Inquilab Logo

’’آپ ۱۰۰؍فیصد محنت کریں، راستے خودبخود بنتے جائیں گے‘‘

Updated: February 25, 2024, 12:11 PM IST | Abdul Karim Qasim | Mumbai

اداکارایکلویہ سود نے کہا کہ دوسروں کی طرح میرے بھی کچھ اہداف ہیں۔ انڈسٹری سے وابستہ ہوکر میں بہت خوش ہوں اور اس میں آگے بڑھنے کیلئے کوشاں بھی ہوں۔

Eklavya Sood. Photo: INN
ایکلویہ سود۔ تصویر : آئی این این

ہماچل پردیش سے تعلق رکھنے والے اداکار ایکلویہ سود کا ویب شو ’رائے سنگھانی ورسیز رائے سنگھانی‘ ریلیز ہوگیا ہے۔  ان دنوں اسے کافی پزیرائی بھی مل رہی ہے۔ انہوں نے اس شو میں ہرش کا کردار نبھایا ہے۔ ان کی اداکاری کو پسند کیا جارہا ہے۔ اس شو میں کام کرنے سے قبل انہوں نے ۶۔۷؍ سال انڈسٹری کے مختلف شعبوں میں اپنی خدمات انجام دی ہیں۔انہوں نے معاون ہدایتکار کی حیثیت سے اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے کچھ شوز کیلئے لکھا بھی تھا۔ ان کی ایک فلم بھی حال ہی میں ریلیز ہوئی ہے جست غیرملکی ایوارڈ شوز میں پسند کیا جارہاہے اور اس کیلئے ان کی تعریف بھی ہورہی ہے۔ ایکلویہ اپنے ہدف کے تعلق سے بہت پُر جوش ہیں اور وہ اس شعبے میں طویل سفر طے کرنا چاہتے ہیں۔ نمائندہ انقلاب نے ان سے بات چیت کی ہے، جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
رائے سنگھانی ورسیز رائے سنگھانی میں کس طرح موقع ملا ؟
 ج: یہ تھوڑی سی عجیب بات ہے۔ میں اپنے وطن ہماچل پردیش گیا ہوا تھا اور وہاں اپنے گھریلو کاموں میں مصروف تھا۔ مختلف شوز کیلئے کام کرنے والی ایک ایجنسی کا مجھے کال آیا کہ ایک ویب شوآرہا ہے اور اس میں جینیفر وگنیٹ اور کرن واہی جیسے منجھے ہوئے اداکار ہیں، اس کیلئے آڈیشن دینا ہے۔ مجھے اس وقت پتہ نہیں تھا کہ میں کس شو میں کام کرنے والا ہوں اور اس میں میرا کردار کیاہے۔ میں نے کہاکہ ٹھیک ہے،  بھیج دوں گا۔ اس کے جواب میں انہوںنےکہاکہ آڈیشن فوری طورپر رات ہی میں روانہ کرناہے۔ میں اس وقت گھر کے کاموں میں الجھا ہوا تھا لیکن کسی طرح سے وقت نکالا اوراُسی وقت پہاڑوں کے درمیان اپنا ویڈیو بنایا اور انہیں روانہ کیا۔ بس یہی سوچ رہا تھا کہ کسی طرح میرا کام بن جائے۔ اوپر والے کے کرم سے میرا کام بن گیا اور مجھے ویب شو کیلئے منتخب کرلیا گیا۔ 
آپ کو اس شو میں بڑے اور منجھے ہوئے اداکاروں کے ساتھ کام  کرنے کا موقع ملا، آپ کیلئے اس کاتجربہ کیسا رہا تھا؟
 ج: جینیفر اور کرن واہی کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ بہت اچھا تھا۔ میرے جینیفر وگنیٹ کے ساتھ بہت سے سین تھے اور میں ان کے قریب ہی بیٹھتا تھا۔ میں انہیں جینیفر جی کہہ کر مخاطب کرتا تھا۔ ایک دن شوٹنگ کے دوران انہوںنے کہاکہ مجھے آپ صرف جینیفر کہو، جی لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے بعد ان سے دوستانہ تعلقات ہوگئے۔ وہ کافی مددگار ثابت ہوئیں۔ انہوں نے مجھے مکالموں کی ادائیگی کے گُر سکھائے۔ان کے ساتھ شوٹنگ کے دوران پتہ ہی نہیں چلا کہ کس طرح پورا شو مکمل ہوگیا۔ کرن واہی کی کیا بات کروں۔ ان کا وطن بھی وادی میں ہے اور میں بھی ہماچل سے تعلق رکھتا ہوں۔ یہ بات ہم دونوں کو جوڑتی تھی۔ کرن واہی سے دوستانہ تعلقات قائم ہوگئے تھے اور وہ میری ہر ممکن مدد کیا کرتے تھے۔ بہرحال سیٹ پر دیگر اداکاروں کا رویہ بھی بہت اچھا تھا۔ 
اوٹی ٹی سے کریئر  کے آغاز کے بارے میں کچھ کہنا چاہیں گے؟
 ج: میں اس انڈسٹری میں ۶۔۷؍ سال سے ہوں اورممبئی آنے سے قبل میں نے دہلی اور کولکاتا کے تھیٹر میں بہت کام کیا ہے۔ اس کے بعد ممبئی جیسی مایا نگری میں آکر مجھے کیمرے کے پیچھے بھی بہت کچھ سیکھنا تھا، اس کیلئےمیں یہاں آگیا۔ میں نے شروعات بحیثیت معاون ہدایتکارسے کی تھی۔ ۲؍ فلموں کے ساتھ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر وابستہ رہا اور اس کے بعد لکھنا شروع کیا۔میری اسکرپٹ ۲؍ بڑی بجٹ کی فلموں کیلئے منتخب کی گئی ہے  اور امید ہے کہ اس پر جلد ہی کام شروع ہوجائے گا۔ میری ہدایتکاری میں بنی ایک فلم انٹر نیشنل فلم فیسٹیول میں اچھا پرفارم کر رہی ہے۔آج او ٹی ٹی بہت بڑا پلیٹ فارم بن گیا ہے اور بہت سے اچھے اداکار اس پر کام کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ میں نے بھی موقع غنیمت جانا اور اس کیلئے ہاں کردی۔ مجھ جیسے نئے اداکار کوتو ممبئی میں کام ملنا ہی بڑی بات ہے۔ اس لئے میں نے او ٹی ٹی سے کریئر کی شروعات کیلئے ہامی بھرلی۔  
انڈسٹری میں آنے کےکئی برسوں  بعدآپ نے ایکٹنگ شروع کی، اس کی کوئی خاص وجہ تھی؟
 ج: ہماچل پردیش میں، میں انٹراسکول اور کالج ڈرامو ں میں شرکت کیا کرتا تھاکیونکہ میری والدہ ایک اچھی اداکارہ تھیں، انہوں نے سمیتا پاٹل ایوارڈ بھی جیتا تھا لیکن ان کے والد یعنی میرے  نانا نے انہیں کبھی ممبئی جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔ میری والدہ کی جانب سے وہ خوبی میرے اندر آئی تھی ،اسلئے انہوں نے مجھے تعلیم کیلئے کولکاتا بھیجا۔ وہاں جاکر میں نے تھیٹر گروپس کے ساتھ اپنے فن کو نکھارا ۔ اس کے بعد دہلی کے ایکٹنگ اسکولس میں داخلہ لیا اور راجن تیواری کے تھیٹر گروپ میں شامل ہوگیا۔ اس کے بعد دہلی کے ایف ٹی آئی میں داخلہ لیا اور وہاں سے آگے بڑھتا گیا۔ میرا ہدف اداکار بننا ہی تھا،اسلئے میں اس کیلئے کوشش کرتا رہا۔ممبئی آنے کے بعد میں آڈیشن دیتا رہتا تھا،  ساتھ ہی کیمرے کے پیچھے کے کاموںمیں بھی دلچسپی دکھانے لگا۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کرنے کا فائدہ یہ ہوا کہ مجھے کیمرے کے اینگل معلوم پڑے اور دیگر باریکیاں بھی سمجھ آگئیں۔ بہرحال میں اداکاری کی سمت پوری کوشش کرتا رہتا تھا۔   
 تھیٹر کرنے کے بعد او ٹی ٹی پر ایکٹنگ کتنی آسان ہوگئی تھی؟
 ج: تھیٹر میں کام کرنے والے اداکار بہت باریکی سے کوئی کام کرتے ہیں۔ حالانکہ دونوں میڈیم میں کافی فرق ہے ۔ تھیٹر کے اداکار کو براہ راست شائقین کے سامنے مکالمے اور اداکاری کرنی ہوتی ہے۔ دوسری طرف او ٹی ٹی کیلئے ٹیک اور ری ٹیک  کی کافی گنجائش رہتیہے۔ اس طرح دیکھیں تو تھیٹر کا کام کلاسیک ہوتاہے،اسلئے اس کا الگ ہی مزہ ہے۔ تھیٹر کا اداکار او ٹی ٹی یا کسی اور پلیٹ فارم پر چھلانگ لگا سکتاہے لیکن دیگر پلیٹ فارم کا اداکار تھیٹر میں اچھی اداکاری نہیں کر سکتا۔
آپ کی مستقبل کی حکمت عملی کس طرح کی ہے؟
 ج:سبھی کے اپنے اہداف ہوتے ہیں اور میرے بھی ہیں۔ میں بھی انڈسٹری میں آگے بڑھنا چاہتاہوں اور اس کیلئے کوشاں ہوں۔ انڈسٹری سے وابستگی پر میں بہت خوش ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ میرا ویب شو اورمیری اداکاری دیکھیں۔ میں نے فلم بھی بنائی تھی جس کا نام تھا ٹریک ٹو نیور لینڈ، یہ فلم مختلف انٹرنیشنل ایوارڈ شو میں پسند کی جارہی ہے اور مجھے بہترین اداکار ایوارڈ بھی ملا ہے۔ بہرحال میں بھی ترقی کرنا چاہتاہوں۔
ممبئی آنے کے بعد تجربات کیسے رہے تھے؟
 ج:جن دنوں میں ہماچل پردیش میں تھا، انہیں دنوں میں نے طے کرلیا تھاکہ مجھے ممبئی جانا ہے کیونکہ وہاں جائے بغیر کام نہیں ملنے والا تھا۔ ہماچل سے ممبئی کے سفر کے دوران بہت سے خیالات ذہن میں تھے ، بہرحال ان ہی کے ساتھ میں ممبئی آیا۔ خیر سیکھنے کا عمل جاری رہتا ہے اور یہاں بھی جدوجہد کے ساتھ بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ یہ ایک دور ہوتا ہے جو گزر گیا اور اس کے بعد مجھے بھی انڈسٹری میں جگہ مل گئی۔ 
ایکٹنگ کے ساتھ اور کیا کرنا پسند ہے؟
 ج:میں نے اپنے کریئر کی شروعات کردی ہے اور اب میری کوشش یہی ہے کہ میں اس میں کامیاب رہوں۔ لیکن جب آپ کا زوال آتاہے توپھر آپ دوسری باتوں کے بارے میں سوچتے ہیں ۔ بہرحال میں بھی اس جانب سوچتا ہوں لیکن اس پر عمل کرنا قبل از وقت ہوگا۔میں یہی جانتا ہوںکہ آپ ۱۰۰؍ فیصد محنت کریں ، راستہ خود ہی بنتے جائیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK