• Fri, 12 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندوستانی برآمدی تنظیموں کا آر بی آئی تعاون کا مطالبہ

Updated: September 12, 2025, 7:57 PM IST | Mumbai

ہندوستانی برآمدی تنظیمیں امریکہ کی طرف سے عائد کردہ۵۰؍ فیصد ٹیرف کے بعدآر بی آئی سے ریلیف، قرض کی روک تھام اور ترجیحی شعبے کے قرضوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

Reserve Bank Of India.Photo:INN
ریزرو بینک آف انڈیا۔ تصویر: آئی این این

بڑی برآمدی تنظیموں نے جمعہ کو ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے سینئر عہدیداروں سے ملاقات کی اور امریکہ کی طرف سے ہندوستانی برآمدات پر۵۰؍ فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کے بعد کاروبار کو بچانے کے لئے کئی رعایتوں کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے مطالبات میں قرض کی ادائیگیوں پر پابندی، نان پرفارمنگ اثاثہ جات (این پی اے) قوانین میں نرمی اور جرمانے کے بغیر مقررہ تاریخ میں توسیع وغیرہ شامل ہیں۔تنظیموں نے ترجیحی قرضوں کے شعبے میں ذیلی زمرہ بنا کر برآمد کنندگان کو مزید قرض دینے میں تعاون کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات اس زمرے کا حصہ ہیں لیکن اس شعبے میں بینک قرض کمزور ہیں۔ برآمد کنندگان نے مرکزی بینک سے یہ بھی کہا کہ روپے کو قد رتی طورپر گرنے دیا جائے، یعنی اس میں مداخلت نہ کی جائے  تاکہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے لگائے گئے محصولات سے ہونے والے کچھ نقصانات کی تلافی کر سکیں۔ امریکی انتظامیہ نے  ہندوستانی  اشیا پر۵۰؍ فیصد ڈیوٹی عائد کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیئے:کوئلہ وزارت کول گیسیفیکیشن کی سطح اور زیر زمین ٹیکنالوجیز کیلئے پُرعزم

برآمد کنندگان کی تنظیم ایف آئی ای او  کے ڈائریکٹر جنرل اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر اجے سہائے نے کہا کہ ’’ برآمد کنندگان بنیادی طور پر دو چیزوں کا مطالبہ کر رہے ہیں،۵۰؍ فیصد ڈیوٹی کے اثرات سے راحت اور برآمد کنندگان کے اہم بینکنگ مسائل کا حل۔‘‘
سہائے نے کہا کہ ’’ڈیوٹی  کے محاذ  پر برآمد کنندگان، خاص طور پر جو امریکی مارکیٹ کو سپلائی کرتے ہیں، قرض کی واپسی پر ایک سال کے لیے روک لگانے، این پی اے کے اصولوں میں نرمی کے ساتھ ساتھ جرمانے کے بغیر قرض کی مقررہ تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
برآمد کنندگان نے آر بی آئی پر زور دیا ہے کہ وہ ترجیحی شعبے کے تحت ذیلی زمرہ بنائے اور بینکوں کو برآمدی شعبے کو قرض بڑھانے کی ہدایت کرے۔ برآمدات کا ملک کے جی ڈی پی میں۲۰؍ فیصد سے زیادہ حصہ ڈالنے کے باوجود، برآمد کنندگان کے لیے قرض کی تقسیم کمزور ہے اور بینکوں کی جانب سے مزید تعاون ضروری سمجھا جاتا ہے۔ انجینئرنگ ایکسپورٹ پروموشن کونسل آف انڈیا کے چیئرمین پنکج چڈھا نے کہا کہ کونسل نے مرکزی بینک پر زور دیا ہے کہ وہ ایم ایس ایم ایز کے لیے سود کی سبسیڈی کی اسکیم کے لیے ان کی مدد کریں تاکہ وہ غیر ملکی برآمد کنندگان کے حوالے سے مسابقتی رہیں۔
 بحث سے وابستہ ایک ذرائع  نے بتایا کہ میٹنگ میں اٹھائے گئے دیگر مسائل میں یہ خدشات بھی شامل ہیں کہ شرح مبادلہ سے برآمد کنندگان کو فائدہ نہیں ہو رہا بلکہ درآمدات کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈالر کے مقابلے روپیہ کمزور ہوا ہے لیکن کئی دیگر کرنسیوں میں بھی نرمی آئی ہے جس کا مطلب ہے کہ برآمد کنندگان کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔ اس کے علاوہ موجودہ جغرافیائی سیاسی صورتحال برآمد کنندگان کے لیے ایک اہم چیلنج ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK