Inquilab Logo

زبردست آوازسے شائقین کا دل جیتنے والی آشا بھوسلے ۸۷؍برس کی ہوئیں

Updated: September 09, 2020, 4:01 PM IST | Agency | Mumbai

اپنی زبردست آواز سے شائقین کے دل جیتنے والی مشہور گلوکارہ آشا بھوسلے منگل کو۸۷؍ سال کی ہوگئیں۔۸؍ستمبر۱۹۳۳ء کو مہاراشٹر کے سانگلی میں پیدا ہوئیں۔ آشا بھوسلے کے والد پنڈت دیناناتھ منگیشکر مراٹھی تھیٹر سے وابستہ تھے۔

Asha Bhosle. Picture:INN
۔ تصویر: آئی این این

اپنی زبردست آواز سے شائقین کے دل جیتنے والی مشہور گلوکارہ آشا بھوسلے منگل کو۸۷؍ سال کی ہوگئیں۔۸؍ستمبر۱۹۳۳ء کو مہاراشٹر کے سانگلی میں پیدا ہوئیں۔ آشا بھوسلے کے والد پنڈت دیناناتھ منگیشکر مراٹھی تھیٹر سے وابستہ تھے۔ آشا بھوسلے نے۱۹۴۸ء میں اپنا پہلا گانا ساون آیا  گایا تھا۔ ۱۶؍ سال کی عمر میں اپنے کنبے کی خواہشات کے برخلاف ، آشا نے اپنی عمر سے کہیں زیادہ بڑے گنپت راؤ بھوسلے سے شادی کی۔ ان کی شادی زیادہ کامیاب نہیں رہی اور بالآخر انہیں ممبئی سے واپس پونے میں واقع اپنے گھر جانا پڑا۔  ۱۹۵۷ء میں  موسیقار او پی نیئر کی موسیقی ہدایت کاری میں پروڈیوسر ہدایت کار بی آر چوپڑہ کی فلم ’نیا دور‘ آشا بھوسلے کے کریئر میں ایک اہم پڑاؤ لے کر آئی ۔ ۱۹۶۶ء میں ، آشا بھوسلے نے آر ڈی برمن کی موسیقی میں ’آجا آجا میں ہوں پیار تیرا ‘گانے کو اپنی آواز دی  جس سے انہیں بہت شہرت حاصل ہوئی ۔۶۰ء اور ۷۰ءکی دہائی میں آشا بھوسلے کو ہندی فلموں کی مشہور ڈانسر اداکارہ ہیلن کی آواز سمجھا جاتا تھا۔ آشا بھوسلے نےہیلن کےلئے فلم ’تیسری منزل‘ میں ’او حسینہ زلفوں والی‘ ،فلم کارواں میں ’پیا تو اب تو آجا ‘ اور فلم ’میرے جیون ساتھی‘ میں ’آؤ نا گلے لگا لو نا‘ اور فلم ڈان میں ’یہ میرا دل یار کا دیوانہ‘ نغموں سے اپنے ساتھ ساتھ ہیلن کے کریئر میں بھی چار چاند لگا دیئے۔آشا بھوسلے نے۱۹۸۱ء میں ریلیز ہونے والی  فلم ’امراؤ جان‘ سے اپنے نغموں کا انداز بدلا۔ انہوں نے  اپنی کیبرے اور پاپ گلوکاری کی شبیہ سے باہرآکر فلم امراؤ جان میں ایک نیا انداز پیش کیا اور لوگوں کو احساس ہوا کہ وہ ہر طرح کے گانے گانے کے قابل ہیں۔ امراؤ جان کے ’دل چیز کیا ہے‘ اور’ ان آنکھوں کے مستی کے‘ جیسی غزلیں گاکر آشا خود حیرت میں تھیں کہ وہ اس طرح کے گانے بھی گا سکتی ہیں۔ انہوں نے اس فلم کے لئے اپنے کریئر کا پہلا قومی ایوارڈ بھی حاصل کیا۔ ۱۹۹۴ء میں شوہر آر ڈی برمن کی موت سے آشا بھوسلے کو شدید صدمہ پہنچا اور انہوں نے گلوکاری سے منہ موڑ لیا لیکن ان کی مسحور کردینے والی آواز آخر دنیا سے کب تک دور رہتی ۔ آشا کی آواز کی ضرورت ہر موسیقار کو تھی۔ کچھ مہینوں کی خاموشی کے بعد ان کی واپسی کا سبب موسیقار اے آر رحمان بنے۔ رحمان کو اپنی فلم ’رنگیلا‘ کے لئے آشا کی آواز کی ضرورت تھی۔ انہوں نے۱۹۹۵ء میں فلم ’رنگیلا‘ کے لئے ’تنہا تنہا یہاں پہ جینا‘ نغمہ گایا۔ یہ ایک بار پھر آشا کے کریئر کا اہم موڑ تھا اور اس کے بعد انہوں نے آج کی موسیقی کی دنیا دھوم دھڑاکے والے نغمے گاکرلمبی  فہرست بنا دی۔ آشا بھوسلے کو بطور گلوکار ۷؍ بار فلم فیئر ایوارڈ مل چکے ہیں۔ انہیں۲۰۰۱ءمیں فلمی دنیا کا سب سے بڑا اعزاز دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ اس سے قبل ، انہیں امراؤ جان اور فلم اجازت میں گائے گئے نغموں کے لئے بھی قومی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ آشا بھوسلے نے ہندی فلمی گانوں کے علاوہ غیر ہندی فلمی غزلیں ، بھجن اور قوالیاں بھی گائی ہیں۔ انہوں نے اپنے کریئر میں اب تک۱۲؍ ہزار سے زیادہ گیت گائے ہیں۔ ہندی کے علاوہ انہوں نے مراٹھی ، بنگالی ، گجراتی، پنجابی ، تمل ، ملیالم اور انگریزی زبانوں میں بھی گانے گائے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK