Inquilab Logo

’’نویں دہائی میں ہیروئنوں کو اچھے کردار جلدی نہیں ملتے تھے اور فیس بھی بہت کم ملتی تھی’’

Updated: April 21, 2024, 1:05 PM IST | Inquilab Desk | Mumbai

اپنے دور کی شوخ اداکارہ روینہ ٹنڈن نے اپنا درد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہیروز کو ایک فلم کیلئے جتنی فیس ملتی تھی، اتنی فیس کیلئے خاتون فنکاروں کو ۱۵؍ سے ۱۶؍ فلمیں کرنی پڑتی تھیں، فلم ہیروئنوں کیلئے انہوں نے آج کے دور کو پہلے کے مقابلے زیادہ سازگار بتایا۔

Raveena Tandon recently released a film `Patna Shukla` on the OTT platform in which she played the role of a lawman. Photo: INN
روینہ ٹنڈن کی ابھی حال ہی میں ایک فلم’پٹنہ شکلا‘ او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر ریلیز ہوئی ہے جس میں انہوں نے ایک قانون داں کا رول کیا ہے۔ تصویر : آئی این این

روینہ ٹنڈن نے گزشتہ صدی کی ۹؍ویں دہائی میں سلمان خان کی فلم ’پتھر کے پھول‘ سے بالی ووڈ میں داخلہ لیا تھا۔ اُس وقت سلمان خان بھی فلم انڈسٹری کیلئے نئے نئے ہی تھے لیکن اپنے خاندانی پس منظر اور راج شری پروڈکشن کی فلم ’میں نے پیار کیا‘ کی شاندار کامیابی کی وجہ سے کافی شہرت حاصل کرلی تھی۔ ’پتھر کے پھول‘ سے قبل سلمان خان کی چار فلمیں ریلیز ہوچکی تھیں جن میں سے فلم ’باغی‘ اور ’صنم بے وفا‘ نے بھی جزوی کامیابی حاصل کی تھی۔ اس کے برعکس روینہ ٹنڈن کو وہ کامیابی نہیں مل سکی، جیسا کہ انہیں امید تھی۔ حالانکہ روینہ ٹنڈن کا بھی ایک مضبوط فلمی پس منظر ہے۔ ان کے والد روی ٹنڈن ایک مشہور ڈائریکٹر اور پروڈیوسر رہے ہیں۔ انہوں نے کھیل کھیل میں، انہونی، نذرانہ، مجبور، خوددار اور زندگی جیسی کامیاب فلمیں بنائی ہیں لیکن وہ اپنی بیٹی کیلئے کچھ نہیں کرسکے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جس طرح روینہ ٹنڈن فلموں میں کام کرنے کے قابل ہوئیں، انہوں نے بالی ووڈ سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔ 
 اپنے ۳۰؍ سالہ فلمی کریئر میں روینہ ٹنڈن کودو تین فلموں کی کامیابی کے علاوہ کوئی خاص اور قابل ذکر کامیابی نہیں مل سکی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پرمپرا، ایک ہی راستہ، دل والے، جیت، لاڈلا اورمہرہ جیسی فلمیں اگر کامیاب بھی ہوئیں تو ان کی کامیابی کی کریڈٹ ان کے بجائے ان کے ساتھی فنکاروں کو ملی۔ ان باتوں کا احساس انہیں نہایت شدت سے ہے۔ گزشتہ دنوں معاصر انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے اس کا کھل کر اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے دور میں خاتون فنکاروں کے پاس زیادہ مواقع نہیں تھے، انہیں بس ایک جیسے ہی کام ملتے تھے۔ 
 ابھی حال ہی میں روینہ ٹنڈن کی ایک فلم’پٹنہ شکلا‘ او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر ریلیز ہوئی ہے۔ اس میں انہوں نے ایک قانون داں کا رول کیا ہے جس میں ان کی اداکاری کی خوب پزیرائی ہورہی ہے۔ اپنے ابتدائی دور کو یاد کرتے ہوئے روینہ نے کہا کہ جب میں نے اپنا کریئر شروع کیا تھا تو ایک ہدایت کار کی بیٹی ہونے کے باوجود حالات ہمارے لئے سازگار نہیں تھے۔ اس کی وجہ ایک یہ تھی کہ ہمارے والدین چاہتے تھے کہ ہم خود اپنی طاقت سے اپنے پیروں پر کھڑے ہوں گے۔ یہی وہ سوچ تھی جس کی وجہ سے ہمارے جیسے اداکار معیار پرتعداد کو ترجیح دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک یا دو فلموں میں نہیں بلکہ بیک وقت ۱۰؍ سے ۱۲؍فلموں میں کام کرتے تھے۔ اس وقت ہماری سوچ یہ تھی کہ اگر فلم میں کوئی بڑا ڈائریکٹر یا بڑا اسٹار ہے تو فلم ہٹ ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فلموں کے انتخاب پر توجہ نہ دے کر ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا، لیکن اس سے آگے وہ کہتی ہیں کہ ہمارے پاس انتخاب کے زیادہ مواقع بھی نہیں تھے کیونکہ ہم جیسے فنکاروں کے پاس انتخاب کے زیادہ اختیار نہیں ہوا کرتے تھے۔ ہمیں جو فلمیں مل جاتی تھیں، وہ ہم قبول کرلیتے تھے۔ 
 روینہ ٹنڈن نے اس بات پر بھی اپنا درد بیان کیا کہ اُس دور میں خاتون فنکاروں کی فیس بہت کم ہوتیتھی۔ انہوں نے کہا کہ فلمی ہیروز کو جتنی فیس ایک فلم سے ملتی تھی، اتنی فیس کیلئے ہیروئنوں کو ۱۵؍ سے ۱۶؍ فلمیں کرنی پڑتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کی ہیروئنوں کے حالات پہلے جیسے نہیں ہیں۔ اب خواتین فنکار بھی بہتر پوزیشن میں ہیں۔ اب انہیں اپنے کریئر کے آغاز میں ہی اچھے کردار مل رہے ہیں۔ اب زمانہ بدل گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب ’اوم شانتی اوم‘ کے بعد دپیکا پڈوکون کو ’باجی راؤ مستانی‘جیسی بڑی فلم مل جاتی ہے جس میں اداکاری کے جوہر دکھانے کے بھرپور مواقع ہوتے ہیں جبکہ ہمارے دور میں اس طرح کی فلمیں ایک طویل عرصے کے بعد ہی مل پاتی تھیں۔ اسی طرح عالیہ بھٹ کو’اسٹوڈنٹ آف دی ایئر‘ کے فوراً بعد امتیاز علی کی فلم’ہائی وے‘ مل جاتی ہے جس میں انہیں ایک بڑے اور کامیاب ہدایت کار کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔ یہ ہیروئنوں کیلئے بہت اچھا دور ہے۔ 
 روینہ ٹنڈن نےکہا کہ میرے والد ایک کامیاب ہدایت کار ضرور تھے لیکن میرے کریئر کیلئے انہوں نے کسی طرح کی کوئی سفارش نہیں کی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ فلم انڈسٹری میں میرا کوئی گاڈ فادر نہیں رہا، ایسے میں، میں نے جو بھی کیا، اپنی طاقت اور اپنی صلاحیت کے بل بوتے پر کیا۔ اپنے جدوجہد کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اپنی گاڑی کے بجائے بسوں سے سفر کرتی تھی اور کرائے کے نام پر مجھے ایک روپے ملتے تھے۔ 
 روینہ ٹنڈن کے نام پر ’دل والے‘ اور ’مہرہ‘کی کامیابی کے بعد ایک طویل عرصے تک ناکامی کا لیبل لگا رہا لیکن پھر ایک دور ایسا بھی آیا جب گووندہ، سنی دیول اور اکشے کمار کے ساتھ ان کی کئی فلمیں باکس آفس پر کامیاب رہیں۔ حالانکہ ان فلموں میں اداکاری کے نام پر بہت کچھ نہیں تھا لیکن کامیڈ ی کی وجہ سے فلمیں باکس آفس پر اپنی موجودگی ضرور درج کراتی تھیں۔ 
 روینہ ٹنڈن کی فلم ’پٹنہ شکلا‘ او ٹی ٹی پر۲۹؍ مارچ کو ریلیز ہوئی ہے۔ اس سے قبل روینہ کو ویب سیریز ’کرما کالنگ‘ میں بھی دیکھا گیا تھا۔ ان کے آئندہ پروجیکٹوں میں کامیاب ’ویلکم‘ سریز کی نئی فلم ’ ویلکم ٹو دی جنگل‘ اور ’گھڑ چڑھی‘ کے نام قابل ذکر ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دونوں ہی فلمیں کامیڈی ہیں۔ پہلی فلم ملٹی اسٹارر ہے۔ دونوں ہی فلموں میں ان کے ساتھ سنجے دت ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK