Inquilab Logo

جے پرکاش ہیگڑے کو اس امیدوار سے چیلنج جو کبھی ان کیلئے ہی تقریریں کرتے تھے

Updated: April 26, 2024, 12:28 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

اڈپی چک مگلور سیٹ سے سری نیواس پجاری مدمقابل ہیں،۲۰۱۴ء میں بی جے پی امیدوار شوبھا کرند لاجے نے یہ سیٹ ہیگڑے سے چھین لی تھی ،۲۰۱۷ء میں خود ہیگڑے بی جےپی میں شامل ہوگئے تھے۔

Jayaprakash Hegde. Photo: INN
جے پرکاش ہیگڑے۔ تصویر : آئی این این

کرناٹک کی اڈپی چک مگلور پارلیمانی سیٹ سے کانگریس کے جے پرکاش ہیگڑے ۲۰۰۹ء سے قسمت آزما رہے ہیں۔ ۲۰۰۹ء میں انہیں اس سیٹ سے بی جےپی امیدوارڈی وی سدانند گوڑا کے ہاتھوں شکست ملی تھی۔ ہیگڑے ۴۴ء۸۶؍فیصدووٹوں کے ساتھ دوسرےنمبر پر تھے جبکہ سدانند گوڑا ۴۸ء۰۹؍ فیصد ووٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر تھے۔ ۲۰۱۲ء میں اس سیٹ پر ہوئے ضمنی الیکشن میں جے پرکاش ہیگڑے نے بی جے پی کے وی سنیل کمار کو شکست دی تھی۔ پھر۲۰۱۴ء کے عام انتخابات میں بی جے پی امیدوار شوبھا کرند لاجے نے یہ سیٹ ان سے چھین لی۔ جے پرکاش ہیگڑے یہاں سے جتنی مرتبہ بھی لڑے، ساڑھے۳؍ لاکھ سےزیادہ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: کھرگے نے کانگریس کا منشور سمجھانے کیلئے پھر مودی سے ملاقات کا وقت مانگا

ہندوتوا کی تجربہ گاہ کہی جانے والی ساحلی کرناٹک کی اس پارلیمانی سیٹ پر جمعہ کو ہونے والی پولنگ سے قبل بی جے پی کے امیدوار کوٹا سری نیواس پجاری جے پرکاش ہیگڑے کو جارحانہ انداز میں مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ ۹۰ء کی دہائی میں کوٹا سری نیوا س پجاری ہی جے پرکاش ہیگڑے کی انتخابی مہموں میں اہم مقرر کے طورپر شریک ہوا کرتے تھے۔ ہیگڑے برہماوراسمبلی سیٹ سے تین مرتبہ کرناٹک اسمبلی میں منتخب ہوئے تھے۔ ۱۹۹۴ء میں جنتا دل کے امیدوار کی حیثیت سےجبکہ ۱۹۹۹ء اور۲۰۰۴ء میں آزاد امیدوار کے طورپر۔ سابق وزیر اور قانون ساز کونسل (ایم ایل سی) کے رکن سری نیواس پجاری نے اپنی حصولیا بیاں شمار کرنے کے ساتھ، وزیر اعظم مودی کی حمایت میں رائے دہندگان کو یکجا کرتے ہوئے ایک بھرپور مہم کا آغاز کیا ہے۔ ان کی مہم کو اہم پروگراموں سے تقویت ملی ہے جس میں منگلور میں مودی کا روڈ شوبھی شامل ہے۔ 
 دوسری جانب جے پرکاش ہیگڑے رائے دہندگان کا اعتماد جیتنے کیلئے اپنی کوششیں تیز کر رہے ہیں۔ وہ انتخابی مہموں میں ۱۹۹۷ء میں جنوبی کرناٹک سے اڈپی ضلع کی تشکیل میں اپنے اہم کردار کو اجاگر کررہے ہیں اور علاقے کی ترقی کے تئیں اپنے مضبوط عزم پر زور دےرہے ہیں۔ ساحلی کرناٹک کی اس سیٹ کو حالانکہ ہندوتوا کی تجربہ گاہ بھی کہا جاتا ہے لیکن کانگریس محسوس کررہی ہےکہ ریاست میں چونکہ مودی لہر نہیں ہے اس لئے اسے امید ہےکہ وہ بی جے پی سے یہ سیٹ دوبارہ حاصل کرلے گی۔ حد بندی کے عمل کے بعد۲۰۰۸ء میں وجود میں آئے اُڈپی چکمگلور لوک سبھا حلقہ بنیادی طور پر بی جے پی کا گڑھ رہا ہے اور اپنے قیام کے بعد سے بی جے پی نے یہاں سے تین بارجیت حاصل کی ہے جبکہ ہیگڑے کیلئے بھی یہ جانا پہچانا حلقہ ہے۔ ۲۰۱۹ء کے عام انتخابات میں، بی جے پی کی شوبھا کرند لاجے نے۷؍ لاکھ ۱۸؍ ہزار ۹۱۶؍ ووٹوں کے ساتھ جیت حاصل کی تھی۔ انہوں نے جے ڈی ایس کے پرمود مادھوراج کو شکست دی، جنہوں نے۳؍ لاکھ ۶۹؍ ہزار ۳۱۷ ؍ ووٹ حاصل کئے تھے۔ ۲۰۱۹ء میں یہاں سے کانگریس نے اپنا امیدوار نہیں اتارا تھا۔ اس سے قبل ۲۰۱۴ء کے انتخابات میں کرندلاجے نے ایک لاکھ ۸۱؍ ہزار ووٹوں کے بڑے فرق سے ہیگڑے پرجیت حاصل کی تھی۔ ۲۰۱۴ء میں کرند لاجے کے۵؍ لاکھ ۸۱؍ ہزار۱۶۸؍ ووٹوں کے مقابلے ہیگڑےکو۳؍ لاکھ ۹۹؍ ہزار ۵۲۵؍ ووٹ ملے تھے۔ ۲۰۱۷ء میں جے پرکاش ہیگڑے بی جےپی میں شامل ہو گئے تھے لیکن رواں سال مارچ میں وہ کانگریس میں واپس آگئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK