Inquilab Logo Happiest Places to Work

نوشاد کی موسیقی دل کی گہرائیوں میں اترجاتی ہے

Updated: June 05, 2025, 11:04 AM IST | Agency | Mumbai

جب بھی فلمی موسیقی کی بات آتی ہے توسب سے پہلے موسیقار اعظم نوشاد کا نام لیا جاتا ہے جن کی بنائی ہوئی دھنیں لوگوں کے دلوں میں اتر جاتی ہیں، یہاں تک کہ آج بھی ان کے نغمے لوگوں کا دل دھڑکاتے ہیں۔

There is a different charm to Naushad`s music. Photo: INN
نوشاد کی موسیقی میں ایک الگ ہی سرور ہے۔ تصویر: آئی این این

جب بھی فلمی موسیقی کی بات آتی ہے توسب سے پہلے موسیقار اعظم نوشاد کا نام لیا جاتا ہے جن کی بنائی ہوئی دھنیں لوگوں کے دلوں میں اتر جاتی ہیں، یہاں تک کہ آج بھی ان کے نغمے لوگوں کا دل دھڑکاتے ہیں۔ نوشادکی پیدائش لکھنؤکےایک متوسط مسلم خاندان میں ۲۵؍ دسمبر ۱۹۱۹ءکوہوئی۔ ان کا رجحان بچپن سےہی موسیقی کی طرف تھا اور انہیں اپنے اس شوق کوپروان چڑھانے کیلئے اپنے والد کی ناراضگی بھی برداشت کرنی پڑتی تھی۔ 
  یہ ۱۹۳۷ءکی بات ہے جب نوشاد اپنے ایک دوست سے ۲۵؍وپے بطور قرض لے کر موسیقار بننےکا خواب آنکھوں میں سجائے ممبئی آئےلیکن یہاں آکر انہیں مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا۔ یہاں تک کہ عالم یہ تھا کہ کئی راتیں انہیں فٹ پاتھ پر گزارنی پڑیں۔ اس دوران ان کی ملاقات فلم ساز اور ہدایت کار اے آر کاردار سے ہوئی، انہی کی سفارش پر نوشاد کو موسیقارحسین خان کے یہاں ۴۰؍ روپے ماہانہ تنخواہ پرپیانوبجانے کا کام ملا۔ 
 اس کے بعد انہوں نے موسیقارکھیم چندر پرکاش کے اسسٹنٹ کے طورپر کام کیا۔ بطور موسیقار نوشاد کو ۱۹۴۰ء میں فلم پریم نگر میں پہلی بار ۱۰۰؍ روپےماہانہ پر کام کرنے کا موقع ملا۔ ۱۹۴۴ء میں فلم رتن میں ان کی موسیقی سے آراستہ نغمہ’انکھیاں ملا کے جیا بھرماکے چلے نہیں جانا‘ کی کامیابی کےبعدنوشاد اجرت کے طورپر۲۵؍ ہزار روپےلینےلگے اور اس کے بعدانہوں نے کبھی پیچھے مڑکرنہیں دیکھا۔ اس کے بعد وہ فلموں میں بہترین موسیقی دیتے رہے اور ان کی مقبولیت میں ہر روز اضافہ ہوتا رہا۔ 
 نوشادنے۶؍ دہائی پرمشتمل اپنے فلمی کریر میں تقریباً ۷۰؍ فلموں میں موسیقی دی ہے۔ اس طویل سفرمیں انہوں نے سب سے زیادہ فلمیں، نغمہ نگار شکیل بدایونی کےساتھ کی ہیں اور ان دونوں کی جگل بندی ہمیشہ سپرہٹ ہوئی۔ نوشاد کے پسندیدہ گلوکار کے طورپر محمد رفیع کا نام سرفہرست آتا ہے۔ انہوں نے شکیل بدایونی اور محمد رفیع کے علاوہ لتا منگیشکر ، ثریا، اُما دیوی اورنغمہ نگارمجروح سلطان پوری کو بھی فلم انڈسٹری میں اعلی مقام دلانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ 
 نوشاد کی موسیقی سے آراستہ مشہور فلموں میں پریم نگر، بیجو باورا، آن، بابل، رتن، شاہ جہاں، دلاری، دیدار، درد، انداز، امر، مدر انڈیا، اڑن کھٹولا، کوہ نور، مغل اعظم، پالکی اور میرے محبوب قابل ذکر ہیں۔ نوشاد ایسے پہلے موسیقار تھے جنہوں نے پلے بیک سنگنگ کے میدان میں ساؤنڈ مکسنگ اور گانے کی ریکارڈنگ کو الگ رکھا۔ فلم موسیقی میں ایکورڈین کا سب سے پہلے استعمال بھی انہوں نے ہی کیا تھا۔ ہندی فلم انڈسٹری کے وہ پہلے موسیقار تھے جنہیں فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا اوریہ ایوارڈ انہیں ۱۹۵۳ءمیں ریلیزہوئی فلم بیجو باورا میں بہترین موسیقی کےلئے دیا گیا۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ انہیں ا س کے بعد کوئی فلم فیئر ایوارڈ نہیں ملا۔ ہندوستانی سنیما میں ان کی قابل ذکر خدمات کےلئے ۱۹۸۲ءمیں دادا صاحب پھالکےایوارڈ اور۱۹۹۲ءمیں پدم بھوشن سے نوازا گیا۔ تقریباً ۶؍دہائی کے طویل سفر میں اپنی موسیقی سےشائقین کا دل جیتنے والے موسیقار نوشاد ۵؍ مئی۲۰۰۶ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK