بالی ووڈ میں پریم چوپڑہ کا نام ایک ایسے اداکار کے طور پر لیا جاتا ہے جنہوں نے منفی اداکاری کو ایک نئی جہت دے کر ناظرین کے درمیان اپنی خاص شناخت بنائی۔
EPAPER
Updated: September 24, 2024, 10:42 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
بالی ووڈ میں پریم چوپڑہ کا نام ایک ایسے اداکار کے طور پر لیا جاتا ہے جنہوں نے منفی اداکاری کو ایک نئی جہت دے کر ناظرین کے درمیان اپنی خاص شناخت بنائی۔
بالی ووڈ میں پریم چوپڑہ کا نام ایک ایسے اداکار کے طور پر لیا جاتا ہے جنہوں نے منفی اداکاری کو ایک نئی جہت دے کر ناظرین کے درمیان اپنی خاص شناخت بنائی۔ پریم چوپڑہ کی پیدائش ۲۳؍ستمبر ۱۹۳۵ءکو لاہور میں ہوئی تھی اور وہ اپنے ۶؍بھائی بہنوں میں تیسرے نمبرپرتھے۔ملک کی تقسیم کے بعد ان کا خاندان شملہ آ گیا اور انہوں نےاپنی ابتدائی تعلیم وہیں مکمل کی۔ اس کے بعد انہوں نے ’پنجاب یونیورسٹی‘ سے گریجویشن کیا۔اس دوران وہ اپنے کالج میں اداکاری بھی کیا کرتے تھے۔ گریجویشن مکمل کرنے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اداکار کے طور پر فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنائیں گے، تاہم ان کے والد چاہتے تھے کہ وہ ڈاکٹر بنیں لیکن انہوں نے اپنے والد سے صاف لفظوں میں کہہ دیا تھا کہ وہ اداکار بننا چاہتے ہیں۔ اپنے خواب کو پورا کرنے وہ ۵۰ء کے عشرے کے اواخر میں ممبئی آ گئے۔
ممبئی آنے کے بعد پریم چوپڑہ کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ زندگی گزارنے کیلئے وہ ’ٹائمز آف انڈیا‘ کے سرکولیشن محکمہ میں کام کرنےلگے۔ اس دوران فلموں میں کام کرنے کیلئے وہ جدوجہد کرتےرہے۔ اس درمیان انہیں ایک پنجابی فلم ’چودھری كرنیل سنگھ‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ ۱۹۶۰ء میں ریلیز ہونے والی یہ فلم باکس آفس پر سپر ہٹ ثابت ہوئی اور وہ ناظرین کے درمیان اپنی شناخت بنانے میں کسی حد تک کامیاب ہو گئے۔
۱۹۶۴ء میں پریم چوپڑہ کی ایک اہم فلم ’وہ کون تھی‘ ریلیز ہوئی۔ راج کھوسلہ کی ہدایتکاری میں بنائی گئی منوج کمار اور سادھنا نے مرکزی کردار ادا کئے تھے۔ فلم ’راز‘میں پریم چوپڑہ ویلن کے کردار میں نظر آئے۔ فلم کامیاب رہی اور وہ ہندی فلموں میں ویلین کے طور پر کچھ حد تک اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔۱۹۶۵ء میں پریم چوپڑہ کی ایک اہم فلم ’شهيد‘ ریلیز ہوئی۔حب وطن کے جذبے سےمعمور اس فلم میں انہوں نے اپنے کردار سے ناظرین کا دل جیت لیا۔اس کےبعد انہیں ’تیسری منزل‘ اور ’میرا سایہ‘ جیسی فلموں میں اداکاری کرنے کا موقع ملا۔۱۸۶۷ء میں پریم چوپڑہ کو فلمساز و ہدایتکار منوج کمار کی فلم ’اُپكار‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ ’جے جوان جے کسان‘ کے نعرے پر مبنی اس فلم میں انہوں نے منوج کمار کے بھائی کا کردار ادا کیا۔ ان کا یہ کردار کافی حد تک منفی تھا، اس کے باوجود وہ ناظرین کی ہمدردی حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
فلم ’اُپكار‘ کی کامیابی کے بعد پریم چوپڑہ کو کئی بہترین اور بڑےبجٹ کی فلموں کی پیشکش آنی شروع ہوگئی جن میں ’اراؤنڈ دی ورلڈ‘، ’جھک گیا آسمان‘، ’ڈولی‘، ’دو راستے‘، ’پورب اور پچھم‘، ’پریم پجاری‘، ’کٹی پتنگ‘، ’ہرے راما ہرے کرشنا‘، ’گورا اور کالا‘ اور ’اپرادھ‘ جیسی فلمیں شامل تھیں۔ ان فلموں میں انہیں راج کپور، راجندر کمار، راجیش کھنّہ، دیو آنند اور فیروزخان جیسے ستاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا اور وہ کامیابی کی نئی بلندیوں پر پہنچ گئے۔۱۹۷۳ء میں ریلیز ہونےوالی فلم ’بابی‘ پریم چوپڑہ کے فلمی کریئر کیلئے سنگ میل ثابت ہوئی۔ بالی ووڈکے ’ شو مین‘ راج کپور کی ہدایتکاری میں بنائی گئی اس فلم میں وہ ایک ’موالی‘کے ایک چھوٹے سےکردار میں دکھائی دئیے۔ اس فلم میں ان کا یہ ڈائیلاگ ’’پریم نام ہے میرا، پریم چوپڑہ‘‘ ناظرین کے ذہن میں آج بھی تازہ ہے۔۱۹۷۶ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’دو انجانے میں اپنی بااثر اداکاری کیلئے وہ بہترین معاون اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے کئے گئے۔ انہوں نے ۴؍عشرے پر محیط اپنے فلمی کریئر میں تقریباً ۳۰۰؍ فلموں میں اداکاری کی ہے۔