Inquilab Logo

ڈائریکٹر روہت شیٹی جو بلاک بسٹر فلموں کیلئےہی جانے جاتے ہیں

Updated: March 15, 2023, 11:00 AM IST | Mumbai

فلمساز روہت شیٹی آج( بروزمنگل ) ۴۹؍ برس کے ہو گئے۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

فلمساز روہت شیٹی آج( بروزمنگل ) ۴۹؍ برس کے ہو گئے۔ روہت شیٹی کی فلمیں اس وقت بھی  ہٹ ہو رہی تھیںجب  دیگر فلمیں باکس آفس پرناکام ثابت ہورہی تھیں۔ `سوریہ ونشی ، `سمبا ، `چنئی ایکسپریس، `سنگھم اور `گول مال سیریز  کی فلمیں بنانے والے روہت کے پاس کامیابی کا اپنا ایک الگ ہی نسخہ ہے۔روہت شیٹی لیجنڈری فائٹ ماسٹر ایم بی شیٹی کے بیٹے ہیں۔ لوگ انہیں فائٹر شیٹی کے نام سے بھی جانتے ہیں۔ روہت نے بچپن میں ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ فلم انڈسٹری میں شامل ہوں گے۔ وہ اپنے باپ جیسا بننا چاہتے تھے۔ ان کے والد کا انتقال اس وقت ہوا جب وہ۱۱؍ سال کے تھے۔  مکان کا کرایہ ادا کرنا بھی ان کیلئے مشکل تھا جس کی وجہ سے  روہت کو اپنی نانی کے گھر رہنا پڑا۔ روہت کی ماں نے گزربسرکیلئے اندھیری فلم ہب میں متراج اسٹوڈیو میں جونیئر آرٹسٹ کے طور پر کام کرنا شروع کر دیا ۔روہت نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا  تھا ’’ میرے والد اپنے وقت کے سب سے کامیاب اداکار اورہدایتکاروں میں سے ایک تھے۔ میرے والد کی رخصتی میرے لیے ایک ثقافتی صدمہ تھی۔ مجھے کبھی کسی چیز کی کمی نہیں رہی۔ عزت، دولت اور شہرت دیکھی تھی لیکن اچانک سب کچھ ختم ہو گیا۔‘‘
پہلی کمائی۳۵؍ روپے تھی، پیدل فلم کے سیٹ پر گئے
 ایک میڈیا انٹرویو میں روہت شیٹی نے کہا’’ لوگ سمجھتے ہیں کہ چونکہ میں فلم انڈسٹری سے ہوں اس لیے میرے لیے فلموں میں کام کرنا آسان ہے۔ میں نے بہت سے مشکل فیصلے کئے ہیں۔ بعض اوقات سب سے مشکل فیصلہ کھانے اور کام کرنے کے درمیان انتخاب کرنا ہوتا تھا۔ پہلے ہم سانتا کروز میں رہتے تھے، پھر دہیسر شفٹ ہو گئے۔ وہاں میں اپنی دادی کے ساتھ رہتا تھا۔ روزانہ اتنی لمبی مسافت طے کرنے کی وجہ سے  مجھے راستے یاد ہوگئے۔ اب جب بھی میں اس طرف جاتا ہوں تو خود ڈرائیور کو گائیڈ کرتا ہوں۔‘‘
 ایک انٹرویو میں ابتدائی دنوں میں پیش آنے والی مشکلات کو یاد کرتے ہوئے روہت نے بتایا کہ ان کی پہلی تنخواہ صرف۳۵؍ روپے تھی۔ روہت گرمیوں میں بھی فلم کے سیٹ پر پہنچنے کے لیے دو گھنٹے پیدل چلتے تھے۔۱۹۹۱ء  میں، مالی مجبوریوں کی وجہ سے پڑھائی چھوڑ کر، روہت نے پہلی بار۱۵؍ سال کی عمر میں کوکو کوہلی کے ساتھ فلم `پھول اور کانٹے کیلئے بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کام کیا۔ ایک انٹرویو میں روہت نے کہا’’ میں نہیں چاہتا کہ کوئی بچہ پڑھائی چھوڑ کر کام کرے۔ تعلیم سب سے اہم ہے، لیکن بعض اوقات ہمارے حالات مشکل ہو جاتے ہیں۔ میں جب بھی ’تھری ایڈیٹس‘ یا ’رنگ دے بسنتی ‘ جیسی فلمیں دیکھتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ میں ایسی فلمیں کبھی نہیں بنا پاؤں گا کیونکہ میں زیادہ پڑھا لکھا نہیں ہوں۔
فلم ’گول مال‘ سے قسمت بدل گئی
 ۲۰۰۳ء سے۲۰۰۶ء  کا عرصہ بطور ہدایت کار روہت شیٹی کے لیے بدترین وقت تھا۔ روہت نے گول مال کی اسکرپٹ پر کام شروع کیا۔ کام مکمل ہونے کے بعد بھی کوئی اداکار فلم میں کام کرنے کو تیار نہیں تھا۔ کسی پروڈکشن ہاؤس نے روہت  کے ساتھ معاہدہ بھی نہیں کیا۔۲۰۰۶ء میں گول مال کی ریلیز کے بعد روہت کی قسمت بدل گئی ۔ اس فلم کو شائقین نے کافی پسند کیا تھا ۔ فلم کے مناظر آج تک لوگوں کو یاد ہیں۔ہدایت کار روہت شیٹی منموہن دیسائی کے بعد پہلے ہدایت کار ہیں جن کی لگاتار سات فلمیں ہٹ ہوئیں۔ اسی وجہ سے روہت کو ’باکس آفس کا صدر‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ڈائریکٹر شیام بینیگل نے خالد محمد کی دستاویزی فلم میں کہا تھا کہ روہت شیٹی کا اپنا فلمی اسکول ہے۔ ان جیسی فلمیں کوئی نہیں بنا سکتا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK