فی الوقت دنیا سائنس اور ٹیکنالوجی کے محاذ پر ’’ٹرننگ پوائنٹ‘‘ پر ہے، اے آئی نیا انقلاب ہے جو بیشتر چیزوں کو تیزی سے بدل رہا ہے، اسی لئے اے آئی کو رُخ دینے والے یہ افراد کافی اہم ہوگئے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 19, 2025, 5:23 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
فی الوقت دنیا سائنس اور ٹیکنالوجی کے محاذ پر ’’ٹرننگ پوائنٹ‘‘ پر ہے، اے آئی نیا انقلاب ہے جو بیشتر چیزوں کو تیزی سے بدل رہا ہے، اسی لئے اے آئی کو رُخ دینے والے یہ افراد کافی اہم ہوگئے ہیں۔
ٹائم میگزین کا پرسن آف دی ایئر ۲۰۲۵ء کسی ایک فرد کو نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت (آرٹی فیشیل انٹیلی جنس، اے آئی) کے ۸؍ معماروں کو قرار دینا اس بات کی علامت ہے کہ دنیا اب انفرادی ہیرو سے آگے بڑھ کر مشترکہ ذہانت، جدت اور ٹیم ورک کو اہمیت دے رہی ہے۔ ان شخصیات نے اے آئی کو محض ایک سائنسی تصور سے نکال کر دنیا کی معیشت، تعلیم، صحت، مواصلات اور روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ بنا دیا۔ یہ دور علم، تحقیق، ٹیکنالوجی اور مستقبل کی منصوبہ بندی کا عکس ہے۔ ان آٹھ افراد کی زندگیوں سے سبق ملتا ہے کہ بڑی تبدیلیاں ایک دن میں نہیں آتیں بلکہ مسلسل محنت، ناکامیوں سے سیکھنے، اور دور اندیشی کے نتیجے میں جنم لیتی ہیں۔ آج کا طالب علم اگر صرف ڈگری حاصل کرنے تک محدود رہے تو وہ کل پیچھے رہ جائے گا۔ ان شخصیات کی زندگی سکھاتی ہے کہ سیکھنے کا عمل کبھی ختم نہیں ہوتا، نئی مہارتیں اپنانا وقت کی ضرورت ہے اور ٹیکنالوجی سے خوفزدہ ہونے کی نہیں بلکہ اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ طلبہ سیکھیں کہ کامیابی صرف امتحان میں اچھے نمبر لینے کا نام نہیں بلکہ سوچنے کا نیا انداز اپنانے، سوال پوچھنے، اور دنیا کے مسائل کے حل میں کردار ادا کرنے کا نام ہے۔ اگر آج کے نوجوان علم، ٹیکنالوجی اور اخلاقیات کو یکجا کر لیں، تو وہ نہ صرف اپنے مستقبل کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ دنیا کو بھی ایک مثبت سمت دے سکتے ہیں۔
سیم آلٹ مین (Sam Altman )
قومیت: امریکی۔ دنیا کی سب سے مشہور اے آئی کمپنی اوپن اے آئی کے بانی اور چیٹ جی پی ٹی کے تخلیق کار سیم آلٹ مین کی زندگی سے طلبہ کئی سبق سیکھ سکتے ہیں، جن میں ہیں :
بڑا خواب بڑی ذمہ داری ہے۔ lبڑے خیالات دنیا بدل سکتے ہیں مگر ان کے ساتھ احتساب ضروری ہے۔ قیادت کا مطلب صرف کامیابی نہیں بلکہ ذمہ دار فیصلے کرنا ہے۔ غیر یقینی حالات میں بھی درست سمت کا انتخاب اہم ہوتا ہے۔ صرف یہ نہ پوچھیں کہ بطور ایک شخص آپ کیا کر سکتے ہیں، بلکہ یہ بھی سوچیں کہ آپ کو کیا کرنا چاہئے۔
جینسن ہوانگ (Jensen Huang)
قومیت: امریکی، تائیوانی۔ اے آئی چپ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی این ویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ کا شمار دنیا کی امیر ترین شخصیات میں ہوتا ہے۔ ان سے طلبہ سیکھ سکتے ہیں کہ:lہر بڑی کامیابی کے پیچھے مضبوط بنیاد ہوتی ہے۔ بنیادی مہارتیں ہی اصل طاقت ہوتی ہیں۔ lصبر اور طویل مدتی سوچ کامیابی کی کنجی ہے۔ جو نظر نہیں آتا، وہی اصل طاقت رکھتا ہے۔ سیکھنا کبھی بند نہ کریں۔ ناکامی کو انجام نہیں بلکہ سبق سمجھنا چاہئے۔ تنہا نہیں بلکہ مل کر ہی بڑی کامیابیاں حاصل ہوتی ہیں۔ جرات مندانہ فیصلےبھی ضروری ہوتے ہیں۔
ڈیمس حسابیس (Demis Hassabis )
قومیت: برطانوی۔ ڈیپ سیک نامی اے آئی کمپنی جس کی مالک گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ انکارپوریٹڈ ہے کے سی ای او ڈیمس حسابیس کی زندگی سے سیکھئے کہ:lتجسس اور علم کا مجموعہ انقلاب لاتا ہے۔ مختلف مضامین کو جوڑنا نئی راہیں کھولتا ہے۔ lتحقیق اور سیکھنے میں وقت لگتا ہے۔ اے آئی صرف سہولت نہیں، بلکہ انسانیت کے مسائل حل کر سکتی ہے۔ اپنے شوق کو سنجیدگی سے لینا مستقبل کی کامیابی کی بنیاد بن سکتا ہے۔ آسان نہیں بلکہ چیلنجنگ سوالات کا انتخاب کرنا چاہئے۔ دور رس سوچ کامیابی لاتی ہے۔
فی فی لی (Fei Fei Li )
قومیت: چینی، امریکی۔ ایک سرکردہ اے آئی محقق اور ہیومن سینٹرڈ اے آئی کو فروغ دینے کی اہم شخصیت فی فی لی صرف تکنیکی ترقی کے بجائے انسانی ضروریات، اخلاقیات اور فلاح و بہبود کو ترجیح دیتی ہیں۔ وہ اسٹینفورڈ انسٹی ٹیوٹ فار ہیومن سینٹرڈ اے آئی کی مشترکہ بنیاد رکھی۔ ان کی زندگی سے سیکھئے کہ: ٹیکنالوجی کا مرکز انسان ہونا چاہئے۔ ڈیٹا غیر جانبدار نہیں ہوتا۔ تنوع کے بغیر انصاف ممکن نہیں۔ اخلاقیات ٹیکنالوجی کا لازمی حصہ ہیں۔ اگر ٹیکنالوجی انسان کیلئے نہیں تو وہ کامیاب نہیں۔ تعلیم اور محنت انسان کی زندگی بدل سکتی ہے۔
مارک زکر برگ (Mark Zukerberg )
قومیت: امریکی۔ میٹا کے سی ای او اور فیس بک کے شریک بانی مارک زکر برگ اب انسٹاگرام اور وہاٹس ایپ کے بھی مالک ہیں۔ ٹیکنالوجی کی دنیا میں ان کا نام اہم ہے۔ ان کی زندگی سے سیکھئے کہ: جب دائرہ وسیع ہو، ذمہ داری بھی بڑھ جاتی ہے۔ ٹیکنالوجی لوگوں کے رویے بدل سکتی ہے۔ چھوٹے فیصلے بڑے اثرات پیدا کرتے ہیں۔ سماجی اثرات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ جتنا بڑا پلیٹ فارم، اتنی بڑی ذمہ داری۔ lتجربہ کرنا اور غلطیوں سے سیکھنا ترقی کیلئے ضروری ہے۔ کامیاب منصوبے ہمیشہ کسی حقیقی مسئلے کا حل ہوتے ہیں۔
ایلون مسک (Elon Musk)
قومیت: امریکی، کنیڈین، جنوب افریقی۔ ٹیسلا، ایکس اے آئی اور ایکس جیسی اہم کمپنیوں کے مالک ایلون مسک بیک وقت مختلف محاذوں پر دنیا بدلنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کی زندگی سے سیکھئے کہ :سوال پوچھنا (خود سے یا دوسروں سے) اور اس پر غور کرنا ترقی کی بنیاد ہے۔ موجودہ نظام پر سوال کرنا ضروری ہے۔ خطرہ مول لینا جدت کو جنم دیتا ہے۔ اندھی تقلید خطرناک ہو سکتی ہے۔ ہر طاقتور ٹیکنالوجی سے سوال کرنا سیکھیں۔ بڑے خواب دیکھنا ہی ترقی کی ابتدا ہے۔ زندگی میں بڑی کامیابی کیلئے غیر معمولی محنت درکار ہوتی ہے۔
لیزا سُو (Lisa Su )
قومیت: امریکی، تائیوانی۔ لیزا سو تائیوانی امریکن چیئر پرسن اور ایڈوانسڈ مائیکرو ڈیوائسز (اے ایم ڈی) کی سی ای او ہیں جنہیں انسان اور ٹیکنالوجی کے درمیان ایک مضبوط کلچر کو فروغ دینےاور اے آئی کی دنیا میں اہم تبدیلیوں کی اہم شخصیت قرار دیا جاتا ہے۔ ان کی زندگی سے سیکھئے کہ: خاموشی سے محنت کریں اور مضبوط قیادت کریں۔ قیادت کا مطلب شور نہیں ہے۔ lمستقل مزاجی کامیابی لاتی ہے۔ حکمتِ عملی اور صبر بڑے نتائج دیتے ہیں۔ باثر بننے کیلئے آواز کا بلند کرنا ضروری نہیں ہے۔ فوکس کامیابی کی رفتار بڑھاتا ہے۔
داریو امودی (Dario Amodei )
قومیت: امریکی۔ اینتھروپک کے شریک بانی اور سی ای او داریو ہیں جن کی اے آئی کمپنی کلوڈ ماڈلز کیلئے جانی جاتی ہے جو اے آئی سے تحفظ پر زیادہ توجہ مرکوز کرتی ہے۔ ان کی زندگی سے سیکھئے کہ:تحفظ بھی جدت کی ایک شکل ہے۔ طاقتور ٹیکنالوجی کے ساتھ حدود ضروری ہیں۔ lتحفظ، ترقی کا دشمن نہیں ہے۔ اخلاقی ڈیزائن مستقبل کو محفوظ بناتا ہے۔ ذمہ دار ٹیکنالوجی ہی پائیدار ترقی ہے۔ اصولوں پر قائم رہنےکیلئے مشکل فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں۔ سائنسی ترقی کو انسانی اقدار کے ساتھ جوڑنا ضروری ہے۔
لنچ اَٹوپ اے اسکائی اسکریپر (۱۹۳۲ء)
۲۰؍ ستمبر ۱۹۳۲ء کو کھینچی گئی تصویر (نیچے دیکھئے) جس کا نام ہے ’’لنچ اے ٹوپ اے اسکائی اسکریپر‘‘ (فلک بوس عمارت کی بلندی پر ظہرانہ) بلیک اینڈ وہائٹ ہے۔ اس میں ۱۱؍ نڈر ملازم ایک زیر تعمیر فلک بوس عمارت کی اسٹیل کی سلاخ پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ یہ مین ہٹن، نیو یارک سٹی کی مصروف شاہراہ سے ۸۵۰؍ فٹ اوپر ہے۔ اس تصویر کے ذریعے یہ بتانے کی کوشش کی گئی تھی کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، اور اب چند برسوں میں ہر طرف عمارتوں کا جنگل ہوگا۔ یہ ۱۱؍ افراد ان چند ملازمین میں سے ہیں جو دنیا کو بدلنے میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔
۱۹۳۲ء کی تصویر اور ٹائم سرورق میں مماثلت
ٹائم سرورق پر اے آئی کے معماروں کے ذریعے یہی بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ دنیا بدل رہی ہے، اور اس کے معمار سرورق (دائیں جانب) پر نظر آنے والی شخصیات ہیں۔
اے آئی کے معمار
اوپر کی تصویر ٹائم میگزین کا سرورق ہے جس میں ’’پرسن آف دی ایئر‘‘ (۲۰۲۵ء) ’’اے آئی کے معماروں ‘‘ (آرکیٹکچرز آف اے آئی) کو قرار دیا گیا ہے۔
ان میں شامل ۸؍ شخصیات کے نام یوں ہیں : (دائیں سے)
(۱) فی فی لی (۲) داریو امودی (۳) ڈیمس حسابیس (۴) سیم آلٹ مین (۵) جینسن ہوانگ (۶) ایلون مسک (۷) لیزا سو، اور (۸) مارک زکربرگ۔
اے آئی؛ نیا انقلاب
ان ۸؍ شخصیات کا انتخاب یہ اشارہ کرتا ہے کہ مصنوعی ذہانت نے ۲۰۲۵ء میں دنیا بھر میں گہرا اثر ڈالا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی ہماری روزمرہ زندگی، کام، تعلیم، کاروبار، اور معاشرتی امور تک میں نمایاں تبدیلی لا رہی ہے۔ ٹائم میگزین کے مطابق یہی وہ قوت ہے جس نے اس سال خبریں، مباحثے اور مستقبل کے رجحانات، سب پر غالب رہی ہے۔ سرورق پر موجود اِن ۸؍ افراد نے اس ٹیکنالوجی کو ڈیزائن کیا اور اسے وسعت دی۔