Inquilab Logo

رشی کیش مکھرجی کو فلمی اسٹار میکرکےطور پریاد کیا جاتا ہے

Updated: October 01, 2020, 11:20 AM IST | Agency | Mumbai

رشی کیش مکھرجی بالی ووڈ کے ایسے ’اسٹار میکر‘ کے طور پر یاد کئے جاتے ہیں جن کا دھرمیندر، راجیش کھنہ، امیتابھ بچن، امول پالیکر، جیہ بھادوری جیسے فلمی ستاروں کی کامیابی میں اہم کردار رہا۔

Hrishikesh Mukherjee. Picture:INN
رشی کیش مکھرجی۔ تصویر: آئی این این

 رشی کیش مکھرجی  بالی ووڈ کے ایسے ’اسٹار میکر‘ کے طور پر یاد کئے جاتے ہیں جن کا  دھرمیندر، راجیش کھنہ، امیتابھ بچن، امول پالیکر، جیہ بھادوری جیسے فلمی ستاروں کی کامیابی میں اہم کردار  رہا۔رشی کیش کی پیدائش۳۰؍ ستمبر۱۹۲۲ء کو کلکتہ میں ہوئی تھی اور کلکتہ یونیورسٹی سے  ہی انہوں نے گریجویشن کیا ۔ اس کے بعد کچھ عرصہ انہوں نے ریاضی اور سائنس کے استاد کے  فرائض انجام دیئے۔۴۰ء کی دہائی میں رشی کیش مکھرجی نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز نیو تھیٹر میں بطور کیمرہ مین کیا۔ نیو تھیٹر میں ان کی ملاقات معروف فلم ایڈیٹر سبودھ متر سے ہوئی۔ ان کے ساتھ رہ کر رشی کیش مکھرجی نے فلم ایڈیٹنگ کی باریکیاں سیکھیں۔ اس کے بعد وہ  فلمساز بمل رائے کے اسسٹنٹ کے طور پر کام کرنے لگے۔رشی کیش نے بمل رائے کی فلم ’دو بیگھہ زمین‘ اور ’دیو داس‘ کی ایڈیٹنگ بھی کی۔ بطور ہدایت کار رشی کیش مکھرجی نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز ۱۹۵۷ء میں ریلیز ہوئی فلم ’مسافر‘ سے کیا۔ دلیپ کمار، سچترا سین اور کشور کمار جیسے بڑے اداکاروں کے باوجود یہ فلم باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی۔۱۹۵۹ء میں رشی کیش کو راج کپور کی فلم ’اناڑی‘ کی ہدایت کاری کرنے کا موقع ملا۔ ان کی یہ فلم باکس آف پر  سپرہٹ ثابت ہوئی۔ اس فلم کے بعد  رشی کیش مکھر فلمی صنعت میں  بطور ہدایت کار اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ ۱۹۶۰ء میں رشی کیش مکھرجی کی ایک اور فلم ’انوراگ‘ ریلیز ہوئی۔ بلراج ساہنی اور لیلا نائیڈو کی اداکاری والی اس فلم کی کہانی ایک ایسی شادی شدہ عورت کی ہے جس کا شوہر  اپنے مقصد کی تکمیل کیلئے  اسے چھوڑکر اپنے  گاؤں چلا جاتا ہے۔ویسے تو یہ فلم  ناکام ثابت ہوئی لیکن نیشنل  ایوارڈ کے ساتھ ہی اسے برلن  فلم فیسٹیول میں بھی اسے ایوارڈ سے  نوازا گیا۔۱۹۶۶ء میں آنے والی  فلم ’آشیرواد‘ رشی کیش مکھرجی کے کریئر کی سب سے کامیاب فلم ثابت ہوئی جو سپرہٹ رہی تھی۔ اس فلم کے ذریعہ رشی کیش نے نہ صرف ذات پات اور زمینداری کے رواج پر سخت  وار کیا تھا بلکہ ایک باپ کے درد کو سلور اسکرین پر پیش کیا تھا ۔ اس فلم میں اشوک کمار پر فلمایا گیا گیت ’ریل گاڑی، ریل گاڑی‘اُن دنوں کافی مقبول ہوا تھا۔۱۹۶۹ء میں ریلیز ہوئی فلم ’ستیہ کام‘  کا شمار رشی کیش مکھرجی کی ہدایت کاری والی اہم فلموں میں ہوتا ہے۔ دھرمیندر اور شرمیلا ٹیگور کے اہم کرداروں والی اس فلم کی کہانی ایک ایسے نوجوان کی زندگی پر مبنی ہے جس نے آزادی کے بعد کے ملک کا جو تصور کیا تھا ویسا نہیں ہوتا۔ یہ فلم بھی ناکام رہی لیکن فلم بینوں کا ماننا ہے کہ یہ فلم رشی کیش مکھرجی کی بہترین فلمیں میں سے ایک ہے۔جیہ بھادوری کے فلمی کریئر میں فلمساز و ہدایت کار رشی کیش مکھرجی کی فلموں کا اہم رول رہا ہے۔ جیہ کو  پہلا بڑا موقع ۱۹۷۱ء میں  رشی کیش کی فلم ’گڈی‘ سے ہی ملا تھا۔ اس فلم میں انہوں نے ایک ایسی لڑکی کا کردار ادا کیا ہے جو فلمیں دیکھنے کی شوقین  ہے اور اداکار دھرمیندر سے محبت کرتی ہے۔ اپنے اس کردار کو جیہ بھادوری نے      اپنے چلبلے انداز میں  ادا کیا ۔ ان کا یہ کردار  ناظرین کو  آج بھی  یاد ہے۔فلم گڈی کے بعد جیہ بھادوری رشی کیش کی پسندیدہ اداکارہ بن گئی تھیں۔ رشی کیش جیہ بھادوری کو اپنی بیٹی کی طرح مانتے تھے اور انہوں نے جیہ کے ساتھ باورچی، ابھیمان، چپکے چپکے اور ملی جیسے فلمیں بنائیں۔ ۱۹۷۰ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’آنند‘ کا شمار رشی کیش کی سپرہٹ فلموں میں ہوتا ہے۔ اس فلم میں راجیش کھنہ نے آنند کا مرکزی کردار ادا کیا۔ فلم کے ایک منظر میں راجیش کھنہ کے ذریعہ ادا کردہ مکالمہ ’بابو موشائے، ہم سب رنگ منچ کی کٹھ پتلیاں ہیں جس کی ڈور اوپر والے کے ہاتھ میں ہے،کون جانے کب کس کی ڈور کھنچ جائے یہ کوئی نہیں بتا سکتا‘کافی مقبول ہوا تھا۔۱۹۷۳ء میں رشی کیش کی فلم ابھیمان ریلیز ہوئی۔ یہ فلم بھی کامیاب ثابت ہوئی۔ اس فلم میں امیتابھ بچن نے ایک ایسے گلوکار شوہر کا کردار ادا کیا تھا جو اپنی گلوکارہ بیوی کی کامیابی سے جلنے لگتا ہے۔۱۹۷۵ء میں آنے والی چپکے چپکے رشی کیش کے کریئر کہ اہم فلم رہی۔ اس دور میں امیتابھ اور دھرمیندر کو لیکر صرف لڑائی اور ایکشن سے بھرپور فلمیں بنائی جاتی تھیں لیکن رشی کیش نے اس روش سے ہٹ کر ان دونوں کے ساتھ مزاحیہ فلم چپکے چپکے بناکر سب کو حیران کردیا۔ ۱۹۷۹ء میں رشی کیش کی مزاحیہ فلم ’گول مال‘ ریلیز ہوئی۔یہ فلم بھی سپرہٹ ثابت ہوئی۔ جب کبھی بھی بہترین مزاحیہ فلموں کا ذکر ہوتا ہے تو رشی کیش کی فلم گول مال کا ذکر ضرور آتا ہے۔ یہ فلم آج بھی ناظرین کو ہنسنے پر مجبور کردیتی ہے۔۱۹۸۸ء میں ریلیز ہوئی فلم ’ناممکن‘ کے ناکام ہونے کے بعد رشی کیش مکھر کو محسوس ہوا ہے فلمی دنیا میں پیشہ ورانہ طرز کچھ زیادہ ہی حاوی ہوگیا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے تقریباً۱۰؍ برس تک فلموں سے دوری اختیار کرلی۔ ۱۹۹۸ء میں انہوں نے انل کپور کو لیکر ’جھوٹ بولے کوا کاٹے‘ بنائی۔ بدقسمتی سے یہ فلم بھی باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی۔ رشی کیش مکھرجی کو اپنے فلمی سفر میں ۷؍ بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ فلموں میں نمایاں تعاون کے پیش نظر انہیں فلمی صنعت کے سب سے بڑے دادا صاحب پھالکے ایوارڈ اور پدم ویبھوشن سے بھی سرفراز کیا گیا۔ رشی کیش مکھرجی کا شمار بالی ووڈ کے ان چند فلمسازوں میں ہوتا ہے جو زیادہ فلموں بنانے کے بجائےکم اور اچھی فلمیں بنانے میں یقین رکھتے تھے۔ انہوں نے ۳؍ دہائیوں پر مشتمل اپنے فلمی سفر میں۱۳؍ کی فلمسازی اور۴۳؍ فلموں کی ہدایت کاری کی ہے۔ فلمسازی کے علاوہ انہوں نے کچھ فلموں کی ایڈیٹنگ اور کئی کی کہانی اور اسکرین پلے بھی لکھے۔ ۳؍ دہائیوں تک اپنی فلموں سے ناظرین کی تفریح کرنے والے عظیم فلمساز و ہدایت کار رشی کیش مکھرجی نے۲۷؍ اگست ۲۰۰۶ءکو اس دنیا کو الوداع کہا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK