• Sun, 02 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

عادل اور اس کی چھپی ہوئی صلاحیت

Updated: November 01, 2025, 4:17 PM IST | Kaif Khan | Mumbai

ایک خوبصورت مگر چھوٹے سے گاؤں میں ایک بچہ رہتا تھا جس کا نام عادل تھا۔ عادل کی شرارتیں پورے گاؤں میں مشہور تھیں۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این
ایک خوبصورت مگر چھوٹے سے گاؤں میں ایک بچہ رہتا تھا جس کا نام عادل تھا۔ عادل کی شرارتیں پورے گاؤں میں مشہور تھیں۔ وہ پڑھائی میں بالکل دلچسپی نہیں لیتا تھا، اور اس کا دل ہمیشہ کھیل کود اور مہم جوئی میں لگا رہتا تھا۔ گاؤں کے لوگ اکثر اس کی شرارتوں سے پریشان رہتے۔ وہ کبوتروں پر پتھر پھینکتا، گلیوں میں شور مچاتا، اور کبھی کبھی جانوروں کو بھی ڈراتا۔ عادل کے والدین کئی بار اسے سمجھانے کی کوشش کرتے، لیکن وہ کبھی نہیں سنتا۔ ایک دن ماں نے آنسو بہاتے ہوئے کہا، ’’عادل! تم اپنے آپ کو اور سب کو پریشان کر رہے ہو۔ اگر تم اسی طرح شرارت کرتے رہو تو تمہارے مستقبل کا کیا ہوگا؟‘‘ باپ نے دل میں سوچا، یہ یہاں سدھرنے والا نہیں۔ شاید کسی ہاسٹل میں استاد اسے سدھار سکیں۔ چند دن بعد، عادل کو ایک ہاسٹل بھیج دیا گیا۔ ہاسٹل کا ماحول اچھا تھا۔ وہاں کئی بچے پڑھائی اور کھیل میں مصروف تھے، اور ہر استاد کی اپنی الگ شخصیت تھی۔ عادل نے شروع میں ہاسٹل میں بھی شرارتیں جاری رکھیں۔ وہ ٹیچر کی باتیں نظرانداز کرتا، کلاس میں شور مچاتا، اور کبھی کبھار کھانے کے وقت بھی مذاق اڑاتا۔
لیکن ایک دن، ماسٹر جیز نے محسوس کیا کہ عادل کی شرارتوں کے پیچھے ایک چھپی ہوئی صلاحیت موجود ہے۔ وہ پینٹنگ میں ماہر تھا۔ عادل اپنے کمرے میں خاموشی سے رنگوں کے ساتھ کھیلتا، اور کینوس پر ایسے خواب سجاتا کہ دیکھنے والا حیران رہ جاتا۔ ماسٹر جیز نے فیصلہ کیا کہ عادل کو اپنی صلاحیت دکھانے کا موقع ملنا چاہئے۔ انہوں نے اسکول میں ایک آرٹس پروگرام کا اعلان کیا، جس میں ہر بچے کو اپنی پینٹنگ پیش کرنے کا موقع ملا۔ عادل نے بھی اپنی پینٹنگ بنائی، ایک ایسی پینٹنگ جس میں گاؤں کی خوبصورتی، کھیتوں کی رنگینی اور پرندوں کی زندگی کی تفصیل جادوئی انداز میں دکھائی گئی تھی۔ پروگرام کے دن، سب بچے اپنی پینٹنگز دکھا رہے تھے، لیکن عادل کی پینٹنگ سب سے الگ اور منفرد تھی۔ رنگوں کی ہم آہنگی، خوبصورتی اور خیالات کی جلا نے سب کے دل جیت لئے۔ ماسٹر جیز نے اسے سٹیج پر بلایا اور بڑے فخر سے کہا، ’’عادل، تمہارے اندر یہ صلاحیت ہے کہ تم ایک دن بہت بڑا فنکار بن سکتے ہو۔ بس تمہیں شرارتیں چھوڑ کر اپنے مستقبل پر دھیان دینا ہوگا۔‘‘ یہ بات عادل کو سمجھ میں آئی۔ اس دن کے بعد سے عادل نے اپنی زندگی بدلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے شرارتیں کم کیں، پڑھائی پر توجہ دی، اور اپنی پینٹنگ میں ہر روز مہارت حاصل کرنے لگا۔ استاد اس کی رہنمائی کرتے اور عادل کی ہر کامیابی پر خوش ہوتے۔ کچھ سال بعد، عادل ایک مشہور پینٹر بن گیا۔ اس کی پینٹنگز دنیا کے مختلف میوزیمز میں لگائی گئیں، اور لوگ اس کے فن کی تعریف کرنے لگے۔ گاؤں کے لوگ بھی فخر محسوس کرتے اور کہتے، ’’یہی بچہ کبھی گلیوں میں شور مچاتا تھا، اور آج دنیا کے سامنے اپنی صلاحیت کا جادو دکھا رہا ہے۔‘‘ عادل نے نہ صرف اپنی زندگی بدل دی، بلکہ دوسروں کے لئے بھی مثال قائم کی کہ ہر بچہ منفرد صلاحیت رکھتا ہے۔ بس ضرورت ہے تو اسے پہچاننے، سنوارنے اور حوصلہ دینے کی۔ شرارتیں وقتی خوشی دیتی ہیں، لیکن محنت، لگن اور رہنمائی سے چھپی صلاحیتیں کھلتی ہیں اور زندگی میں کامیابیاں لاتی ہیں۔ ہر بچے میں کچھ خاص ہوتا ہے، بس اسے پہچاننے والا استاد یا رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
کیف خان، جماعت: دہم
اسکول: قوت الاسلام عربی کالج، ممبئی

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK