راجیش کھنہ کو بالی ووڈ کا پہلا سپر اسٹار کہا جاتا ہے۔ ۷۰ءکی دہائی میں انہوں نے جس فلم میں بھی کام کیا وہ باکس آفس پرسپر ہٹ ثابت ہوئی۔جتن کھنہ عرف راجیش کھنہ ۲۹؍ دسمبر ۱۹۴۲ء کو پنجاب کےامرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔
EPAPER
Updated: July 19, 2025, 11:01 AM IST | Agency | Mumbai
راجیش کھنہ کو بالی ووڈ کا پہلا سپر اسٹار کہا جاتا ہے۔ ۷۰ءکی دہائی میں انہوں نے جس فلم میں بھی کام کیا وہ باکس آفس پرسپر ہٹ ثابت ہوئی۔جتن کھنہ عرف راجیش کھنہ ۲۹؍ دسمبر ۱۹۴۲ء کو پنجاب کےامرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔
راجیش کھنہ کو بالی ووڈ کا پہلا سپر اسٹار کہا جاتا ہے۔ ۷۰ءکی دہائی میں انہوں نے جس فلم میں بھی کام کیا وہ باکس آفس پرسپر ہٹ ثابت ہوئی۔جتن کھنہ عرف راجیش کھنہ ۲۹؍ دسمبر ۱۹۴۲ء کو پنجاب کےامرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن ہی سےان کا رجحان فلموں کی جانب تھا اور وہ اداکار بننا چاہتےتھے حالانکہ ان کے والداس بات کے سخت خلاف تھے۔راجیش کھنہ اپنےکریئرکے ابتدائی دور میں تھیٹرسے منسلک ہوئے اور بعد میں یونائیٹڈ پروڈیوسر ایسوسی ایشن کی طرف سے منعقد آل انڈیا ٹیلنٹ مقابلہ میں حصہ لیا اور وہ سرفہرست رہے۔
ان کےکرئیرکاآغاز۱۹۶۶ءمیں چیتن آنند کی فلم ’آخری خط‘ سےہوا لیکن ۱۹۶۹ءمیں’آرادھنا‘ کی ریلیز کے بعد وہ راتوں رات اسٹار بن گئے۔ اس گولڈن جوبلی فلم میں انھوں نے باپ اور بیٹے کا ڈبل رول نبھایا تھا اور ان کا اپنے سر کو ایک خاص انداز میں جھٹکنا، منفرد چال، غمگین آنکھیں اور مخصوص ادائیں شائقین کے دلوں میںاتر گئیں۔اس کے بعدانہوں نےلگاتار ۱۵؍ہٹ فلمیں دے کر کامیابی کا ایسا ریکارڈقائم کیا جو اب تک نہیں ٹوٹ سکا ہے۔ارادھنا کی کامیابی کے بعد اداکار راجیش کھنہ فلم ساز شکتی سامنت کےعزیز اداکار بن گئے۔انہوں نے راجیش کھنہ کو کئی فلموں میں کام کرنے کا موقع دیا۔ ان فلموں میں کٹی پتنگ،امرپریم، انوراگ، اجنبی، انورودھ اور آواز وغیرہ شامل ہیں۔
۷۰ء کی دہائی میں راجیش کھنہ پر یہ الزام لگنے لگےکہ وہ صرف رومانوی کردار ہی ادا کر سکتے ہیں لیکن انہوں نے۱۹۷۲ءمیں رشی کیش مکھرجی کی فلم باورچی جیسی مزاحیہ فلم میں کام کرکے شائقین کو حیران کر دیا۔ اس کے علاوہ فلم ’آنند‘ کے ایک منظر میں راجیش کھنہ کا بولا گیا یہ ڈائیلاگ’ بابوموشائے... ہم سب رنگ منچ کی کٹھ پتلیاں ہیں جس کی ڈور اوپر والے کی انگلی سے بندھی ہوئی ہےکب کس کی ڈور کھنچ جائے یہ کوئی نہیں بتا سکتا‘۔ ان دنوں سامعین کے درمیان کافی مقبول ہوا تھا اور آج بھی ناظرین اسے نہیں بھول پائےہیں۔
۱۹۶۹ء سے۱۹۷۶ءکے درمیان کامیابی کے سنہرے دور میں راجیش کھنہ نے جن فلموں میں کام کیا ان میں زیادہ تر فلمیں ہٹ ثابت ہوئیں لیکن امیتابھ بچن کی آمد کے بعد اسکرین پر رومانس کاجادو جگانے والےاس اداکار سے ناظرین نے منہ موڑ لیا اور ان کی فلمیں ناکام ہونے لگیں۔اداکاری میں آئی یکسانیت سے بچنے کیلئے ۸۰ء کی دہائی میں راجیش کھنہ نےخود کو کریکٹر ایکٹر کے طور پر پیش کیا۔اس میں ۱۹۸۰ء میںآئی فلم ’ریڈروز‘ خاص طورپر قابل ذکر ہے اس فلم میں راجیش کھنہ نےمنفی کردار نبھا کر ناظرین کو مسحورکر دیا تھا۔
۱۹۸۵ءمیںریلیز فلم ’الگ الگ‘ کے ذریعے راجیش کھنہ نےفلم سازی کے میدان میں بھی قدم رکھا تھا۔ ان کے فلمی کریئر میں ان کی جوڑی اداکارہ ممتاز اور شرمیلا ٹیگور کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ انہوں نے ممتازکے ساتھ ’آپ کی قسم‘، ’دو راستے‘، ’دشمن، ’روٹی‘ اور’سچا جھوٹا‘ جیسی سپر ہٹ فلمیں دیں۔ راجیش کھنہ ۳؍مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔فلموں میں کئی کردار ادا کرنے کے بعدراجیش کھنہ نے سیاست کا رخ کیا اور کانگریس کی جانب سےرکن پارلیمان بھی رہے۔ انہوں نے اپنے۴؍ دہائی طویل فلمی کریئرمیں تقریباً ۱۲۵؍ فلموں میں کام کیا۔ اپنی اداکاری سے ناظرین کو مسحور کرنے والے کنگ آف رومانس ۱۸؍جولائی۲۰۱۲ء کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔