زندگی بھی کبھی کبھی یوں چلتی ہے جیسے ساحل کے کنارے آہستہ آہستہ لہریں اوپر آتی ہوں، خاموش، پرسکون، اپنی ہی دھن میں۔ ارجن رامپال کی زندگی بھی کچھ ایسی ہی رہی۔
محنتی اداکار ارجن رامپال۔ تصویر:آئی این این
زندگی بھی کبھی کبھی یوں چلتی ہے جیسے ساحل کے کنارے آہستہ آہستہ لہریں اوپر آتی ہوں، خاموش، پرسکون، اپنی ہی دھن میں۔ ارجن رامپال کی زندگی بھی کچھ ایسی ہی رہی۔ شکل و صورت اور قد و قامت انہیں قدرت کی طرف سے وراثت میں ملے، مگر سفر کا اصل امتحان تو پردۂ سیمیں پرتھا جہاں مقابلہ سخت ہے اور نام کم لوگوں کا بنتا ہے۔
ارجن رامپال ۲۶؍نومبر۱۹۷۲ءکو جبل پور (مدھیہ پردیش) میںپیدا ہوئے۔ والد دلیپ رامپال اور والدہ گوین رامپال جنوبی ہندوستانی نژادنے ان کی پرورش ایک ایسے ماحول میں کی جہاں نظم و ضبط کے ساتھ ساتھ تعلیم کو ہمیشہ اولیت حاصل رہی۔بچپن کے کچھ سال دہرہ دون کے سینٹ پیٹرک اسکول میں گزرے۔ بعد ازاں انہوںنےدہلی کے مشہور ہندو کالج سے گریجویشن کیا۔یہیں سے ان کے اندر فنونِ لطیفہ کا شوق ہلکورےلینے لگا۔ مگر کون جانتا تھا کہ ایک دن یہ نوجوان ماڈلنگ کی دنیا میں اس قدر دھوم مچا دے گا کہ ہر فیشن شو کا مرکزی چہرہ بن جائے گا۔
۱۹۹۰ءکی دہائی کا ہندوستان جب فیشن انڈسٹری میں ایک نئے دور کا آغاز دیکھ رہا تھا، ارجن رامپال اسی زمانے میں ریمپ پر اُبھرے۔گہری آنکھیں، مضبوط شخصیت، اور چلنے کی مخصوص وقار بھری ادایہ سب ملا کر وہ ماڈلنگ کی دنیا میں جلد ہی نمایاں ہو گئے۔
ایک زمانے میں انہیں ملک کے بہترین مرد ماڈلز میں شمار کیا جانے لگا۔ اشتہارات، ریمپ واک، میگزینزکہیں بھی ان کا وجود نظر آتا تھا۔لیکن تقدیر کا اگلا دروازہ فلموں کا تھا۔
ارجن رامپال نے۲۰۰۱ءمیں راہل رویل کی فلم ’پیار، عشق اور محبت‘ سے فلمی سفر کا آغازکیا۔فلم اگرچہ بڑی کامیابی نہ بنی، مگر ارجن کی شخصیت اور اسکرین پریزنس نے فلمسازوں کو متوجہ ضرور کیا۔اسی سال وہ ’دل ہے تمہارا‘ اور’موکش‘ میں بھی نظر آئے۔ان کی ابتدائی فلمیں اگرچہ کاروباری لحاظ سے حیرت انگیز نہ تھیں، لیکن نقادوں نے ان کی موجودگی کو ہمیشہ سراہا۔یوں لگا کہ یہ شخص لمبی ریس کا گھوڑا ہے، جو محنت سے آگے بڑھنے کا ہنر رکھتا ہے۔
۲۰۰۶ءآیا تو ارجن رامپال کے خوابوں کے آسمان پر پہلی واضح روشنی نظر آئی یعنیفرحان اختر کی ہدایت کاری میں بننے والی ڈان میں وکرم کا کردار۔یہ وہ لمحہ تھا جب لوگوں نے پہلی بار انہیں ایک مضبوط معاون اداکار کے طور پر پہچانا۔ اسی فلم نے ارجن کو وہ رفتار دی جس کا وہ طویل عرصے سے انتظار کر رہے تھے۔۲۰۰۸ءمیں راک آن!! ریلیز ہوئی۔ارجن نےایک مایوس، حساس، اور اپنے ادھورے خوابوں میں گم ’جوزف‘ نامی ڈرمَرکا ایسا کردار نبھایا کہ ہر نوجوان کے دل سے آواز آئی ’’یہ شخص تو سچ میں فنکار ہے!‘‘اسی فلم کے لیے انہیں نیشنل فلم ایوارڈ (بہترین معاون اداکار) سے نوازا گیا۔یہ ان کے کریئرکی اونچی چھلانگ تھی، ایک ایسا مقام جس نےانہیں صرف ایک خوبصورت چہرہ نہیں بلکہ ایک سنجیدہ اداکار کے طور پر منوایا۔پرکاش جھا کی فلم’راج نیتی‘ میں ارجن نے بھوپال کے ایک طاقتور سیاسی لیڈر کا کردار ادا کیا۔پُراثر، سخت، اور اپنے وجود میں مکمل۔ یہ ان کی چند بہترین پرفارمنسز میں شامل ہے۔ فلم مقبول ہوئی تو ارجن کا نام بھی بڑے ستاروں کے بیچ مضبوط ہو کر سامنے آیا۔
۲۰۱۱ء سے ۲۰۱۵ءکےبیچ ارجن نے کئی تجرباتی فلمیں کئے، راسکلز، ہیروئن،اور دی دیوالی جیسی فلمیں کبھی امدادی ثابت ہوئیں، کبھی مایوسی کا سبب۔مگر ارجن کی خوبی یہ رہی کہ انہوں نے ہر کردار میں خود کو نئے سانچے میں ڈھالنے کی پوری کوشش کی۔