• Fri, 12 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مارگریٹ تھیچر: برطانیہ کی پہلی خاتون وزیر اعظم اور ’’آئرن لیڈی‘‘

Updated: September 12, 2025, 6:28 PM IST | Mumbai

بطور وزیرِاعظم، تھیچر نے برطانیہ میں معاشی اور سماجی تبدیلیاں متعارف کرائیں، ان پالیسیوں کی وجہ سے برطانیہ کی معیشت کو نئی راہ اور نئی زندگی ملی۔

Margaret`s era is still remembered in British history and politics as "Thatcherism." Photo: INN.
مارگریٹ کا دور آج بھی ’’تھیچر ازم‘‘کے نام سے برطانوی تاریخ اور سیاست میں یاد کیا جاتا ہے۔ تصویر: آئی این این۔

مارگریٹ تھیچر(Margaret Thatcher)برطانوی بزنس وومن، سیاستداں اور برطانیہ کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں جنہوں نے ۱۹۷۹ءسے۱۹۹۰ء تک برطانیہ کی وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں ۔ وزیر اعظم کے طور پر انہوں نے پالیسیوں کو نافذ کیا جو تھیچرزم کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ ایک سوویت صحافی نے انہیں ’’آئرن لیڈی‘’ کا خطاب دیا تھا۔ 
مارگریٹ تھیچر۱۳؍ اکتوبر۱۹۲۵ء کو انگلینڈ کے قصبے گرینتھم میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کے والد الفریڈ رابرٹس مقامی سیاستداں تھے جنہوں نے مارگریٹ کی پرورش سخت مذہبی اور اخلاقی اقدار کے ساتھ کی۔ بچپن ہی سے وہ محنتی، نظم و ضبط کی پابند اور تعلیم میں نمایاں رہیں۔ انہوں نے کیرشل ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کی اور پھر آکسفورڈ یونیورسٹی کے سومرویل کالج میں داخلہ لیا جہاں سے ۱۹۴۷ءمیں کیمسٹری میں ڈگری حاصل کی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد کچھ عرصہ بطور تحقیقی کیمسٹ کام کیا لیکن ان کی اصل دلچسپی سیاست میں تھی۔ 
۱۹۵۱ءمیں ان کی شادی ڈینس تھیچر سے ہوئی جو ایک کاروباری شخصیت تھے۔ شادی کے بعد انہوں نے قانون کی تعلیم بھی حاصل کی اور بطور بیریسٹر پریکٹس کی۔ ۱۹۵۰ء اور۱۹۵۱ء میں انہوں نے پہلی بار کنزرویٹو پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات لڑے لیکن کامیاب نہ ہو سکیں۔ بالآخر۱۹۵۹ء میں وہ پہلی بار فِنچلے (Finchley) کے حلقے سے رکنِ پارلیمنٹ منتخب ہوئیں۔ اس کے بعد انہوں نے پارلیمنٹ میں اپنی محنت، سخت مؤقف اور پالیسیوں پر گہری نظر کے باعث اپنی پہچان بنائی۔ 
۱۹۷۰ءمیں وہ وزیرِ تعلیم کے عہدے پر فائز ہوئیں جہاں ان کے فیصلوں (مثلاً مفت دودھ اسکیم بند کرنا) نے انہیں متنازع بھی بنایا۔ ۱۹۷۵ء میں انہوں نے اپنے ساتھی ایڈورڈ ہیتھ کو پارٹی قیادت کے انتخاب میں شکست دی اور کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ بن گئیں۔ یہ وہ وقت تھا جب برطانیہ معاشی بحران، افراطِ زر اور بے روزگاری جیسے بڑے مسائل کا شکار تھا۔ ۱۹۷۹ء میں ہونے والے عام انتخابات میں انہوں نے اپنی پارٹی کو کامیابی دلائی اور یوں وہ برطانیہ کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بن گئیں۔ 
بطور وزیرِاعظم، تھیچر نے برطانیہ میں معاشی اور سماجی تبدیلیاں متعارف کرائیں۔ انہوں نے نجکاری، سرکاری اخراجات میں کمی، اور آزاد منڈی کی معیشت کو فروغ دینے کیلئے سخت اصلاحات نافذ کیں۔ ان پالیسیوں کی وجہ سے برطانیہ کی معیشت کو نئی زندگی ملی لیکن ساتھ ہی ان پر یہ تنقید بھی کی گئی کہ ان کے اقدامات سے غریب اور متوسط طبقے پر بوجھ بڑھا۔ ان کا اندازِ حکومت اتنا سخت اور فیصلہ کن تھا کہ انہیں ’’آئرن لیڈی‘‘ (Iron Lady) کا لقب دیا گیا۔ 
تھیچر نے خارجہ پالیسی میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ ۱۹۸۲ءمیں فاک لینڈ وار میں انہوں نے ارجنٹائنا کے خلاف کامیاب فوجی کارروائی کی جس سے ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔ ۱۹۹۰ءمیں پارٹی کے اندر بڑھتی مخالفت، عوامی احتجاج اور متنازعہ پالیسیوں کی وجہ سے انہیں وزارتِ عظمیٰ چھوڑنی پڑی۔ استعفیٰ کے بعد بھی وہ برطانوی سیاست میں ایک اہم شخصیت رہیں اور دنیا بھر میں لیکچرز دیتی رہیں۔ انہوں نے اپنی آپ بیتی دو جلدوں میں ’’دی پاتھ ٹو پاور‘‘اور ’’دی ڈاؤننگ اسٹریٹ‘‘کے نام سے لکھیں۔ مارگریٹ تھیچر کا انتقال ۸؍ اپریل ۲۰۱۳ءکو لندن میں ۸۷؍ برس کی عمر میں ہوا تھا۔ 
(وکی پیڈیا اور برٹانیکا ڈاٹ کام)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK