Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہیپی نیو تعلیمی ایئر مبارک!

Updated: June 15, 2025, 1:48 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

اس عنوان میں آدھی اُردو اور آدھی انگریزی قصداً لکھی گئی ہے تاکہ خاص طور پر اُن لوگوں کو مخاطب کیا جاسکے جو بڑے اہتمام کے ساتھ تھرٹی فرسٹ مناتے اور کیلنڈر کے نئے سال کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 اس عنوان میں  آدھی اُردو اور آدھی انگریزی قصداً لکھی گئی ہے تاکہ خاص طور پر اُن لوگوں  کو مخاطب کیا جاسکے جو بڑے اہتمام کے ساتھ تھرٹی فرسٹ مناتے اور کیلنڈر کے نئے سال کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔ چونکہ ایسے لوگوں  کی کثرت ہے اس لئے ہمیں  یہی عنوان زیادہ مناسب اور موزوں  معلوم ہوا تاکہ ان خواتین و حضرات یعنی ’’ہیپی نیو ایئر‘‘ منانے والوں  سے دریافت کرسکیں  کہ جس طرح آپ کیلنڈر کے نئے سال کا خیرمقدم کرتے ہیں  کیا اُسی طرح نئے تعلیمی سال کا بھی جشن مناتے ہیں ؟ شاید نہیں ، جبکہ نیا تعلیمی سال منانے میں  نہ ہینگ لگتی ہے نہ پھٹکری۔ اس کیلئے نہ تو کیک لانے کی ضرورت ہے نہ ہی سیرو تفریح اور ’’موج مستی‘‘ کیلئے گھر سے باہر نکلنے کی، نہ تو نصف شب کو پٹاخے داغنا ضروری ہے نہ ہی ٹھیک بارہ بجے شب مل جل کر ’’ہیپی نیو ایئر‘‘ کی صدا بلند کرنے کی۔ انگریزوں  نے ہمیں  کیلنڈر کا نیا سال منانا سکھا دیا مگر جب اسکول کھلتے ہیں  تب وہ کیا کرتے ہیں  یہ بتایا تک نہیں ۔ ہوسکتا ہے وہ نئے تعلیمی سال کا جشن کیلنڈر کے نئے سال سے زیادہ جوش و خروش کےساتھ مناتے ہوں  مگر خاموشی سے، یہ سوچ کر کہ نیک کام کی تشہیر نہیں  کرنی چاہئے۔ ممکن ہے وہ اسکول کھلنےسے قبل کی نصف شب کو اپنے بچوں  کے ساتھ بیٹھتے ہوں  اور اُن میں  تعلیمی جوش و خروش پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہوں ، اُنہیں  بتاتے ہوں  کہ اس لمحے میں  آپ کیا عزم کریں ، پھر سال بھر اس عزم کے ساتھ کس طرح پڑھائی لکھائی کا عمل نہایت سنجیدگی اور محنت اور لگن کے ساتھ جاری رکھیں ۔ ممکن ہے اس رات چند نصیحتیں  کرکے وہ، بچوں  کو آرام کرنے کی اجازت دے دیتے ہوں  مگر دوسرے دن اُن کے جاگنے سے قبل خود جاگ جاتے ہوں  اور اُنہیں  ’’ہیپی نیو اکیڈمک ایئر‘‘ کہتے ہوں  کہ برخوردار، نیا تعلیمی سال مبارک ہو! 
 یہ ہم نہیں  ، ہمارا تصور کہہ رہا ہے۔ اس لئے کہہ رہا ہے کہ انگریزوں  نے جتنی ترقی کی وہ یقینی طور پر تعلیم سے اُن کی دلچسپی اور پیدا شدہ مہارت کا نتیجہ ہے۔ وہ اس دلچسپی اور مہارت کو ظاہر نہ کرنا چاہتے ہوں  گے اس لئے مشرقی دُنیا کو نہیں  بتایا اور صرف کیلنڈر کا نیا سال منانا سکھا کر خاموش ہوگئے۔ مگر، اُس قوم کو، جسے ’’اقراء‘‘ کی دعوت دی گئی، تلقین کی گئی، اُسے کسی اور سے کیا سیکھنا ہے، اُسے تو تعلیم کا جشن خود منانا چاہئے! چنانچہ ا س قوم کو نئے تعلیمی سال کی ابتداء عید کی صبح کی طرح کرنی چاہئے، نہ صرف اسکول جانے والے بچے جلدی اُٹھیں  بلکہ اُنہیں  تعلیمی رغبت دلانے کیلئے والدین اور گھر کے دیگر بڑے بھی جلدی اُٹھیں  اور ہر فرد پُرجوش دکھائی دے۔ گھر کے ماحول پر خوشیوں  کی حکمرانی ہو اور اسکول کے پہلے دن کی مبارکباد دینے کیلئے ہر شخص بیقرار ہو۔ لوگ باگ ایک دوسرے کو نئے تعلیمی سال کی تہنیت پیش کریں ، مبارکباد دیں  اور اسے نہ تو رسم بنائیں  نہ ہی نام و نمود کا ذریعہ بلکہ اپنے پیغام کو مخلصانہ جذبے کی روشنائی سے قلمبند کریں ۔ محلو ّں  میں  لوگ خوش خوش دکھائی دیں ، جگہ جگہ بینر لگے ہوں  جن پر تعلیمی سال کی نیک خواہشات پیش کی گئی ہوں ۔ اسکولوں  کے باہر سماجی کارکنان یکجا ہوں  اور طلبہ میں  پھول تقسیم کریں ، اُنہیں  کوئی انعام دیں  اور انگریزی ہی میں  کہنا ہو تو کوئی مضائقہ نہیں  آل دی بیسٹ بھی کہہ لیں  مگر نئے تعلیمی سال پر جوش و خروش کا کچھ تو مظاہرہ ہو۔ کوئی تو سوچے کہ بچے اسکول جارہے ہیں  جہاں  سے اُن کی ترقی کی راہیں  استوار ہوتی ہوں  گی۔  

education Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK