• Fri, 14 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سدابہار اداکارہ کامنی کوشل کا انتقال

Updated: November 14, 2025, 8:01 PM IST | Mumbai

ہندی فلموں کی سدا بہار اداکارہ کامنی کوشل کا آج یہاں انتقال ہوگیا۔ وہ۹۸؍ برس کی تھیں۔ ان کا انتقال جمعرات دیر رات ان کی رہائش گاہ پر ہوا۔ ان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ وہ عمر سے متعلق عوارض میں مبتلا تھیں۔

Kamini Kaushal.Photo:INN
کامینی کوشل۔ تصویر:آئی این این

ہندی فلموں کی سدا بہار اداکارہ کامنی کوشل کا آج یہاں انتقال ہوگیا۔ وہ۹۸؍ برس کی تھیں۔ ان کا انتقال جمعرات دیر رات ان کی رہائش گاہ پر ہوا۔ ان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ وہ عمر سے متعلق عوارض میں مبتلا تھیں۔ وہ ہندی فلموں کی معروف اداکارہ تھیں اور انہوں نے اپنے فلمی کریئر کے دوران فلم شائقین پر انمٹ نقوش چھوڑے اور ان کی اداکاری سے فلم بینی کے شوقین بہت محظوظ ہوتے تھے۔
واضح رہے کہ ان کی پیدائش غیرمنقسم ہندوستان میں ۲۴؍ فروی۱۹۲۷ء کو لاہور میں ہوئی تھی۔ وہ دو بھائیوں اور تین بہنوں میں سب سے چھوٹی تھیں۔ ان کے والد پنجاب میں یونیورسٹی میں بوٹنی کے پروفیسر تھے۔ انہوں نے ۱۹۴۶ء میں فلم نیچا نگر سے ہندی سنیما میں قدم رکھا تھا۔ کامنی کوشل کا کریئر ۷؍ دہائیوں پر مشتمل رہا۔ وہ آخری بار سال ۲۰۲۲ء میں بار عامر خان کی فلم ’’لال سنگھ چڈھا ‘‘میں کیمیو رول میں نظر آئی تھیں۔
بالی ووڈ فلم انڈسٹری میں ۴۰ء او ر ۵۰ءکی دہائی میں متعدد ایسی اداکارہ جلوہ گر ہوئیں، جنہوں نے طویل عرصے تک اپنی فنکارانہ عظمت کا سکہ جمائے رکھا۔کامنی کوشل بھی انہیں میں سے ایک تھیں اور  اسی بنا پر  انہیں عہد ساز اداکارہ کہا جاتا تھا۔ ان کے والد پروفیسر شیورام    پنجاب یونیورسٹی میں بوٹنی کے پروفیسر تھے۔وہ اس دور کی مشہور شخصیت تھے اور انہیں  ہندوستانی بوٹنی کا بابا آدم کہا جاتا ہے۔ جب وہ ۷؍ برس کی تھیں، تو ان کے والد کا سایہ  سر سے اٹھ گیا ۔ کامنی کوشل نے کنیئرڈ کالج، لاہور سے انگریزی لٹریچر میں بی اے آنرز کیا۔  ۱۹۴۶ء میں انہیں چیتن آنند نے اپنی فلم’’ نیچا نگر‘‘ میں اداکاری کی پیش کش کی جسے انہوں نے قبول کرلیا اور  انہیں اس فلم کے لئے کانس فلم فیسٹیول میں ممتاز گولڈن پام ایوارڈ اور دوسری فلم ’’براج بہو‘‘ کے لیے بہترین اداکارہ کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔
نوعمر ی سے ہی وہ  تیراکی ، گھڑ سواری اور آکاش وانی پر ریڈیو ڈرامے کرتی رہیں اور انہیں فی ڈرامہ دس روپے ملتے تھے ۔ کالج کے زمانے میں وہ اشوک کمار کی بڑی مداح تھیں۔  ’’نیچا نگر‘‘ میں ان کی پرفارمنس کو کافی پسند کیا گیا۔ ان کا اصل نام اوما کشیپ تھا، لیکن چیتن آنند نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنا نام بدل لیں اور یوں وہ اوما سے کامنی کوشل بن گئیں۔ ایسا کم ہی دیکھا گیا ہے کہ کسی فلم میں اداکارہ کا نام ہیرو کے نام سے پہلے آئے لیکن ۴۰ءکی دہائی میں کامنی کوشل کی فلموں میں ان کا نام ہیرو سے پہلے آتا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ ۱۹۴۲ء سے ۱۹۴۵ء میں وہ دہلی میں اسٹیج ایکٹریس کے طور پر بھی کام کرتی رہیں۔
۱۹۴۷ء میں اچانک کامنی کوشل کی شادی ہوگئی۔ یہ بھی ایک الگ کہانی ہے۔ ہوا یوں کہ کامنی کوشل کی بڑی بہن کا  ایک کار حادثے میں انتقال ہوگیا، ان کی دو بیٹیاں تھیں۔ کامنی کوشل کو اپنی بھانجیوں کی نگہداشت کیلئے اپنے بہنوئی بی ایس سود سے شادی کرنی پڑی۔ بی ایس سود بامبے پورٹ ٹرسٹ میں چیف انجینئر تھے۔۱۹۴۸ء میں کامنی کوشل ممبئی  منتقل ہوگئیں۔ 
وہ ہندی فلموں کی پہلی ہیروئن ہیں، جو شادی کے بعد مرکزی کردار ادا کرتی رہیں اور انہیں مسلسل پذیرائی ملتی رہی۔ شادی ان کے فلمی کریئر پر کبھی اثرانداز نہیں ہوئی۔ ان کے علاوہ جن ہیروئنس کو شادی کے بعد بھی کامیابی ملتی رہی، ان میں مالا سنہا، شرمیلا ٹیگور، وجنتی مالا، سروجا دیوی اور موسمی چٹرجی شامل ہیں۔کامنی کوشل حسین تھیں اور پھر فطری اداکاری میں بھی ان کا کوئی جواب نہیں تھا۔ وہ رومانوی اور المیہ کرداروں میں اپنی چھاپ چھوڑ جاتی تھیں۔ انہوں نے اشوک کمار، راج کپور، دیو آنند اور دلیپ کمار کے ساتھ مرکزی کردار نبھائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK