Inquilab Logo

گینگز آف واسع پور کی اسکرپٹ سن کرمنوج باجپئی انوراگ کشیپ سے سارے گلےشکوے بھول گئے

Updated: March 29, 2023, 10:26 AM IST | Mumbai

منوج باجپئی اور انوراگ کشیپ کے درمیان شروع میں تعلقات اچھے نہیں تھے ۔ دونوں ایک دوسرے سے بات چیت بھی نہیں کرتے تھے لیکن انوراگ کشیپ کےگینگز آف واسع پور کےتعلق سےفون پر گفتگو کے بعد دونوں دوست بن گئے۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

منوج باجپئی اور انوراگ کشیپ کے درمیان شروع میں تعلقات اچھے نہیں تھے ۔ دونوں ایک دوسرے سے بات چیت بھی نہیں کرتے تھے لیکن انوراگ کشیپ کےگینگز آف واسع پور  کےتعلق سےفون  پر گفتگو  کے بعد دونوں دوست بن گئے۔ انوراگ کشیپ نے  منوج باجپئی کو اس فلم میں کام کرنے کی پیشکش کی تھی ۔منوج کو فلم کی اسکرپٹ اتنی پسند آئی کہ انوراگ سے تمام شکایات بھول کر انہوں نے فلم کے لیے ہاں کہہ دیا۔ بعد میں اس فلم نے منوج کے کریئر کو ایک نئی شناخت دی۔
انوراگ نے رات ساڑھے۱۰؍ بجے فون کیا
 منوج باجپائی نے ’ہیومنس آف بامبے‘ کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں پیشہ ورانہ زندگی سے متعلق بہت سی چیزوں پر گفتگو کی۔ انہوں نے اس بارے میں بھی کھل کر بتایا کہ انہیں گینگز آف واسع پور جیسی فلم کیسے ملی۔انہوں نے کہا کہ `ایک رات تقریباً ساڑھے۱۰؍ بجے مجھے انوراگ کشیپ کا فون آیا۔ میں اس وقت تک تھک چکا تھا اور آرام کرنے جا رہا تھا۔ میں نے پچھلے کئی سال سے انوراگ سے بات نہیں کی تھی۔ ہمارے درمیان کچھ مسائل تھے جو حل نہیں ہوئے تھے لیکن ان کی ایک کال سے یہ سارے مسائل حل ہو گئے۔
ا سکرپٹ پڑھتے ہی انوراگ کو ریڈ وائن منگانےکو کہا 
 منوج باجپئی نے مزید کہا’’ `انوراگ نے مجھے بتایا کہ ان کے پاس مجھے دکھانے کیلئے کچھ ہے، کیا میں اسے پڑھنا چاہوں گا؟‘‘ انہوں نے مجھے اپنی گاڑی بھیجی۔ میں ان کے دفتر گیا، انہوں نے مجھے اسکرپٹ پڑھ کر سنایا۔ جیسے ہی میں نے اسکرپٹ پڑھی، میں نے ان سے ریڈ وائن کی بوتل منگانے کو کہا۔ انہوںنے دو بوتلیں منگوائیں۔ اس طرح سردار خان کے کردار کا جنم ہوا ۔‘‘
گینگز آف واسع پور نے منوج کے کریئر کو ایک نئی سمت دی
 یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ گینگز آف واسع پور نے منوج باجپئی کے کرئیر کو ایک نئی سمت دی۔ سردار خان کا کردار آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔ فلم میں ان کے ڈائیلاگ آج بھی زیر بحث ہیں۔ رام گوپال ورما کی ستیہ کے بعد یہ ان کی دوسری فلم تھی جسے لوگ آنے والے برسوں تک یاد رکھیں گے۔
کھانے کیلئے بھی پیسے نہیں تھے۵؍ کلومیٹر پیدل چلتا تھا: منوج
 منوج باجپئی نے اس انٹرویو میں اپنے جدوجہد کے دنوں کو بھی یاد کیا۔ انہوں نے کہا’’ `میں ممبئی میں کسی کو نہیں جانتا تھا۔ کسی کو میرے تھیٹر کے پس منظر پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔ میں ہدایت کاروں سے ملنے کیلئے فلم کے سیٹ پر کافی دورچلا جاتا تھا۔ دوپہر کے کھانے کے وقفے کے دوران کھانے کے لیے بھی میرے پاس پیسے نہیں تھے۔ سفر کرنے کیلئے کافی رقم باقی نہیں تھی۔۵؍ کلو میٹرتک  پیدل ہی چلتا رہتا تھا۔
ستیہ کو نیشنل ایوارڈ ملا
 ء۱۹۹۴ میں منوج باجپئی کو مہیش بھٹ نے اپنے ٹی وی سیریل ’سوابھیمان‘ کے ذریعے پہلا بریک دیا۔ اس میں کام کرنے کیلئے فی قسط۱۵۰۰؍ روپے ملتے تھے۔ فلموں میں ان کی انٹری شیکھر کپور کی `بینڈٹ کوئین سے ہوئی۔منوج۱۹۹۸ء  میں رام گوپال ورما کی ’ستیہ‘ کو اپنا اصل ڈیبیو مانتے ہیں۔ اس فلم نے ان کی زندگی بدل دی۔ انہیں `بھیکو مہاترے کے کردار سے پورے ملک میں پہچانا گیا۔ اس کردار کیلئے انہیں بہترین معاون اداکار کا قومی ایوارڈ بھی ملا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK