Inquilab Logo

دارا سنگھ کا پہلوانی سے اداکاری تک کا سفر

Updated: November 22, 2020, 5:32 AM IST | Agency | Mumbai

دارا سنگھ کا شمار ہندوستانی پہلوان اور ایک اداکار کے طور پر کیا جاتا ہے۔ دارا سنگھ نہایت سادہ مزاج اور شگفتہ طبیعت کے مالک تھے۔ان کی پیدائش۱۹؍ نومبر۱۹۲۸ء میں پنجاب کے ایک جاٹ سکھ خاندان میں بلونت کور اور سورت سنگھ رندھاوا کے یہاں ہوئی تھی

Dara Singh - Pic : INN
دارا سنگھ ۔ تصویر : آئی این این

 دارا سنگھ کا شمار   ہندوستانی  پہلوان اور ایک اداکار کے طور پر کیا جاتا ہے۔ دارا سنگھ نہایت سادہ مزاج اور شگفتہ طبیعت کے مالک تھے۔ان کی پیدائش۱۹؍ نومبر۱۹۲۸ء میں پنجاب کے ایک جاٹ سکھ خاندان میں بلونت کور اور سورت سنگھ رندھاوا کے یہاں ہوئی تھی۔ اپنے لمبے قد و قامت کی وجہ سے اُن کو بچپن ہی سے پہلوانی کا شوق تھا۔ بچپن میں وہ اپنے آبائی کھیتوں میں کام کرتے تھے۔ اُنہوں نے ۱۹۶۶ء  میں رستم پنجاب اور۱۹۷۸ء میں رستم ہند کا خطاب حاصل کیا۔
 دارا سنگھ  نے ہندوستانی طرز کی پہلوانی کی باقاعدہ تربیت لی جو ریت کے اکھاڑے میں لڑی جاتی ہے۔ دارا سنگھ ہندوستان کے کشتی کے ٹورنامنٹوں میں اپنے زمانے میں بہت مقبول تھے۔ وہ ہندوستان کی نوابی ریاستوں کی دعوت پر  وہاں بھی جایا کرتے تھے۔ وہ ہاٹ میلوں میں کشتی لڑتے تھے۔ انہوں نے کئی عظیم پہلوانوں کو مات دی اور امریکہ میں کئی پیشہ ور پہلوانوں کو ہرایا۔ وہ ۱۹۴۷ء میں سنگاپور چلے گئے تھے اور کوالالمپور میں ترلوک سنگھ کو ہراکرملیشیا میں چیمپئن بن گئے تھے۔ انہوں نے پیشہ ور پہلوان کے بطور مشرق بعید کے تقریباً تمام ممالک کا دورہ کیا۔
 داراسنگھ نے لوتھیز اور ہسٹانلسا زیباسکو جیسے بین اقوامی پہلوانوں سے مقابلہ کیا ۔ انہوں نے۵۰۰؍ سے زیاہ پیشہ ورانہ کشتیاں لڑیں اور کبھی شکست کا منہ نہیں دیکھا۔ انہوں نے ۱۹۵۳ء میں پیشہ ورانہ انڈین ریسلنگ چمپئن شپ جیتی اور۱۹۵۹ء میں کناڈا کے چمپئن جارج نگوڈنوکر کوہراکر دولت مشترکہ چمپئن ٹرافی جیتی۔انہوں نے۱۹۸۳ءمیں سرگرم کشتی سے ریٹائرمنٹ لے لیا اور۱۹۸۹ء میں اپنی خودنوشت سوانح ’میری آتم کتھا‘ پنجابی میں شائع کی۔ ۷؍ سال بعد انہیں نیوزی لینڈ کے ہال آف فیم میں شامل کیا گیا۔ان کے آخری ٹورنامنٹ کا افتتاح وزیراعظم راجیو گاندھی نے کیا تھا جس میں انہوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔انہیں جیت کا تحفہ اس وقت کے صدر گیانی ذیل سنگھ نے دیا تھا۔
 دارا سنگھ کے فلمی کریئر کا آغاز۱۹۵۲ء میں  ریلیز ہونے  والی فلم ’سنگ دل‘ سے ہوا تھا۔ انہوں نے بڑی تعداد میں ہندی فلمیں بنائیں جن کے ہیرو وہ خود ہوا کرتے تھے۔ مجموعی طور پر اُنہوں نے۱۲۱؍ ہندی اور۲۱؍ پنجابی فلموں میں کام کیا۔ وہ ایک تیلگو اور ایک ملیالم فلم میں مہمان اداکار کے طور پر بھی آئے ہیں۔ اُنہوں نے اداکارہ ممتاز کے ساتھ بہت کامیاب فلمی جوڑی بنائی جس نے۱۶؍ فلموں میں ایک ساتھ کام کیا۔ ان  میں سے۱۰؍ فلمیں بہت کامیاب ہوئیں۔  اس کے بعد یکے بعد دیگر کئی فلمیں آئیں جیسے کنگ کانگ، فولاد، رستم بغدادا  جس سے انہیں بالی ووڈ کے ایکشن کنگ کا خطاب مل گیا۔ وہ اس زمانے کی بی زمرے کی ایکشن فلموں کے ہیرو تھے ۔ اس پہلوان نے اداکاری کے بعد فلم نگری میں خود کو بحیثیت پرڈیوسر اور رائٹر بھی آزمایا۔
 دارا سنگھ  نے ہی فلموں میں  اپنی شرٹ اتارنے کا چلن شروع کیا تھا۔ دارا سنگھ کا فلمی سفر۵۰؍ سال سے زیادہ عرصہ پر محیط تھا۔ ان کی فلموں میں’ آنند‘ اور ’میرا نام جوکر‘جیسی کلاسیکل فلمیں بھی شامل تھیں۔ انہیں۱۹۶۶ء میں کشتی کے نیوز لیٹر ہال آف فیم میں شامل کیا گیا تھا۔ دارا سنگھ کے۶؍ بچوں میں تین بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔
 ۱۹۸۰ء اور۱۹۹۰ءکی دہائی میں وہ ٹیلی ویژن سے جڑگئے۔ انہوں نے رامائن ٹی وی سیریل میں ہنومان کا رول ادا کیا۔ لوگوں نے انہیں اس قدرپسند کیا کہ بی آر چوپڑہ نے انہیں مہابھارت میں بھی یہی رول دیا۔ انہوں نے کئی  دیگر  ٹی وی سیریل میں بھی کام کیا۔ ان کی آخری فلم ’جب وی میٹ‘  تھی اور آخری پنجابی فلم ’ دل اپنا پنجابی‘ تھی۔ داراسنگھ موہالی (چندی گڑھ) میں مشہور داراسنگھ اسٹوڈیو کے مالک بھی تھے جسے۱۹۷۸ء میں قائم کیا گیا تھا۔وہ۲۰۰۳ء سے۲۰۰۹ء تک راجیہ سبھا کے نامزد ممبر رہے۔
 دارا سنگھ کا انتقال۱۲؍جولائی۲۰۱۲ء کوہوا... اور وہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے زندگی کے اکھاڑے سےباہر ہو گئے

dara singh Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK