اگر نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ سال کا آغاز ہوتوہر امتحان میں نمایاں نمبروں میں کامیابی حاصل کرنا آسان ہوجاتا ہے، اپنا ذاتی ٹائم ٹیبل بنالیں اور پورا سال اس پر سختی سے عمل کرنے کی کوشش کریں۔
EPAPER
Updated: June 14, 2025, 5:30 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
اگر نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ سال کا آغاز ہوتوہر امتحان میں نمایاں نمبروں میں کامیابی حاصل کرنا آسان ہوجاتا ہے، اپنا ذاتی ٹائم ٹیبل بنالیں اور پورا سال اس پر سختی سے عمل کرنے کی کوشش کریں۔
نیا تعلیمی سال زندگی کا ایک نیا باب ہوتا ہے۔ گزشتہ سال کی کامیابیاں، ناکامیاں، سیکھنے کے لمحات اور کوتاہیاں سب پیچھے رہ جاتی ہیں۔ اب آپ کے پاس ایک نیا موقع ہے خود کو بہتر بنانے کا، نئی عادات اپنانے کا، وقت کی بہتر منصوبہ بندی کرنے کا اور اُن خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا جن کیلئےآپ نے پچھلے سال صرف سوچا تھا۔نیا تعلیمی سال شروع ہونے میں صرف دو دن باقی ہیں۔ ایک نیا آغاز، نئی امیدیں، اور نئے عزائم! ایسے وقت میں اکثر طلبہ کے ذہنوں میں یہ سوال گردش کرتا ہے کہ اب کیا کریں اور کیا نہ کریں؟ اگر آپ چاہتے ہیں کہ یہ تعلیمی سال کامیابی، نظم و ضبط اور خوداعتمادی سے بھرپور ہو تو ضروری ہے کہ پہلے دن ہی سے سوچ سمجھ کر قدم اٹھایا جائے۔ اس طرح پورا سال آسان گزرےگا۔ ان کالموں میں ایسی ۹؍ تکنیک پر اختصار کے ساتھ روشنی ڈالی گئی ہے جن سے ہم تعلیمی سال میں فعال رہیں گے۔ اس کے علاوہ آپ کو تعلیمی سال کے آغاز سے قبل کیا کرنا چاہئے اور کیا نہیں کرنا چاہئے ان کے متعلق تفصیل پڑھئے۔
کیا کریں؟
(۱) نئی توانائی کے ساتھ تعلیمی سال کا آغاز: نئے جو ش وخروش کے ساتھ تعلیمی سال کا آغاز کیجئے لیکن اس بات کا خاص خیال رہے کہ یہ جوش بعد میں ٹھنڈا نہ پڑجائے۔ آپ کو پورا سال اسی طرح اسکول جانا ہے جیسے آپ پہلے دن گئے تھے۔اپنے ذہن میں اس خیال کو تقویت دیجئے کہ آپ ہر دن کچھ نیا سیکھیں گے اور اس معلومات کو بروئے کار لائیں گے۔
(۲)کلاس روم میں مثبت سوچ: آپ کو وہ طالب علم بننا ہے جو مثبت سوچ کا حامل ہے۔ اپنی اسی سوچ سے اپنے کلاس کے ماحول کو تبدیل کرنے کی کوشش کیجئے۔مثبت سوچ کا فائدہ آپ کو تعلیمی زندگی میں بھی ہوگا اور عملی زندگی میں بھی۔مثبت دماغ آپ کو دیگر طلبہ میں ممتاز بنائے گا۔ یہی سوچ آپ کو مشکلات سے نمٹنے کے انوکھے آئیڈیاز دے گی۔
(۳)اسٹڈی کے اپنے طریقے کی تشخیص: ہر طالب علم کیلئے یہ جاننا ضروری ہے کہ وہ کون سے طریقے سے بہتر طرح پڑھائی کرپاتا ہے۔ آپ اپنے آپ کو اچھی طرح جانتے ہیں اس لئے دن کے کون سے حصے میں پڑھائی کی کون سی تکنیک آپ کیلئے کارآمد ثابت ہوگی، اس کی تشخیص آپ کو خود کرنی ہے، اور اسی طرح پورا سال پڑھائی کرنی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ طلبہ اپنی کمزوریوں اور طاقتوں کی نشاندہی کرکے اپنے آپ کو ہر محاذ پر مضبوط بناسکتے ہیں۔
(۴)اپنی خراب عادتوں کو ترک کیجئے: ہر انسان میں خراب عادتیں ہوتی ہیں جنہیں ترک کرکے اور صحتمند عادتیں اپنا کر وہ بہتر انسان بن سکتا ہے۔ سائنس کہتی ہے کہ کوئی بھی نئی عادت پروان چڑھانے یا کوئی خراب عادت ترک کرنے کیلئے مسلسل ۲۱؍ دن لگتے ہیں۔ ۲۱؍ دن کا رُول فالو کیجئے۔ خراب عادتیں ترک کیجئے اور اچھی عادتیں اپنایئے۔
(۵)پڑھائی کی منصوبہ بندی کیجئے:ابھی اسکول شروع ہونے میں دو دن ہیں۔ ابھی پورا سال باقی ہے۔امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیاب ہونا آپ کا ہدف ہے لہٰذا اس کیلئے آپ کو ابتداء ہی سے اس جانب توجہ دینی ہوگی۔ ابھی منصوبہ بنا لیجئے کہ پورا سال کیسے پڑھائی کریں گے۔
(۶)اپنا ذاتی ٹائم ٹیبل بنایئے: اسکول کی جانب سے آپ کو ٹائم ٹیبل مل جاتا ہے۔ لیکن آپ کو اپنا ذاتی ٹائم ٹیبل (نظام الاوقات) بنانا چاہئے تاکہ اس کی بنیاد پر آپ پڑھائی کرسکیں۔ جو طالب علم اپنا ٹائم ٹیبل بناتا ہے اور اس پرسختی سے عمل کرتا ہے، وہ ضرور سرخرو ہوتا ہے۔
(۷)صحتمند جسم، صحتمند دماغ: صحتمند جسم اور صحتمند دماغ کیلئے صحتمند غذائیں بہت ضروری ہیں۔ پڑھائی لکھائی کے دوران صحت کو نظر انداز کرنا دانشمندی نہیں ہے۔ وقت پر سونے اور بیدار ہونے کی عادت پروان چڑھایئے۔ نیند پوری کیجئے، اچھی غذائیں کھایئے۔
(۸)ٹیکنالوجی کا درست استعمال : دور حاضر میں ٹیکنالوجی اور گجٹس کے بغیر زندگی گزارنا ناممکن ہے لیکن ہم ان کا استعمال محدود کرسکتے ہیں۔ ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ کسی بھی قسم کی ٹیکنالوجی کا استعمال ہم درست طریقے سے کیسے کرسکتے ہیں۔ اس بات کا خیال رہے کہ آپ ’’لِمٹ سیٹ‘‘ کریں۔ ٹیکنالوجی آپ کو مضبوط بنانے میں کام آنی چاہئے۔
کیا نہ کریں؟
(۱)سستی اور تاخیر: آغاز میں اکثر طلبہ سوچتے ہیں کہ ابھی تو وقت بہت ہے، بعد میں پڑھ لیں گے۔ یہی سستی آگے جا کر بوجھ بن جاتی ہے۔ ابتدا ہی سے وقت کا درست استعمال کریں۔
(۲)پچھلے سال کی ناکامیوں کو ذہن پر سوار کرنا: اگر گزشتہ تعلیمی سال میں کم نمبر یا ناکامی کا سامنا ہوا ہو تو اسے دل پر لے کر نئے سال کو بھی متاثر نہ کریں۔ ہر سال نیا موقع ہوتا ہے۔
(۳)غیر ضروری مقابلہ بازی : آگے نکلنے کی دوڑ میں اکثر طلبہ اپنی صحت، سونے جاگنے کے اوقات اور دماغی سکون قربان کر دیتے ہیں۔ یاد رکھیں، سیکھنے کا اصل مقابلہ اپنے آپ سے ہوتا ہے۔
(۴)سوشل میڈیا اور موبائل کا حد سے زیادہ استعمال : تعلیمی سال کے آغاز ہی سے ان عادات پر قابو پائیں جو وقت کا ضیاع کرتی ہیں۔ موبائل، گیمز، سوشل میڈیا یہ سب اگر حد سے بڑھے تو پڑھائی کا نقصان ہوتا ہے اور تعلیمی کارکردگی شدید متاثر ہوتی ہے۔
(۵)بے مقصد وقت گزاری اور منصوبہ بندی کی کمی :منصوبہ بندی کے بغیر پڑھنا، کھیلنا یا سونا اکثر وقت کو ضائع کر دیتا ہے۔ ایک ڈائری یا ٹائم ٹیبل بنائیں اور اس پر سختی سے عمل کریں۔
ّ(۶)خود کو دوسروں سے کم تر سمجھنا:کبھی بھی اپنی قابلیت کا موازنہ دوسروں سے نہ کریں۔ ہر طالب علم کا سیکھنے کا انداز الگ ہوتا ہے۔ خود پر اعتماد رکھیں اور اپنی رفتار سے آگے بڑھیں۔
(۷)کتابوں اور سامان کو غیر منظم رکھنا: اگر کتابیں، کاپیاں، اسٹیشنری، یا بیگ کے اندر کا سامان بے ترتیب ہو تو ذہن بھی غیر منظم رہتا ہے۔ سیشن کے آغاز پر ہی تمام چیزیں منظم کرلیں ۔
(۸)صرف امتحان کے وقت پڑھنے کی عادت: اکثر طلبہ کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ پوراسال سست رہتے ہیں یا تعلیمی طور پر متحرک نہیں رہتے اور امتحان کے دنوں ہی میںپڑھائی کا آغاز کرتے ہیں۔ یہ طریقہ ذہنی دباؤ بڑھاتا ہے اور سیکھنے کی اصل روح ختم کر دیتا ہے۔
(۹)والدین اور اساتذہ سے دوری: تعلیمی سفر میں اساتذہ اور والدین کی رہنمائی قیمتی سرمایہ ہے۔ ان سے فاصلہ رکھنا یا مشورہ نہ لینا خود کو تنہا کر دینے کے برابر ہے۔ ان سے جُڑے رہیں، سوال کریں اور رہنمائی حاصل کریں۔ایسا کرنا آپ کو کامیابی کی راہ پر لے جائے گا۔
(۱۰)بغیر مقصد اسکول یا کلاس جانا: صرف حاضری مکمل کرنا یا دوسروں کے ساتھ وقت گزارنےکیلئے اسکول جانا تعلیم کا مقصد نہیں۔ ہر دن سیکھنے کے ارادے سے جائیں۔
ٍ(۱۱)خود احتسابی نہ کرنا: اگر آپ وقتاً فوقتاً اپنا جائزہ نہیں لیں گے تو آپ کو اپنی کوتاہیوں کا علم نہیں ہوگا۔ ہر ہفتے یا مہینے اپنے تعلیمی رویے، عادات اور کارکردگی کا خود محاسبہ کریں۔
(۱۲) دوستوں کے دباؤ میں آکر غلط فیصلے کرنا: اکثر طلبہ اپنے ہم جماعتوں یا دوستوں کے دباؤ میں آ کر ایسے کام کرتے ہیں جو ان کی شخصیت یا تعلیم کیلئے نقصان دہ ہوتے ہیں۔ان سے بچیں۔
(۱۳)ہوم ورک اور اسائنمنٹ کو سنجیدگی سے نہ لینا: نیا تعلیمی سال شروع ہوتے ہی اسائنمنٹس اور ہوم ورک ملنے لگتے ہیں۔ ان کو سنجیدگی سے نہ لینایا اسے ٹالتے رہنا آپ کے سیکھنے کے عمل کو متاثر کرتا ہے۔اس سے اساتذہ کی نظروں میں آپ کی شبیہہ بھی متاثر ہوگی۔