• Thu, 04 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ستاروں کا رنگ مختلف ہوتا ہے، کیوں؟

Updated: September 03, 2025, 9:55 PM IST | Mumbai

ستاروں کے رنگ کی اصل وجہ ان کا درجۂ حرارت ہے۔ جتنا زیادہ درجۂ حرارت ہوگا اتنی ہی زیادہ توانائی خارج ہوگی۔

The different colors of stars are also of great scientific importance. Photo: INN.
ستاروں کے مختلف رنگ سائنسی اعتبار سے بھی انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

آسمان پر جگمگاتے ستارے ہمیشہ سے انسان کی دلچسپی اور حیرت کا مرکز رہے ہیں۔ کبھی یہ سفید چمکتے دکھائی دیتے ہیں، کبھی زرد تو کبھی سرخ یا نیلے رنگ میں نظر آتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ ستارے مختلف رنگ کے کیوں نظر آتے ہیں ؟ 
ستاروں کا رنگ اور درجۂ حرارت 
ستاروں کے رنگ کی اصل وجہ ان کا سطحی درجۂ حرارت ہے۔ جتنا زیادہ درجۂ حرارت ہوگا اتنی ہی زیادہ توانائی خارج ہوگی۔ اسی بنا پر گرم ترین ستارے نیلے یا سفید، درمیانے درجے کے ستارے زرد اورٹھنڈے ستارے سرخ دکھائی دیتے ہیں۔ مثلاً سورج کا درجہ حرارت تقریباً ۵؍ ہزار ۷۷۸؍ کلوین ہے، اسی لئے یہ زرد مائل سفید نظر آتا ہے۔ 
روشنی کا طیف اور رنگوں کا فرق
ہر ستارہ روشنی کا ایک مکمل طیف(مختلف رنگوں کی ایک لکیر) خارج کرتا ہے مگر زیادہ تر روشنی ایک خاص طولِ موج پر مرکوز ہوتی ہے۔ زیادہ گرم ستارے چھوٹی طولِ موج یعنی نیلی روشنی میں زیادہ توانائی خارج کرتے ہیں جبکہ ٹھنڈے ستارے لمبی طولِ موج یعنی سرخ روشنی زیادہ خارج کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فلک پر ہمیں ستارے مختلف رنگوں میں نظر آتے ہیں۔ 
رنگ اور ستاروں کی عمر
ستاروں کا رنگ ان کی زندگی کے مختلف مراحل کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ جوان اور زیادہ توانائی والے ستارے عموماً نیلے یا سفید نظر آتے ہیں۔ درمیانی عمر کے ستارے، جیسے سورج، زرد یا سفید مائل ہوتے ہیں۔ جب ستارے اپنی زندگی کے آخری مرحلے میں پہنچتے ہیں تو وہ ٹھنڈے ہو کر سرخ رنگ اختیار کر لیتے ہیں ۔ 
رنگ اور فلکیاتی درجہ بندی 
ماہرین فلکیات ستاروں کو ان کے رنگ اور طیف کی بنیاد پر مختلف زمروں میں تقسیم کرتے ہیں۔ اس درجہ بندی کو’’او، بی، اے، ایف، جی، کے، ایم‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس میں زیادہ گرم اور نیلے ستارے’’او‘‘ قسم کے ہوتے ہیں جبکہ ٹھنڈے اور سرخ ستارے ’’ایم ‘‘قسم میں شامل کئے جاتے ہیں۔ سورج ’’جی‘‘ قسم کے ستاروں میں شامل ہے۔ 
رنگ کا فلکیاتی استعمال 
ستاروں کا رنگ صرف جمالیاتی خوبی نہیں رکھتا بلکہ ماہرین فلکیات کیلئے قیمتی معلومات کا ذریعہ ہے۔ رنگ کی بنیاد پر وہ ستارے کا درجۂ حرارت، توانائی، عمر اور ارتقائی مرحلہ جان سکتے ہیں۔ حتیٰ کہ کہکشاؤں کی کُل عمر اور ارتقاء کا اندازہ بھی ستاروں کے رنگوں سےبآسانی لگایا جا سکتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK