Inquilab Logo Happiest Places to Work

مختصر کہانی: مولا بخش ہاتھی

Updated: May 24, 2025, 1:53 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

بہادر شاہ ظفر دہلی کے آخری بادشاہ تھے۔ ان کا ایک خاص ہاتھی تھا۔ اس کا نام مولا بخش تھا۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

بہادر شاہ ظفر دہلی کے آخری بادشاہ تھے۔ ان کا ایک خاص ہاتھی تھا۔ اس کا نام مولا بخش تھا۔
 مولا بخش کو بچّوں سے بڑی محبّت تھی۔ بچّے اس کے آس پاس جمع ہوجاتے اور اُس کے ساتھ کھیلتے۔ کوئی بچّہ کہتا، ’’مولا بخش سواری‘‘ تو وہ اُسے سوٗنڈ میں پکڑ کر اُٹھاتا اور اپنی پیٹھ پر بٹھا لیتا۔ اگر کوئی بچّہ کہتا ’’مولا بخش گنّا دو‘‘ تو مولا بخش گنّے کا ایک ٹکڑا سوٗنڈ میں لیتا اور اس بچّے کی طرف اُچھال دیتا۔ کوئی بچّہ کہتا ’’مولا بخش مرغا‘‘ تو مولا بخش اپنا ایک پاؤں اُٹھا کر کھڑا رہ جاتا۔ جب وہی بچّہ کہتا ’’چھٹی‘‘ تو مولا بخش پاؤں زمین پر رکھ دیتا۔
 مولا بخش کو کھانے کے لئے موٹی موٹی روٹی دی جاتی۔ کوئی بچّہ پاس کھڑا ہوتا تو مولا بخش روٹی نہیں کھاتا تھا، بس روٹی کا کنارا منہ میں پکڑ کر گھٹنے ٹیک دیتا۔ جب بچّہ روٹی کا ٹکڑا توڑ لیتا، تبھی مولا بخش روٹی کھاتا۔
 ایک دن بادشاہ کو پتہ چلا کہ مولا بخش گنّے اور روٹیاں بچّوں کو بانٹ دیتا ہے۔ انہوں نے حکم دیا کہ کوئی بچّہ مولا بخش کے پاس آنے نہ پائے۔
 جب مولا بخش نے بچّوں کو نہیں دیکھا تو اُس نے کھانا پینا چھوڑ دیا۔ فیل بان نے بادشاہ سے آکر کہا، ’’مولا بخش نے تین دن سے کچھ نہیں کھایا۔‘‘ یہ سُن کر بادشاہ نے کہا، ’’میرا ہاتھی بھی میری طرح ہے۔ جب تک دوسروں کو نہیں کھلائے گا خود نہیں کھائے گا۔ بچّوں کو اُس کے پاس جانے دیا جائے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK