• Thu, 04 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

وِلا کیتھر مشہور امریکی ناول نگار، افسانہ نگار، صحافی اور تھیٹر نقاد تھیں

Updated: September 03, 2025, 9:49 PM IST | Mumbai

ابتدائی دور میں ان کی کہانیاں یورپ اور کلاسیکی دنیا کے حوالے سے تھیں لیکن جلد ہی وہ اپنے اردگرد کی امریکی زندگی پر توجہ دینے لگیں۔

Willa Cather`s novels are still part of the curriculum of American universities today. Photo: INN.
ولا کیتھر کے ناول آج بھی امریکی یونیورسٹیوں کے نصاب کا حصہ ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

وِلا کیتھر (Willa Cather) ایک معروف امریکی ناول نگار، افسانہ نگار اور مضمون نویس تھیں جنہوں نے بیسویں صدی کے آغاز میں امریکی ادب میں ایک نمایاں مقام حاصل کیا۔ 
وِلا کیتھر کی پیدائش ۷؍دسمبر ۱۸۷۳ء کو ورجینیا کے ایک چھوٹے سے قصبے بیک کریک ویلی میں ہوئی تھی۔ وہ ایک بڑے خاندان کا حصہ تھیں۔ جب وہ نو برس کی تھیں تو ان کا خاندان نیبراسکا کے ریڈ کلاؤڈ منتقل ہو گیا۔ یہ علاقہ امریکی سرحدی خطہ (Frontier) کہلاتا تھا اور اس کی سخت جغرافیائی اور معاشرتی زندگی نے وِلا کیتھر کی شخصیت اور مستقبل کے تخلیقی کام پر گہرا اثر ڈالا۔ نیبراسکا کے کھلے آسمان، وسیع میدان، کسانوں کی سخت زندگی اور تارکینِ وطن کی جدوجہد بعد میں ان کی کہانیوں اور ناولوں کی بنیادی روح بن گئے۔ 
ولا کیتھر ابتدائی تعلیم نیبراسکا ہی میں حاصل کرنے کے بعد وہ یونیورسٹی آف نیبراسکا، لنکن میں داخل ہوئیں اور ۱۸۹۵ء میں گریجویشن مکمل کیا۔ یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران ہی ان کا رجحان ادب، صحافت اور ڈرامے کی طرف بڑھنے لگا۔ 
وِلا کیتھر کے ناولوں میں امریکی سرحدی زندگی، وسطی مغربی علاقوں کے کسان، تارکینِ وطن کی جدوجہد اور ان کی ثقافتی شناخت کے مسائل نہایت حقیقت پسندانہ انداز میں بیان کئے گئے ہیں۔ ان کی سب سے مشہور تصانیف میں ’’او پیونیرس‘‘(O Pioneers) ہے جو ۱۹۱۳ء میں شائع ہوا تھا۔ یہ ان کا پہلا بڑا ناول تھا جس نے انہیں شہرت دلائی۔ اس میں نیبراسکا کے دیہی پس منظر میں ایک خاتون کی جدوجہد اور زمین سے جڑے رشتے کو بیان کیا گیا ہے۔ ’’دی سانگ آف دی لارک‘‘(۱۹۱۵ء) میں ایک دیہی لڑکی کے فنکار بننے کے خواب اور جدوجہد کو موضوع بنایا گیا ہے۔ ’’مائے اینٹونیا‘‘(My Ántonia) ان کی دوسری سب سےمشہور تخلیق سمجھی جاتی ہے۔ ناول میں ایک چیک تارکِ وطن خاندان کی کہانی اور ان کی بیٹی ’’اینٹونیا ‘‘ کی شخصیت کے ذریعے امریکی سرحدی زندگی کی خوبصورت اور کٹھن تصویر پیش کی گئی ہے۔ ’’وَن آف اوَرس‘‘ ناول پہلی جنگِ عظیم کے پس منظر میں لکھا گیا تھا۔ اس کتاب کو ’’ پُلٹزر پرائز‘‘ملا تھا۔ 
وِلا کیتھر کا اسلوب نہایت سادہ مگر اثر انگیز تھا۔ وہ کرداروں کی داخلی زندگی اور ان کی جدوجہد کو بڑی باریکی سے پیش کرتی تھیں۔ ان کا مقصد بڑے بڑے فلسفے بیان کرنا نہیں بلکہ عام انسان کی زندگی، زمین، محبت، خواب اور مایوسیوں کو اجاگر کرنا تھا۔ ان کی تحریروں میں دیہی امریکہ کی خوشبو، تارکینِ وطن کی جدوجہد اور قدرتی مناظر کی سادگی نمایاں نظر آتی ہے۔ ان کی ایک بڑی خصوصیت یہ تھی کہ انہوں نے خواتین کو مضبوط اور فعال کرداروں کے طور پر پیش کیا۔ ان کے ناولوں کی کئی مرکزی خواتین کردار نہایت باوقار اور متاثر کن ہیں۔ 
ولا کیتھر کو کئی انعامات و اعزازات سے نوازا گیا تھا۔ پلٹزر پرائز کے علاوہ انہیں ’ امریکن اکیڈمی آف آرٹس اینڈ لیٹرز‘کی رکنیت ملی۔ امریکی ادب میں انہیں ’’میڈ ویسٹرن لٹریچر‘‘کی بنیاد رکھنے والی اہم شخصیت مانا جاتا ہے۔ 
زندگی کے آخری برسوں میں ولا نسبتاً گوشہ نشین ہو گئیں اور نیویارک میں سکونت اختیار کی۔ وہ زیادہ تر اپنے ادبی کام اور چند قریبی رشتہ داروں و دوستوں تک محدود رہیں۔ بلآخر ۲۴؍ اپریل ۱۹۴۷ء کو نیویارک میں ان کا انتقال ہوا۔ ان کی تخلیقات آج بھی قاری کو عام انسان کی جدوجہد اور زمین سے وابستگی کا شعور فراہم کرتی ہیں۔ 
(وکی پیڈیا اوربر ٹانیکا ڈاٹ کام)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK