Inquilab Logo

آر ڈی برمن مشرق و مغرب کی موسیقی کے امتزاج سے نئی دھن بناتے تھے

Updated: June 27, 2023, 12:07 PM IST | Mumbai

بالی ووڈ میں اپنی شیریں موسیقی سے سامعین کے دلوں پرجادو جگانے والےعظیم موسیقارراہل دیو برمن عرف آر ڈی برمن آج ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن آج بھی ان کی آوازذرہ ذرہ میں گونجتی ہوئی محسوس ہوتی ہے جسے سن کر سامعین کے دل سے بس ایک ہی صدا نکلتی ہے’’چرا لیا ہے تم نے جو دل کو…‘‘۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

بالی ووڈ میں اپنی شیریں موسیقی سے سامعین کے دلوں پرجادو جگانے والےعظیم موسیقارراہل دیو برمن عرف  آر ڈی برمن آج ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن آج بھی ان کی آوازذرہ ذرہ میں گونجتی ہوئی محسوس ہوتی ہے جسے سن کر سامعین کے دل سے بس ایک ہی صدا نکلتی ہے’’چرا لیا ہے تم نے جو دل کو…‘‘۔
 آر ڈی برمن کی پیدائش۲۷؍جون ۱۹۳۹ء کو کلکتہ میں ہوئی۔ ان کے والدایس ڈی برمن مشہورفلمی موسیقار تھے۔گھر میں موسیقی کا ماحول ہونےکی وجہ سے ان کا  رجحان بھی موسیقی کی جانب ہو گیا۔انہوں نے اپنے والد سے موسیقی کی تعلیم حاصل کرنے کے علاوہ  استاد علی اکبر خان سے سرودکی تعلیم حاصل کی۔فلم انڈسٹری میں پنچم کے نام سے مشہور آر ڈی برمن کو یہ نام اس وقت ملاجب انہوں نے اداکاراشوک کمار کو موسیقی کے۵؍سر’ سارے گاماپا‘ گا کر سنایا۔۹؍ برس کی چھوٹی سی عمر میں پنچم دا نے اپنی پہلی دھن’ا ے میری ٹوپی پلٹ کے آ‘ بنائی۔ بعدازاں ان کے والد سچن دیو برمن نے اس دھن کا استعمال ۱۹۵۶ء میںریلیز ہونے  والی فلم فنٹوش میں کیا۔علاوہ ازیں ان کی تیار کردہ دھن’سر جو ترا چکرائے‘بھی گرودت کی فلم ’پیاسا‘میں استعمال کی گئی۔
 آر ڈی برمن نے فلمی کریئر کا آغاز اپنے والد کے ساتھ بطورمعاون موسیقارکیا۔ ان فلموں میں’چلتی کا نام گاڑی(۱۹۵۸)اورکاغذ کے پھول(۱۹۵۹)جیسی سپر ہٹ فلمیں بھی شامل ہیں۔ بطور موسیقار انہوں نے اپنے فلمی سفرکا آغاز ۱۹۶۱ءمیںاداکار محمود کی فلم ’چھوٹے نواب‘سے کیا تھالیکن اس فلم سے انہیں کوئی خاص شہرت حاصل نہیں ہوئی۔فلم چھوٹے نواب میں آر ڈی برمن کے کام کرنے کاقصہ کافی دلچسپ ہے۔ ہوا یوں کہ فلم چھوٹےنواب کیلئے محمود،  موسیقار ایس ڈی برمن کو لینا چاہتے تھے لیکن ان کی ایس ڈی برمن سےکوئی جان پہچان نہیں تھی۔آر ڈی برمن چونکہ ایس ڈی برمن کے بیٹےتھے لہٰذا محمود نے فیصلہ کیا کہ وہ اس بارے میں آر ڈی برمن سے بات کریں گے۔ایک دن محمودآرڈی برمن کو اپنی گاڑی میں بٹھاکرسیرو تفریح کے لئے نکل گئے۔ سفر اچھا تھا‘ اس لئےآر ڈی برمن اپنا ماؤتھ آرگن نکال کر بجانےلگے۔ان کی دھن سے محمود اس قدر متاثر ہوئےکہ انہوں نے ایس ڈی برمن کے بجائے  آر ڈی برمن کو اپنی فلم چھوٹے نواب میں موسیقی دینے کا موقع فراہم کیا۔
 آرڈی برمن نےفلم انڈسٹری میں قدم جمانے کیلئےتقریباً ۱۰؍برسوں تک کافی محنت و مشقت کی۔فلم ساز وہدایت کارناصرحسین کی فلم’تیسری منزل‘(۱۹۶۶)کاسپر ہٹ گانا ’آجا آجا میںہوں پیار ترا ‘ اور ’او حسینہ زلفوں والی‘ جیسے سدا بہارنغموں نے انہیں شہرت کی بلندیوں پرپہنچادیا۔
 موسیقی کے شعبہ میں تجربہ کرنے میں مہارت رکھنے والے آر ڈی برمن مشرق و مغرب کی موسیقی کے امتزاج سے نئی دھن تیار کرتے تھے۔حالانکہ اس کے لئے انہیں تنقیدکا سامنا بھی کرنا پڑا۔اس جدیدطرز کی موسیقی میںگلوکاری کرنے کے لیے انہیں ایک ایسی آواز کی تلاش تھی جو ان کی موسیقی سے ہم آہنگ ہو۔یہ آواز انہیں معروف گلوکارہ آشا بھونسلے میں ملی۔ فلم تیسری منزل کے لئے آشا بھوسلےنےآجا آجا میں ہوں پیار ترا‘ او حسینہ زلفوں والی اور او میرے سونا رے سونارے جیسےنغمے گائے۔ ان گیتوں کے ہٹ ہونےکے بعد آر ڈی برمن نے اپنی موسیقی میں  پلے بیک سنگنگ کے لئے آشا بھوسلے کا ہی انتخاب کیا۔پنچم دا اور آشا بھوسلےگیت اور موسیقی میں کافی دنوں تک ایک دوسرے کا ساتھ نبھاتے نبھاتے بالآخر زندگی بھرکیلئےایک دوسرے کے ہوگئے اور اپنے سپر ہٹ نغموں سے سامعین کو مسحور کرتے رہے۔۴؍دہائیوں تک اپنی سریلی  موسیقی کی لہروں سے سامعین کو محظوظ کرنے والے پنچم دا۴؍جنوری۱۹۹۴ءکو اس دنیاسے کوچ کر گئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK