Inquilab Logo

کشورکمارگلوکاربننےآبائی وطن کھنڈوہ سےممبئی آئےلیکن اداکار،فلم سازاورہدایتکاربھی بن گئے

Updated: October 13, 2022, 12:31 PM IST | Agency | Mumbai

کشورایک ایسے گلوکار تھے جو اپنےعہد میں ایک خوب صورت آواز بن کے ابھرےاورامر ہو گئے۔ گلوکاری کےعلاوہ کشور کمار نےمتعدد فلموں میں اداکاری اور ہدایت کاری کے جوہر بھی دکھائے اور کئی فلموں میں موسیقی بھی دی تھی

Kishore Kumar. Picture: INN
کشورکمار۔ تصویر:آئی این این

کشورایک ایسے گلوکار تھے جو اپنےعہد میں ایک خوب صورت آواز بن کے ابھرےاورامر ہو گئے۔ گلوکاری کےعلاوہ کشور کمار نےمتعدد فلموں میں اداکاری اور ہدایت کاری کے جوہر بھی دکھائے اور کئی فلموں میں موسیقی بھی دی تھی۔زندگی کے انجانے سفر سے بے حد محبت کرنے والےہندی سنیماکےعظیم گلوکار کشور کمار کی پیدائش مدھیہ پردیش کے کھنڈوا میں ۴؍ اگست ۱۹۲۹ء کو متوسط بنگالی خاندان میں ایڈوکیٹ کنجی لال گانگولی کےگھر میں ہوئی۔ بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹےشرارتی کشور کمار گانگولی عرف کشور کمار کا رجحان بچپن سے ہی باپ کے پیشے وکالت کی طرف نہ ہوکر موسیقی کی جانب تھا۔ کشورکمار عظیم اداکار اور گلوکار کے ایل سہگل کےنغموں سے متاثر ہوکر انہی کی طرح گلوکار بننا چاہتےتھےاور یہی خواب لے کر کشور کمار ۱۸؍ سال کی عمر میں ممبئی آگئے۔ لیکن ان کی خواہش پوری نہیں ہو پائی۔اس وقت تک ان کے بڑے بھائی اشوک کمار بطور اداکار اپنی شناخت بنا چکے تھے اور وہ چاہتےتھے کہ کشور ہیرو کے طور پر اپنی شناخت بنائیں لیکن خود کشور کمار اداکاری کے بجائے گلوکار بننا چاہتےتھے۔ انہوں نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم کبھی کسی سے حاصل نہیں کی تھی۔ بالی ووڈ میں اشوک کمارکی شناخت کی وجہ سے کشورکمار کو بطور اداکار کام مل رہا تھا۔ اپنی خواہش کے باوجود انہوں نے اداکاری کرنا جاری رکھا۔ جن فلموں میں وہ بطور آرٹسٹ کام کیا کرتے تھے انہیں اس فلم میں گانے کا بھی موقع مل جایا کرتا تھا۔ بطورگلوکار سب سے پہلے انہیں ۱۹۴۸ءمیں بامبےٹاکیز کی فلم ضدی میں سہگل کے انداز میں ہی اداکار دیو آنند کے لیے’مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں‘ گانے کا موقع ملا۔کشور کمار نے۱۹۵۱ءمیں بطور اداکار فلم آندولن سے اپنےکریئر کا آغاز کیا لیکن اس فلم سے ناظرین کے درمیان وہ اپنی شناخت نہیں بنا سکے۔ ۱۹۶۹ءمیں پروڈیوسر و ڈائریکٹر شکتی سامنت کی فلم آرادھناکے ذریعے کشور کمار گائیکی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ بنے۔کشور کمار کے گائے نغمے میرے سپنوں کی رانی کب آئے گی تو… اور روپ تیرا مستانہ…  ناظرین نے بہت پسند کئے اور ان نغموں کے لئے انہیں بطور گلوکار پہلافلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔ اس کے ساتھ ہی فلم آرادھنا کے ذریعے وہ ان اونچائیوں پر پہنچ گئے جس کے لئے وہ سپنوں کے شہر ممبئی آئے تھے۔ کشورکمار کو ان کے گائے نغموں کیلئے ۸؍مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔  انہوں نے اپنے پورے فلمی کرئیر میں۶۰۰؍سےبھی زائد ہندی فلموں کے نغمے گائے۔انہوں نے بنگلہ، مراٹھی، آسامی، گجراتی، کنڑ، بھوجپوری اور اڑیا فلموں میں بھی اپنی دلکش آواز کے ذریعے ناظرین کو مسحور کیا۔ انہوں نے کئی اداکاروں کو اپنی آواز دی لیکن کچھ موقعوں پرمحمد رفیع نے ان کیلئے نغمے گائے تھے۔ ان میںہ میں کوئی غم ہے تمہیں کوئی غم ہے محبت کا ذرا نہیں ڈر، چلے ہو کہاں کر کے جی بے قرار، من باورا نس دن جائے،عجب ہے داستاں تیری اے زندگی اور عادت ہے سب کو سلام کرنا جیسے نغمے شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ محمد رفیع جو نغمے کشور کمار کیلئےگا تےتھے ان کی اجرت وہ صرف ایک روپیہ لیتےتھے۔۱۹۸۷ءمیں کشور کمار نے فیصلہ کیا کہ وہ فلموں سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد واپس اپنے گاؤں کھنڈوا لوٹ جائیںگے۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ دودھ جلیبی کھائیں گے کھنڈوا میں بس جائیں گے لیکن ان کا یہ خواب ادھورا ہی رہ گیا اور۱۳؍اکتوبر ۱۹۸۷ءکو کشور کمار کو دل کا دورہ پڑا اور وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK