• Sat, 06 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مختصر کہانی: کنجوس کی دعوت

Updated: December 06, 2025, 4:58 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ہمارے محلے میں ایک صاحب رہتے ہیں۔ ہم سب انہیں ’انکل‘ کہتے ہیں۔ وہ ایک سرکاری دفتر میں ملازم ہیں۔ کنجوسی میں اپنی مثال آپ ہیں۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این
ہمارے محلے میں ایک صاحب رہتے ہیں۔ ہم سب انہیں ’انکل‘ کہتے ہیں۔ وہ ایک سرکاری دفتر میں ملازم ہیں۔ کنجوسی میں اپنی مثال آپ ہیں۔ ان کے گھر مہمان بھی بہت کم آتے ہیں۔ کبھی کبھار کوئی بھولا بھٹکا مہمان آ بھی جائے تو بس میٹھی باتوں سے اس کا پیٹ بھر دیتے ہیں۔ کسی کو اُن کے گھر سے ایک پیالی چائے کی بھی امید نہیں رکھنی چاہئے۔ ہاں دوسروں کی پارٹیوں، دعوتوں میں خوب دل کھول کر مزے اڑاتے ہیں۔
ایک دن ہم نے اُن کے گھر دعوت کھانے کا منصوبہ باندھا۔ جب وہ دفتر چلے گئے تو ہم نے اُن کے گھر پر آواز دی اُن کا ۹؍ سالہ لڑکا باہر آیا۔ ہم نے کہا ’’تمہارے پاپا نے کہا ہے کہ آج شام کو دس مہمان آرہے ہیں۔ اُن کے کھانے کا انتظام کرا دو۔ پرسوں بازار سے لائی ہوئی دونوں مرغیوں کو ذبح کرا دو۔ شکر اور دودھ گھر میں ہو تو میٹھا بھی بنوا لو۔ اگر روپوں کی ضرورت ہو تو اپنے چچا کے گھر سے لے لو۔ سمجھے نا....! اچھا اب جاؤ امّی سے یہ بات کہہ دو۔‘‘
پانچ بجے ہم سب انکل کے دفتر سے نکلنے کے انتظار میں رہے۔ اُدھر جناب دفتر سے نکلے ادھر ہم نے بڑی گرمجوشی سے اُن کا استقبال کیا اور اُن سے سیر سپاٹے کی ضد کی، تاکہ رات آتے تک اُن کو گھر میں ہونے والے انتظام کی خبر نہ ہو۔ ہمارے اصرار پر وہ گھومنے کے لئے تیار ہوگئے۔ ہم لوگ دیر تک اِدھر اُدھر وقت گنواتے رہے۔ واپسی پر ہم نے اُن کے یہاں سے ایک کتاب لینے کا بہانہ تراشا اور اِن کے گھر میں داخل ہوگئے۔ دعوت کی ہر چیز تیار تھی۔ ہماری پوری ٹیم کرسیوں پر دراز ہوگئی۔ انکل کچھ حیران، کچھ پریشان ہوتے ہوئے باورچی خانہ کی طرف بڑھے۔ اتنے میں باہر سے کسی کی آواز سنائی دی۔ ’’جی آیا!‘‘ کہتے ہوئے انہوں نے رُخ موڑ دیا، اور گلی کی طرف چل پڑے۔ باہر سے آواز دینے والے بھی اصل میں ہمارے ہی ساتھی تھے۔ اُن کو ہم نے پہلے ہی سے یہ کام سونپ دیا تھا کہ ذرا دیر کے لئے انکل کو باتوں میں لگائے رکھیں۔ ادھر آنٹی نے میز پر ساری چیزیں سجا دیں۔ جب انکل کی واپسی میں کچھ دیر لگی تو ہم نے اُن کے لڑکے سے کہا ’’جاؤ تمہارے پاپا باہر کھڑے ہیں۔ شاید اُن کے کچھ دوست بھی ہیں۔ جلد آنے کے لئے کہو۔‘‘
انکل کے ساتھ ہی سب لوگ اندر چلے آئے۔ جب انکل کی نظر اس منظر پر پڑی تو دانت چباتے ہوئے وہ باورچی خانے کی طرف بڑھے۔ ہم نے فوراً اُن کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا ’’نہیں انکل، اب آپ کو تکلیف کرنے کی ضرورت نہیں۔ جو کچھ سامنے آگیا ہے، وہی ٹھیک ہے۔ آپ اندر جا کر آنٹی کو اور پریشان نہ کریں۔ آئیے، آپ بھی ہمارا ساتھ دیں۔‘‘ وہ منہ بنا کر بیٹھ گئے۔ ہم سب اس کامیاب منصوبے پر دل ہی دل میں خوش ہورہے تھے۔ اور خوب مزے لے لے کر دعوت اُڑا رہے تھے۔ ویسے ہمیں ڈر بھی لگ رہا تھا کہ ہماری موجودگی میں ہی کہیں راز نہ کھل جائے۔ مگر شکر ہے ایسا نہیں ہوا۔
کھانے کے بعد ہم سب نے انکل کا شکریہ ادا کیا اور اپنی راہ لی۔ یہ ہمیں پتہ نہیں کہ ہمارے چلے آنے کے بعد انہوں نے کیا اودھم مچایا۔
(ماخوذ: کھلونا دسمبر ۱۹۷۱ء)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK