Inquilab Logo

ویلن سے بطور ہیرو شہرت کی بلندیوں تک پہنچنے والے سدابہار اداکار ونود کھنہ

Updated: October 06, 2021, 12:09 PM IST | Agency | Mumbai

؍ ۶؍ اکتوبر۱۹۴۶ء میں پاکستان کے پشاور میں پیدا ہوئے ونود کھنہ نے گریجویشن کی تعلیم ممبئی سے مکمل کی

Vinod Khanna. Picture:INN
ونود کھنہ۔ تصویر: آئی این این

 فلم انڈسٹری میں  ویلن کے طور پر اپنے کریئر کا آغاز کرنے کے بعد بطور ہیرو  شہرت کی بلندیوں تک پہنچنے والے سدابہار  اداکار ونود کھنہ نے اپنی اداکاری  سے  مداحوں کے درمیاں  اپنے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔۶؍ اکتوبر۱۹۴۶ء  میں پاکستان کے پشاور  میں پیدا ہوئے  ونود کھنہ نے گریجویشن کی تعلیم ممبئی  سے مکمل کی۔ اسی دوران انہیں ایک  پارٹی کے دوران ڈائریکٹر پروڈیوسر سنیل دت سے ملنے کا موقع ملا۔ سنیل دت ان دنوں اپنی فلم من کی بات  کےلئے نئے چہرے کی تلاش میں تھے۔  انہوں  نے فلم میں ونود کھنہ سے بطور معاون  ہیرو کام کرنے کی پیش کش کی جسے ونود کھنہ نے بخوشی قبول کرلیا۔ اس فیصلے کے بعد گھر پہنچنے پر ونود کھنہ کو اپنے والد سے کافی  ڈانٹ بھی سننی پڑی۔ یہاں تک کہ ونود کھنہ نے جب اپنے والد سے فلم میں کام کرنے کے بارے میں  کہا  تو ان کے والد نے ان پر بندوق تان لی اور کہا  اگر تم نے فلموں میں  کام کرنا شروع کیا  تو  میں تمہیں گولی ماردوں گا۔ بعد میں ونود کھنہ کی ماں کے سمجھانے پر ان کے والد نے ونود کھنہ کو فلموں میں دو سال تک کام کرنے کی اجازت دے دی اور کہا اگر فلم انڈسٹری میں کامیاب نہیں ہوئے تو گھر کے کام  کاج میں ہاتھ بٹانا ہوگا۔
 ۱۹۶۸ء میں ریلیز ہوئی فلم ’من کی بات‘  باکس آفس پر ہٹ رہی۔  فلم کی کامیابی کے بعد ونود کھنہ کو آن ملو سجنا، میرا گاؤں میرا دیش، سچا جھوٹا،  جیسی فلموں  میں  ویلن کا رول نبھانے کا موقع ملا لیکن ان فلموں کی کامیابی کے  باوجود  ونود کھنہ کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔ ونود کھنہ کو  ابتدائی کامیابی گلزار کی فلم میرے اپنے سے ملی۔  اسے محض ایک  اتفاق ہی کہا جائے گا کہ گلزار نے اس فلم سے بطور  ڈائریکٹر شروعات کی تھی۔ اسٹوڈنٹس  پولیٹکس  پر مبنی اس فلم میں مینا کماری نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ فلم میں ونود کھنہ اور شتروگھن سنہا کے درمیان ٹکراؤ دیکھنے لائق تھا۔ ۱۹۷۳ء  میں ونود کھنہ کو ایک مرتبہ پھر  ڈائریکٹر گلزار کی فلم اچانک میں کام کرنے کا موقع ملا  جو  ان کے کریئر کی ایک اور سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔  مزے کی  بات ہے کہ  اس فلم میں کوئی نغمہ نہیں تھا۔۱۹۷۴ء  میں  ریلیز ہونے والی فلم  امتحان ونود کھنہ کے فلمی کریئرکی ایک اور سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔۱۹۷۷ء  میں فلم امر اکبر انتھونی ونود کھنہ کی  سب سے کامیاب فلموں میں   سے ایک ثابت ہوئی۔منموہن دیسائی کی ہدایت میں بنی یہ فلم کھویا پایا  فارمولے پر مبنی تھی۔  تین بھائیوں کی زندگی پر مبنی  اس ملٹی اسٹارر فلم  میں امیتابھ بچن اور رشی کپور  نے بھی اہم کردار ادا کئے تھے۔ ۱۹۸۰ء میں فلم قربانی  ونود کھنہ کے کریئر کی  اہم فلم   رہی۔  فیروز خان کی ہدایت  میں بنی اس فلم میں ونود کھنہ  کی دَم دار اداکار ی  کے لئے انہیں فلم فیئر ایوارڈ  سے بھی نوازا گیا۔ ۸۰ء کی دہائی میں ونود کھنہ شہرت کی بلندیوں پر جاپہنچے اور ایسا لگنے لگا کہ سپر اسٹار امیتابھ بچن کو  ان کی  گدی سے وہ  ہی  اتار سکتےہیں لیکن  ونود کھنہ نے فلم انڈسٹری کو الوداع کہہ دیا اورآچاریہ رجنیش   کے آشرم  سے وابستہ ہوگئے۔ ۱۹۸۷ء  میں ونود کھنہ نے ایک بار پھر فلم انصاف کے ذریعہ فلم انڈسٹری کا رخ کیا۔۱۹۸۸ء  میں فلم’ دیاوان‘   ان کے کریئر کی  بہت اہم فلم  ثابت ہوئی۔  حالانکہ یہ فلم   باکس آفس پر کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کرسکی۔ فلموں میں کئی طرح کے کردار ادا کرنے کے بعد ونود کھنہ نے سماج سیوا کے لئے ۱۹۹۷ء میں سیاست میں قدم رکھا اور بی جے پی  کے ٹکٹ پر۱۹۹۸ء میں گروداس پور سے الیکشن لڑ کر  لوک سبھا کے ممبر بنے۔   بعد میں  انہوں نے کابینی وزیر کے طور پر بھی کام کیا۔  ونود کھنہ  اس بار  کے لوک سبھا  انتخابات میں بھی بی جے پی  کے ٹکٹ پر گرداس پور  سے   جیت کر پارلیمنٹ پہنچے تھے۔ ۱۹۹۷ء  میں اپنے بیٹے اکشے کھنہ کو فلم انڈسٹری میں  لانے کے لئے ونود کھنہ نے فلم ہمالیہ پتر بنائی۔ فلم باکس آفس پر بری طرح ناکام رہی۔  ناظرین کی پسند کا خیال  رکھتے ہوئے ونود کھنہ نے  چھوٹے پردے  کی بھی جانب رخ کیا اور مہارانہ پرتاپ اور میرے اپنے جیسے سیریلوں میں اپنی کارکردگی کےجوہر دکھائے۔  ونود کھنہ نے اپنے چار دہائیوں پر مشتمل فلمی کریئر میں تقریباً۱۵۰؍ فلموں میں اداکاری کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK