• Sun, 28 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فاروق شیخ کی سنجیدہ اداکاری مداحوں کا دل چھو لیتی تھی

Updated: December 28, 2025, 10:42 AM IST | Mumbai

بالی ووڈمیں معروف اداکار اور سماجی کارکن فاروق شیخ کاشماران شخصیات میں ہوتا تھاجنھوں نے ڈراموں اور متوازی سنیما میں اردو زبان و ادب اور تہذیب کی بھرپور نمائندگی کی۔

Farooq Sheikh`s acting was a letdown. Photo: INN
فاروق شیخ کی اداکاری میں ٹھہرائو تھا۔ تصویر: آئی این این

بالی ووڈمیں معروف اداکار اور سماجی کارکن فاروق شیخ کاشماران شخصیات میں ہوتا تھاجنھوں نے ڈراموں اور متوازی سنیما میں اردو زبان و ادب اور تہذیب کی بھرپور نمائندگی کی۔ انہوں نے گرم ہوا، امراؤجان، نور ی، شطرنج کے کھلاڑی اور چشم بددور جیسی متعدد یادگارلموں میں اپنی بے مثال اداکاری سے لوگوں کے دل جیتے۔ ان فلموں میں اردو تہذیب و ثقافت اور طرزمعاشرت کی بھرپور ترجمانی کی گئی ہے۔ مصروف ترین زندگی گزارنے کے باوجود انہوں نے کبھی خود کو سماج سے الگ نہیں رکھا۔ وہ ہمیشہ بے سہارا اور غریب نیز ہونہارنادار طلبا کی اس طرح مدد کرتے تھے کہ دائیں ہاتھ کو بھی خبر نہیں ہوتی۔ فاروق شیخ کی پیدائش۲۵؍ مارچ ۱۹۴۸ء کو گجرات کے شہر بدولی کے قریب ایک گاؤں نشوالی، امراہلی ضلع بڑودا میں ایک زمیندار گھرانےمیں ہوئی تھی۔ وہ کچھ وقت تک اپنے والد کے ساتھ وکالت کرتے رہے۔ لیکن وکالت کے پیشے میں ناکام رہنے کے بعد انہوں نے تھیٹر کا رخ کیااور پونے فلم انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لیا۔ کالج کے دنوں میں وہ اداکاری اور اسٹیج ڈراموں میں حصہ لیتے تھے اور یہیں پر ان کی ملاقات ان کی مستقبل کی شریک حیات روپا سے ہوئی تھی۔ ان کی دو بیٹیاں ثناء شیخ اور شائستہ شیخ ہیں۔ 
اگرچہ فلموں میں ان کی شناخت متوازی سنیما سے تھی مگران میں کلاسیکی اردو شاعری کا ذوق کوٹ کوٹ کربھراہوا تھا۔ انہیں اردو زبان سے بے حد لگاؤ تھا اور وہ بہت شستہ اردو میں گفتگو کیا کرتے تھے۔ اکثر وبیشتر وہ ولی دکنی، غالب، میر، مومن، فیض، مخدوم محی الدین اور مجاز کے شعر گنگنایا کرتے تھے۔ ان کا طرز تحریربھی اس قدر خوبصورت اور دلچسپ ہوتا تھا کہ کئی فلمی مکالمہ نگار اپنے مسودوں کی تصحیح فاروق شیخ سے کرانے کو ترجیح دیتے تھے۔ 
۷۰ء کی دہائی میں اداکار کے طور پر فلم انڈسٹری میں شناخت بنانے کیلئےفاروق شیخ نے ممبئی میں آئے تھے۔ وہ یہاں تقریباً۶؍ سال تک جدوجہد کرتے رہے۔ انہیں یقین دہانی تو سبھی کراتے، لیکن کام کا موقع کوئی نہیں دیتا۔ پھر فاروق شیخ کو۱۹۷۳ءمیں ہندوستان کی آزادی پر بننے والی فلم’گرم ہوا‘میں کام کرنے کا موقع ملا اور یہیں سے ان کے فلمی کریئر کا آغاز ہوا۔ اس فلم میں کام کامعاوضہ انہیں ۷۵۰؍روپے ملا تھا۔ یوں تو پوری فلم اداکار بلراج ساہنی پر مبنی تھی لیکن اس فلم سے فاروق شیخ ناظرین کے درمیان کچھ حد تک شناخت بنانے میں کامیاب رہے۔ اس کے بعد عظیم ڈائریکٹر ستیہ جیت رے کی فلم شطرنج کے کھلاڑی میں انہیں کام کرنے کا موقع ملا لیکن اس سے انہیں کچھ خاص فائدہ حاصل نہیں ہوا۔ فاروق کی قسمت کا ستارہ ہدایت کاریش چوپڑاکی ۱۹۷۹ءکی فلم نوری سے چمکا۔ بہترین نغمے، موسیقی اور اداکاری سے سجی اس فلم کی کامیابی نے نہ صرف ان کو، بلکہ اداکارہ پونم ڈھلوں کو بھی اسٹار بنادیا۔ 
انہوں نے آرٹ فلموں کی کم وبیش تمام معروف ہیروئنوں کے ساتھ کام کیا۔ فاروق شیخ کے فلمی کریئر میں ان کی جوڑی اداکارہ دپتی نول کے ساتھ کافی پسند کی گئی ہے۔ سب سے پہلے سلور اسکرین پر یہ جوڑی ۱۹۸۱ءکی فلم چشم بددور میں نظر آئی۔ اس کے بعد اس جوڑی نے ساتھ ساتھ کسی سے نہ کہنا، کہانی، ایک بار چلے آؤ، کتھا، رنگ برنگی، فاصلے اورٹیل می او خدامیں بھی ناظرین کے دل جیتے۔ فاروق نےشبانہ اعظمی کے ساتھ بھی کئی فلمیں کیں جن میں ہدایت کار ساگر سرحدی کی لوری، کلپنا لاجمی کی ایک پل اور مظفر علی کی انجمن شامل ہیں۔ اپنی لاجواب، سنجیدہ، مزاحیہ اور دلفریب اداکاری سے ناظرین کو رجھانے والے فاروق شیخ۲۸؍ دسمبر۲۰۱۳ءکو۶۵؍برس کی عمر میں اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK