• Thu, 04 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نتیش کمار کی پہلی کابینہ کے فیصلے کا اشاریہ!

Updated: December 04, 2025, 7:37 AM IST | Dr. Mushtaq Ahmed | Mumbai

نتیش کمار نے اپنی پہلی کابینہ میں بہار کی ایک درجن سے زائد بند چینی ملوں کو کھولنے کا فیصلہ کیاہے اور اس کیلئے چیف سیکریٹری کے کنوینرشپ میں ایک کمیٹی بنائی ہے جس میں بہارکے اعلیٰ حکام کے ساتھ ساتھ صنعت سے تعلق رکھنے والے ماہرین کو شامل کیا گیاہے۔

Modi And Nitish.Photo:INN
مودی اور نیتیش کمار۔ تصویر:آئی این این
 بہار کا حالیہ اسمبلی انتخاب کئی معنی میں غیر معمولی اہمیت کا حامل ثابت ہوا۔ایک طرف قومی جمہوری اتحاد میں شامل بھارتیہ جنتا پارٹی ، جنتا دل متحدہ ، لوک جن شکتی پارٹی ،ہندوستانی عوام مورچہ اور لوک تانترک جنتا پارٹی کےکل ۲۰۲؍امیدوار کامیاب ہوئے تو دوسری طرف مہا گٹھ بندھن ، جس میں کانگریس، راشٹریہ جنتا دل، وی آئی پی اور بایاں محاذ شامل تھے ، سب کے سب چار وں خانے چت ہوگئے۔ کانگریس چھ سیٹوں پر ، تو راشٹریہ جنتا دل بھی ۷۵؍سے کم ہو کر۲۵؍سیٹوں پر سمٹ گئی ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ مہا گٹھ بندھن کو اس اسمبلی انتخاب میں ایک بڑا دھچکا لگا ہے کہ اس کے بیشتر ایسے امیدوار بھی کامیاب نہیں ہو سکے جن کی جیت یقینی سمجھی جاتی تھی۔ اس کے کیا وجوہ رہے اس پر اب مہا گٹھ بندھن کی تمام پارٹیاں غورو فکر کر رہی ہیں اور بالخصوص کانگریس کے اندر کچھ زیادہ ہی مایوسی دیکھی جا رہی ہے ۔بہار اسمبلی انتخاب کے نتائج کے متعلق تمام سیاسی مبصرین حیرت زدہ ہیں کہ سو سے زائد امیدواروں کے ووٹوں کی تعداد ایک جیسی ہے اس لئے کانگریس اور راشٹریہ جنتا دل اب بھی انتخابی کمیشن پر یہ الزام عائد کر رہی ہے کہ یہ نتیجہ عوام کے فیصلوں پر مبنی نہیں ہے بلکہ مشینی کرشمہ ہے۔
بہر کیف!بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار ایک بار پھر دسویں بار وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھال چکے ہیں اورنئی کابینہ بھی تشکیل پا چکی ہے۔اس نئی کابینہ کے متعلق بھی طرح طرح کی باتیں کی جا رہی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ بہار میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور جنتا دل متحدہ اتحاد میں کسی طرح کا خلفشار نہیں ہے اور جو کچھ افواہیں ہوتی رہتی ہیں وہ سب ہمارے ذرائع ابلاغ کی بیشتر افواہوں کی باتیں ہیں ۔ ورنہ نتیش کمار بالکل صحت مند فکر کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور کابینہ میں اگر جنتا دل متحدہ کے وزراء کی تعداد فی الوقت کم رکھی گئی ہے تو وہ بھی نتیش کمار کی سیاسی پالیسی کا حصہ ہے ۔اب جب کہ اسمبلی میں اسپیکر کا انتخاب بھی یقینی ہوگیا ہے کہ اسپیکر کا عہدہ بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کے حصے میں گیاہے اور پریم کمار کے نام پر مہر لگ چکی ہے اور وہ بلا مقابلہ منتخب ہو جائیں گے کیوں کہ قومی جمہوری اتحاد کی طرف سے کسی دوسرے نے اسپیکر کے عہدہ کے لئے پرچہ نامزدگی داخل نہیں کیاہے۔ واضح رہے کہ محکمہ داخلہ بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کو ہی ملا ہے اور نائب وزیر اعلیٰ سمراٹ چودھری کو وزیر داخلہ بنایا گیاہے۔ دراصل گزشتہ بیس برسوں سے بہار میں محکمہ داخلہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے پاس رہاہے اور اسپیکر کے عہدہ پر بھی کبھی جنتا دل متحدہ تو کبھی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبرانِ اسمبلی رہے ہیں۔ لیکن اس بار چوں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اسمبلی میں سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری ہے اس لئے شاید نتیش کمار ان دونوں عہدوں کو بھارتیہ جنتا پارٹی کو دینے کو نہ صرف تیار ہوئے بلکہ اپنی جماعت کے لوگوں کو بھی بے جا بیان بازی نہ کرنے کی نصیحت کی۔ 
واضح رہےکہ نتیش کمار نے اپنی پہلی کابینہ میں بہار کی ایک درجن سے زائد بند چینی ملوں کو کھولنے کا فیصلہ کیاہے اور اس کے لئے چیف سیکریٹری کے کنوینرشپ میں ایک کمیٹی بنائی ہے جس میں بہارکے اعلیٰ حکام کے ساتھ ساتھ صنعت سے تعلق رکھنے والے ماہرین کو شامل کیا گیاہے ۔اس فیصلے کے مطابق دو دہائیوں سے بند چینی ملوں کو کھولا جائے گا اور اس علاقے میں گنّے کی کھیتی کو فروغ دینے کے لئے محکمہ زراعت کے ذریعہ خصوصی مہم چلائی جائے گی ۔ ظاہر ہے کہ قدیم بہار کی تقسیم کے بعد جتنے بھی کل کارخانے تھے وہ سب کے سب جھارکھنڈ کے حصے میں چلے گئے ، اب بہار میں صرف اور صرف ایسی صنعتیں ہی فروغ پا سکتی ہیں جو زراعت پر مبنی ہو یا پھر پانی سے بجلی پیدا کرنے کی صنعت کو فروغ دیا جائے۔کیوں کہ شمالی بہار کے درجنوں اضلاع ہر سال سیلاب کی زد میں آتے ہیں بالخصوص پڑوسی ملک نیپال میں جب تیز بارش ہوتی ہے اور وہاں سے پانی شمالی بہار کی کوسی اور کملا بلان ندیوں میں آتا ہے تو پھر ان علاقوں میں بڑی تباہی ہوتی ہے اور اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ اب تک سیلاب کے پانی کو چینلوں کے ذریعہ ان علاقوں میں پہنچانے کا انتظام نہیں ہے جو علاقہ خشکی کا ہے ۔جب کہ آزادی کے بعد سے ہی یہ مطالبہ ہو رہاہے کہ شمالی بہار کو سیلاب سے نجات دلانے کے لئے چینلوں کی تعمیر ہو اور پانی پر مبنی صنعت کو فروغ ملے تاکہ بیروزگاروں کو روزگار بھی مل سکے۔نتیش کمار نے اپنی پہلی کابینہ میں نہ صرف بند پڑی چینی ملوں کو کھولنے کا فیصلہ کیاہے بلکہ تمام کمشنری میں سیتا پورم نام کی اسکیم کے آغاز کا بھی فیصلہ کیاہے ۔سیتا پورم دراصل شہر سے دور نئی آبادی بسانے کے لئے فلیٹ تیار کرنے کی اسکیم ہے جس سے شہر میں دنوں دن بڑھتی گنجان آبادی کو مکان کی سہولت میسر ہو ۔ جہاں تک بند چینی ملوں کو کھولنے کا فیصلہ ہے اور اگر واقعی نتیش کمار کی حکومت عوام کے دیرینہ مطالبے کو پورا کرنے کیلئے وقت کی پابندی کے ساتھ کام کا آغاز کرتی ہے تو بہار کے کسانوں کے ساتھ ساتھ بہار کے ان مزدوروں کو بھی بڑی راحت ملے گی جو بیروزگار ہونے کی وجہ سے بہار سے دوسری ریاستوں کا رخ کرتے ہیں۔ چینی مل بہار کے کسانوں کیلئے سب سے بڑا سہارا تھی۔ ایک چینی مل میں تقریباً دو ہزار سے زائد چھوٹے بڑے عہدوں پر آفیسران اور مزدور کام کرتے تھے۔شمالی بہار کے سکری، ریّام ، لوہٹ اور ریگا چینی ملوں میں کام کرنے والے ہزاروں مزدوردودہائیوں سے کام نہ ملنے کی وجہ سے دوسری ریاستوں میں منتقل ہو گئے ہیں اور وہ پنجاب ، گجرات ، ہریانہ کی چینی ملوں میں کام کر رہے ہیں ۔اب اگر بہار کی درجنوں چینی ملیں کھلیں گی تو ہزاروں مزدوروں کو اپنے گھر لوٹنے کا موقع مل سکے گا اور یہاں کے کسانوں کو بڑی راحت ملے گی کہ گنّے کی کھیتی سے فوری طورپر انہیں آمدنی ہوتی ہے۔میرے خیال میں نتیش کمار کو اس بات کا احساس ہے کہ اگر ان چینی ملوں یا دیگر جوٹ و پیپر ملوں کو نہیں کھولا گیا تو بہار سے مزدوروں کی ہجرت پر قابو پانا مشکل ہوگا اور اس تلخ سچائی سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ اس وقت بہار میں چھوٹی بڑی صنعتوں کے بند ہونے کی وجہ سے ہی لاکھوں مزدور ملک کی دیگر ریاستوں میں پریشان کن زندگی جی رہے ہیں جس کی گونج ہر ایک پارلیمانی اوراسمبلی انتخاب میں سنائی دیتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK