: کہا غزہ جنگ موٹاپےکو دور کر سکتی ہے
موجود ہزاروں افراد نے امن کی اس اپیل پر تالیاں بجائیں، حالانکہ لیو کا پیغام سنجیدہ تھا لیکن یہ موقع خوشی کا تھا۔ روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے یوکرین کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی تجویز پیش کرنے کے چند گھنٹے بعد، جس کا مقصد تین سالہ خونریز جنگ کو ختم کرنا تھا، لیو نے ’’حقیقی، منصفانہ اور پائیدار امن‘‘ کیلئے مذاکرات کی اپیل کی۔ پوپ نے یہ بھی کہا کہ وہ غزہ کی جنگ سے ’’انتہائی غمگین‘‘ ہیں، فوری جنگ بندی، انسانی امداد اور حماس کے زیر حراست باقی یرغمالوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ لیو نے کہا کہ وہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ جنگ بندی کی خبر سن کر خوش ہوئے اور امید ظاہر کی کہ مذاکرات سے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ان پڑوسی ممالک کے درمیان پائیدار معاہدہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھئے: نئے پوپ کو دُنیا بھر کےلیڈروں کی جانب سے مبارکباد، نیک خواہشات پیش کی گئیں
واضح رہے کہ لیو کے پاس دوہری شہریت ہے، انہوں نے۲۰۱۵ء میں پیرو کی شہریت حاصل کی تھی۔ ان کا پہلا خطاب سننے کیلئے دنیا بھر سے آئے تقریباً ایک لاکھ عیسائی عقیدتمند موجود تھے۔ میساچوسٹس ، بوسٹن سے ڈینس گلیگن اور ان کی اہلیہ مورین بھی موجود تھے، جو اپنی سالگرہ پر روم گئے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے۱۹۷۹ء میں پوپ جان پال دوم کو بوسٹن میں دیکھنے کا موقع گنوا دیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ’’ میں پوری زندگی اس پر پچھتایا، یہ بہت متاثر کن تھا۔‘‘ ہجوم کو اٹلی، میکسیکو اور لاطینی امریکہ کے دیگر حصوں سے آئے ہوئے بینڈز نے بھی محظوظ کیا، جو جاری کیتھولک مقدس سال کے موقع پر روم آئے تھے۔ اپنے انتخاب کے بعد تمام بیانوں میں لیو نے اپنے پیدائشی ملک (امریکہ) کا کوئی ذکر نہیں کیا، جس پر کچھ امریکی قدامت پسند مبصرین ناراض ہیں۔