ایک دن کی بات ہے۔ کچھ بچے ایک باغ میں ربر کی گیند سے کرکٹ کھیل رہے تھے۔ کھیلتے کھیلتے ایک بچے نے زور سے بلّا گھمایا۔ ربر کی ہلکی پھلکی گیند بلے سے ٹکرا کر اونچی اچھلی۔
EPAPER
Updated: May 03, 2025, 1:34 PM IST | Mumbai
ایک دن کی بات ہے۔ کچھ بچے ایک باغ میں ربر کی گیند سے کرکٹ کھیل رہے تھے۔ کھیلتے کھیلتے ایک بچے نے زور سے بلّا گھمایا۔ ربر کی ہلکی پھلکی گیند بلے سے ٹکرا کر اونچی اچھلی۔
ایک دن کی بات ہے۔ کچھ بچے ایک باغ میں ربر کی گیند سے کرکٹ کھیل رہے تھے۔ کھیلتے کھیلتے ایک بچے نے زور سے بلّا گھمایا۔ ربر کی ہلکی پھلکی گیند بلے سے ٹکرا کر اونچی اچھلی۔ پاس ہی برگد کا ایک پیڑ تھا۔ گیند اُس کے موکھے میں جا گِری۔ بچوں نے گیند نکالنے کی بہت کوشش کی لیکن گیند نہ نکل سکی۔
ایک آدمی وہاں سے گزر رہا تھا۔ بچے اسے دیکھ کر خوش ہوئے۔ دوڑے دوڑے اس کے پاس گئے اور اس سے گیند نکالنے کے لئے کہا۔ اس آدمی نے بھی بہت کوشش کی لیکن اس کا بھی ہاتھ گیند تک نہ پہنچ سکا۔ تمام بچے چِڑ کر اس بلے باز کو بُرا بھلا کہنے لگے جس نے گیند اچھالی تھی۔ وہ بچّہ ایک طرف کھڑا ہو کر رونے لگا۔ اتنے میں ایک لڑکا وہاں آپہنچا۔ اس نے بچے کو روتا دیکھ کر پوچھا، ’’کیا ہوا؟ کیوں رو رہے ہو؟‘‘
دوسرے بچے بھی وہیں آگئے اور انہوں نے سارا ماجرا کہہ سنایا۔ اُس لڑکے نے ہنس کر کہا، ’’بس اتنی سی بات! گیند ابھی نکالے دیتا ہوں۔ ذرا بالٹی بھر پانی لا دو۔‘‘
بچے دوڑتے ہوئے باغ کے مالی کے پاس گئے اور پانی سے بھری بالٹی اٹھا لائے۔ اس ہوشیار لڑکے نے پیڑ کے موکھے میں پانی ڈالنا شروع کیا۔ تھوڑی ہی دیر میں موکھا پانی سے بھر گیا اور گیند تیرتی ہوئی اوپر آگئی۔ ایک بچے نے تیزی سے ہاتھ بڑھا کر اسے اٹھا لیا اور خوشی خوشی ہوا میں اچھال دیا۔ سب بچوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے اور پھر وہ اپنے کھیل میں مگن ہوگئے۔
دیکھا! ایک لڑکے کی حاضر دماغی نے ایک مشکل کام کو بھی کیسے آسان بنا دیا۔