• Tue, 30 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سالِ رفتہ: ایک سال، گیارہ اہم ایجادات اور دریافتیں

Updated: December 30, 2025, 3:51 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

امسال سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے نے وہ کمال کر دکھایا جو آج سے ۵۰؍ سال پہلے تک خواب معلوم ہوتا تھا، یہ گیارہ ایجادات بتاتی ہیں کہ انسان ٹھان لے تو ناممکن کو بھی ممکن بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

This year, science has proven that imagining a safe world in the future is 100 percent possible. Photo: INN
اس سال سائنس نے ثابت کیا کہ مستقبل میں ایک محفوظ دنیا کا تصور ۱۰۰؍ فیصد ممکن ہے۔ تصویر: آئی این این

۲۰۲۵ء سائنس اور ٹیکنالوجی کی تاریخ کا اہم ترین سال خیال کیا جائے گا۔ یہ وہ سال ہے جب وہ خواب، جو کبھی صرف کہانیوں، فلموں اور سائنس فکشن کی کتابوں تک محدود تھے، حقیقت کا روپ دھارنے لگے۔ مصنوعی ذہانت جو استاد کی طرح سمجھاتی ہے، دماغ کے اشاروں سے چلنے والی مشینیں، جانوروں کے بغیر تیار کیا گیا گوشت، اور یہاں تک کہ انسان کو نہلانے والی مشین، یہ سب ۲۰۲۵ء کی سائنسی دنیا کی مثالیں ہیں۔ ان کالموں میں پیش کی گئی ایجادات صرف لیبارٹریز تک محدود نہیں رہیں بلکہ عام انسان کی زندگی کا حصہ بن چکی ہیں۔ تعلیم، صحت، ماحول، توانائی اور خلائی تحقیق، ہر میدان میں ۲۰۲۵ء نے نئی راہیں کھولی ہیں۔ اس تحریر کا مقصد طلبہ میں تجسس پیدا کرنا، ان کے سوالوں کو زندہ رکھنا اور یہ احساس دلانا ہے کہ مستقبل صرف آنے والا وقت نہیں بلکہ آج کی تیاری کا نتیجہ ہے۔ جو طالب علم آج سمجھنے کی کوشش کرے گا، وہی کل ایجاد کرے گا۔ اگر کوئی طالب علم آج یہ سوچتا ہے کہ سائنس صرف نصابی کتابوں، مشکل فارمولوں اور امتحانی سوالات تک محدود ہے تو ۲۰۲۵ء اس خیال کو مکمل طور پر بدل دیتا ہے۔ اس سال سائنس نے خاموشی سے ہماری روزمرہ زندگی میں قدم رکھا، کبھی استاد بن کر، کبھی ڈاکٹر بن کر، اور کبھی ایک مددگار مشین کی صورت میں۔ ۲۰۲۵ء میں مصنوعی ذہانت نے صرف سوالوں کے جواب نہیں دیئے بلکہ سیکھنا سکھایا۔ مشینیں انسان کے دماغ کے اشاروں کو سمجھنے لگیں۔ بیماریاں ظاہر ہونے سے پہلے پہچانی جانے لگیں۔ یہ سب کسی ناول کا حصہ نہیں، بلکہ اسی سال کی حقیقت ہے۔ یاد رہے کہ جو ٹیکنالوجی آج ایجاد ہو رہی ہے، وہی کل کی تعلیم، روزگار اور زندگی کا حصہ بنے گی۔ زیر نظر کالموں میں پڑھئے ۲۰۲۵ء میں سائنس کی ۱۱؍ اہم پیش رفتیں۔ 
دماغ سے مشین کو کنٹرول کرنے والی ٹیکنالوجی
۲۰۲۵ء میں ایک حیران کن ایجاد سامنے آئی جس میں انسان اپنے دماغ کے اشاروں سے کمپیوٹر اور مشینیں چلا سکتا ہے۔ جو لوگ بول نہیں سکتے یا حرکت نہیں کر سکتے، وہ صرف سوچ کر الفاظ لکھ سکتے ہیں یا اسکرین پر پیغامات بھیج سکتے ہیں۔ یہ ایجاد خاص طور پر فالج کے مریضوں کیلئے امید کی کرن بنی۔ اب وہ دنیا سے دوبارہ رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی مثال ہے کہ انسانی دماغ کتنا طاقتور ہے۔ سائنس نے ثابت کیا کہ سوچ کی بھی زبان ہوتی ہے۔ ذیل میں اس کے متعلق ۳؍ ٹیکنالوجی/ آلات کے نام:
Brain–Computer Interface (BCI)
Neural Implants
EEG-based Control Systems
کمپیوٹر کے ذریعے بنائی گئی دوائیں 
اس سال پہلی بار ایسی دوائیں سامنے آئیں جو کمپیوٹر نے ڈیزائن کیں۔ اس سے قبل پہلے دوائیں بنانے میں کئی سال لگتے تھے لیکن اب کمپیوٹر چند مہینوں میں بیماری کے مطابق دوا کا خاکہ تیار کر لیتا ہے۔ اس سے کینسر، انفیکشن اور نایاب بیماریوں کے علاج میں تیزی آئی ہے۔ طلبہ کیلئے یہ ایجاد ایک سبق ہے کہ کمپیوٹر صرف گیمز کیلئے نہیں بلکہ جان بچانے کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ یہ ایجاد طب اور ٹیکنالوجی کے ملاپ کی بہترین مثال ہے۔ ذیل میں اس کے متعلق ۳؍ ٹیکنالوجی/ آلات کے نام:
AI Drug Discovery Platforms
Computational Drug Design
Machine Learning in Medicine
سورج جیسی طاقت دینے والی صاف توانائی
امسال سائنسدانوں نے ایسی توانائی بنانے میں کامیابی حاصل کی جو سورج کی طرح طاقتور مگر آلودگی سے پاک ہے۔ اس توانائی سے دھواں نکلتا ہے نہ ماحول خراب ہوتا ہے۔ یہ ایجاد مستقبل میں بجلی کے بحران کو ختم کر سکتی ہے۔ فیکٹریاں، اسکول اور گھر سب صاف توانائی سے چل سکیں گے۔ طلبہ کیلئے یہ پیغام ہے کہ سائنس نہ صرف ترقی بلکہ زمین کی حفاظت کا ذریعہ بھی ہے۔ یہ توانائی آنے والی نسلوں کیلئے ایک محفوظ دنیا کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔ ذیل میں اس کے متعلق ۳؍ ٹیکنالوجی/ آلات کے نام:
Nuclear Fusion Technology
Tokamak Reactors
Inertial Fusion Systems
جینیاتی بیماریوں کا بروقت علاج
۲۰۲۵ء میں ڈاکٹروں نے کچھ ایسی جینیاتی بیماریوں کا علاج ممکن بنایا جو پیدائش سے پہلے ہی انسان کے جسم میں موجود ہوتی ہیں۔ اس ٹیکنالوجی سے بیماری کی جڑ یعنی ڈی این اے کو درست کیا جاتا ہے تاکہ انسان زندگی بھر تکلیف میں نہ رہے۔ طلبہ کیلئے یہ ایجاد حیران کن بھی ہے اور امید افزا بھی۔ یہ سکھاتی ہے کہ سائنس صرف بیماریوں کا علاج نہیں کرتی بلکہ مستقبل کو بہتر بناتی ہے۔ ساتھ ہی یہ طلبہ کو سوچنے پر مجبور بھی کرتی ہے۔ ذیل میں اس کے متعلق ۳؍ ٹیکنالوجی/ آلات کے نام:
Gene Editing Technology
CRISPR-based Therapies
DNA Repair Systems
انسانی عضو کے ’’ڈجیٹل ہم شکل‘‘
اس سال انسانی اعضاء کی ڈجیٹل نقل بھی بنائی گئیں۔ اب دل، پھیپھڑوں اور گردوں کے کمپیوٹر ماڈل تیار کئے جا سکتے ہیں جن پر ڈاکٹر علاج آزما سکتے ہیں، بغیر کسی انسان کو نقصان پہنچائے۔ اس ایجاد کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپریشن سے پہلے ہی ڈاکٹر جان سکتے ہیں کہ کون سا علاج بہتر رہے گا۔ یوں غلطیوں کے امکانات کم ہو گئے ہیں۔ یہ ایجاد بتاتی ہے کہ کمپیوٹر پڑھائی کا ہی نہیں بلکہ زندگیاں بچانے کا اوزار بھی بن چکا ہے۔ ذیل میں اس کے متعلق ۳؍ ٹیکنالوجی/ آلات کے نام:
Digital Twin Technology
Virtual Organ Simulation
Medical AI Modeling
خود چلنے والی گاڑیاں مزید محفوظ
اس سال خود چلنے والی گاڑیاں پہلے سے کہیں زیادہ محفوظ اور سمجھ دار ہو گئیں۔ اب یہ گاڑیاں سڑک پر چلتے انسانوں، جانوروں اور سگنلز کو بہتر انداز میں پہچان سکتی ہیں۔ ان گاڑیوں کا مقصد حادثات کم کرنا اور سفر کو آسان بنانا ہے۔ طلبہ کیلئے یہ ایجاد ایک سبق ہے کہ سائنس انسان کی سہولت کیلئے ہے، نہ کہ بے کار بنانے کیلئے۔ یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں ٹریفک، آلودگی اور وقت کے ضیاع جیسے مسائل کو کم کر سکتی ہے۔ خود چلنے والی گاڑیاں ہمیں ایک ایسی دنیا دکھاتی ہیں جہاں سفر محفوظ، آرام دہ اور ذہنی دباؤ سے آزاد ہو۔ ذیل میں اس کے متعلق ۳؍ ٹیکنالوجی/ آلات کے نام:
Autonomous Driving Systems
Self-Driving AI Software
Lidar & Sensor Fusion
آرٹی فیشیل انٹیلی جنس ٹیچر
۲۰۲۵ء میں اے آئی نے تعلیم میں ایک نیا انقلاب برپا کیا۔ اب اے آئی ٹیچرز ہر طالب علم کو اس کی سمجھ کے مطابق پڑھاتے ہیں۔ اگر کوئی طالب علم جلدی سیکھتا ہے تو اے آئی اسے آگے بڑھاتا ہے، اور اگر کوئی پیچھے رہ جائے تو دوبارہ سمجھاتا ہے۔ یہ ایجاد خاص طور پر ان طلبہ کیلئے لیے مددگار ہے جو روایتی کلاس روم میں خود کو کمزور محسوس کرتے ہیں۔ طلبہ کیلئے یہ ٹیکنالوجی فائدہ مند بھی ہے اور نقصاندہ بھی۔ اے آئی ٹیچر تعلیم کو مقابلہ نہیں بلکہ سفر مانتا ہے، جس میں ہر طالب علم کی رفتار مختلف ہوتی ہے۔ ذیل میں اس کے متعلق ۳؍ ٹیکنالوجی/ آلات کے نام:
AI Learning Assistants
Personalized Learning Platforms
Adaptive Education Software
بیماریوں کی بروقت اور خاموش شناخت
۲۰۲۵ء میں ایسے آلات تیار کئے گئے جو بیماری کو علامات ظاہر ہونے سے پہلے پہچان لیتے ہیں۔ سادہ ٹیسٹ، اسمارٹ گھڑیاں اور جدید اسکین جسم کے اندر ہونے والی تبدیلیوں کو فوراً پکڑ لیتے ہیں۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ بیماری شروع ہونے سے پہلے ہی علاج ممکن ہو جاتا ہے۔ یاد رہے کہ پہلے بیماریوں کی تشخیص میں کافی دن لگ جاتے تھے۔ طلبہ کیلئے یہ ایجاد ایک اہم سبق ہے کہ احتیاط اور تعلیم مل کر زندگی بچاتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں اسپتالوں کا بوجھ کم اور انسانی زندگی کا معیار بلند کر سکتی ہے۔ ذیل میں اس کے متعلق ۳؍ ٹیکنالوجی/ آلات کے نام:
Early Disease Detection Systems
Wearable Health Sensors
Predictive Medical AI
پلاسٹک جو خود گھل جاتا ہے
اس سال سائنسدانوں نے ایسا پلاسٹک تیار کیا جو قدرتی طور پر خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔ یہ پلاسٹک سمندر، زمین یا جانوروں کیلئے نقصاندہ نہیں۔ یہ ایجاد ماحول کیلئے ایک بڑی نعمت ہے، کیونکہ پلاسٹک سے آلودگی دنیا کا ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ طلبہ کیلئے یہ ایجاد پیغام دیتی ہے کہ سائنس زمین کی دشمن نہیں بلکہ محافظ بھی بن سکتی ہے۔ یہ نیا پلاسٹک مستقبل میں بیگز، پیکنگ اور روزمرہ استعمال کی اشیا میں کام آئے گا۔ یہ ایجاد سکھاتی ہے کہ چھوٹی تبدیلیاں بھی بڑی ماحولیاتی بہتری لاسکتی ہیں۔ ذیل میں اس کے متعلق ۳؍ ٹیکنالوجی/ آلات کے نام:
Biodegradable Plastics
Eco-friendly Polymer Technology
Bio-based Materials
جاپان کی انسانی واشنگ مشین
امسال جاپان نے ایک ایسی حیرت انگیز مشین متعارف کروائی جسے انسانی واشنگ مشین کہا جاتا ہے۔ یہ مشین چند منٹوں میں انسان کو نہلاتی، صاف کرتی اور خشک بھی کر دیتی ہے۔ یہ ایجاد خاص طور پر معمر، معذور افراد اور مریضوں کیلئے تیار کی گئی ہے تاکہ انہیں دوسروں پر انحصار نہ کرنا پڑے۔ طلبہ کیلئے یہ ایجاد اس بات کی مثال ہے کہ ٹیکنالوجی صرف سہولت نہیں بلکہ عزت اور خودمختاری بھی دیتی ہے۔ یہ مشین ہمیں دکھاتی ہے کہ مستقبل میں زندگی زیادہ آسان، باوقار اور آرام دہ ہو سکتی ہے۔ ذیل میں اس کے متعلق ۳؍ ٹیکنالوجی/ آلات کے نام:
Human Washing Machine
Automated Bathing System
Assistive Care Technology
اسپتالوں میں مددگار روبوٹس
۲۰۲۵ء میں روبوٹس اسپتالوں میں داخل ہوئے، لیکن بطور مددگار۔ یہ روبوٹس مریضوں کیلئے دوائیں لاتے ہیں، سامان اٹھاتے ہیں اور نرسوں کا بوجھ کم کرتے ہیں۔ ان کا مقصد ڈاکٹروں کی جگہ لینا نہیں بلکہ انہیں زیادہ وقت مریضوں کو دینے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ طلبہ کیلئے یہ ایجاد یہ سبق رکھتی ہے کہ ٹیکنالوجی انسان کی مدد کیلئے ہے، نہ کہ اس کا نعم البدل۔ یہ روبوٹس خاص طور پر ایمرجنسی اور وبائی حالات میں بے حد مفید ثابت ہوئے۔ یہ ایجاد بتاتی ہے کہ انسان اور مشین مل کر بہتر دنیا بنا سکتے ہیں۔ ذیل میں اس کے متعلق ۳؍ ٹیکنالوجی/ آلات کے نام:
Medical Service Robots
Hospital Automation Systems
Assistive Robotics

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK