Inquilab Logo

رشی کپور کسی رَو میں نہیں بہتے تھے بلکہ اپنی ایک رائے رکھتے تھے

Updated: May 10, 2020, 12:44 PM IST | Abdul Kareem Qasam Ali | Mumbai

بالی ووڈ کے حقیقی چاکلیٹی ہیرو کی بے باکی، صاف گوئی اور انداز بیان کی وجہ سے دیگر ہیروئنیں ان کی بہت عزت کرتی تھیں

RIshi Kapoor - Pic : INN
رشی کپور ۔ تصویر : آئی این این

تیس اپریل ۲۰۲۰ء کو جب رشی کپور کے انتقال کی خبرگشت کرنے لگی تب ۳؍برس قبل ’دی کپل شرما شو‘کا وہ ایپی سوڈ یاد آگیا جس میں رشی کپور اپنی اہلیہ نیتوسنگھ کےساتھ مہمان بن کر آئے تھے اور اپنی سوانح عمری کے بارے میں معلومات فراہم کررہے تھے۔ اس کے اگلے ہی سال ان کی فلم ’ملک ‘ ریلیز ہوئی تھی اور اس میں انہوں نے اپنے کردار کے  مطابق حقیقی زندگی کی عکاسی کی تھی۔ 
 کپل شرما کا ایپی سوڈ دیکھنے کے بعد احساس ہوا تھاکہ رشی کپور گفتگو میں بے باک رویہ اختیار کرتے تھے اور جو دل میں ہوتا اسے  زبان سے اداکیاکرتے تھے۔ ان کے کہنے میں بناوٹ نہیں ہوتی تھی اور بالکل صاف گوئی سے کام لیتے تھے۔ شو کے دوران انہوں نے بتایاکہ سوانح عمری میں انہوں نے وہ باتیں بھی لکھی ہیں جنہیں نہیں لکھنا چاہئے تھا۔ رشی کپور نے کہا تھا’’میں نے ۷۰۰؍صفحات کی سوانح عمری لکھی تھی لیکن اس کے مدیر نے اسے ۳۰۰؍سے  ۳۵۰؍  صفحات تک محدود کردیا ہے۔سوچئے میری زندگی کے کتنے قصہ ایڈٹ کردئیے گئے ہوں گے۔ ‘‘انہوںنے اعتراف کیا تھا ’’میں ٹویٹر کے ذریعہ اپنے دل کی باتیں عوام سے کہتا رہتا ہوں۔ اس میں مجھے کچھ افراد ٹرول کرتے ہیں لیکن میں انہیں اتنی آسانی سے نہیں جانے دیتا۔ ‘‘اس شو سے قبل ۲۰۱۶ء  میں رشی کپور  ایک اور شو ’آپ کی عدالت ‘  میں بھی نظر آئے تھے اور اس میں ان کا ایسا ہی رویہ ظاہر ہوا تھا۔آپ کی عدالت میں بھی رجت شرما کے سامنے انہوں نے صاف گوئی سے ہی کام لیا تھا۔ وہ اپنی زندگی کی کسی بھی بات کو نہیںچھپاتے تھے۔ اگر آپ آج بھی ان کے ٹویٹر کے پیغامات دیکھیں گے تو اندازہ ہوگا کہ وہ کتنے بے باک تھے اور براہ راست حکومت کوبھی مخاطب کیا کرتے تھے۔  
 گفتار کی بے باکی کے ساتھ ہی وہ بدتمیزی برداشت نہیں کرتے تھے اور شو کے دوران انہوں نے اس کا بھی اعتراف کیا تھا۔ ایک دفعہ کسی نے ان کے ساتھ بدتمیزی کی تو انہوں نے ایک شخص کو  طمانچہ رسید کردیا تھا۔ وہ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے کا جذبہ بھی رکھتے تھے اور اسے عوام کے سامنے قبول کرنا بھی جانتے تھےاس لئے انہیں سبھی پسندکیاکرتے تھے۔ ٹویٹر پر ان کے پیغامات کو کچھ افرادغلط  طریقے سے دیکھتے تھے اور انہیں ٹرول کرنے کی کوشش کرتے تھے لیکن رشی کپور ان سبھی کی برابر خبر لیتے تھے۔ 
 رشی کپور کی صاف گوئی کی وجہ سے دیگر ہیروئنس ان کی بہت عزت کیاکرتی تھیں۔ حال ہی میں پڑوسی ملک کی ایک اداکارہ نے بھی اس کا اعتراف کیا تھا۔ اداکارہ نے کہا تھا ’’رشی کپور  بے باکی اور صاف گوئی سے کام لیتے تھے جس کی وجہ سے میری نظر میں ان کی عزت بڑھ گئی تھی۔سیٹ پر وہ بہت پُرجوش ہوتے تھے اور ہمیشہ خوش مزاجی سے پیش آتے تھے۔ ‘‘  
 ۲۰۱۸ء میں جب فلم  ’ملک ‘ریلیز ہوئی تواس فلم میں ان کے کردار مراد علی محمد سے انہوں نے سبھی کا دل جیت لیا۔ ان کی اداکاری کی فلمی ناقدین نے پزیرائی کی تھی۔ اس فلم کی وجہ سے انہیں ایک الگ شناخت بھی ملی تھی۔ اس فلم میں وہ مرکزی کردار میں تھے اور اپنے مکالموں کے ذریعہ انہوں نے ثابت کردیا کہ وہ منجھے ہوئے اداکار ہیں اورابھی بھی ان میں وہ گرمجوشی موجود ہے۔   
 ۲؍برس تک کینسر سے جنگ لڑنے کے بعد۳۰؍اپریل کو رشی کپور جان کی بازی ہار گئےاور فلم انڈسٹری کا حقیقی چاکلیٹ ہیرو اس سے جدا ہوگیا۔ رشی کپور نے اپنے کریئر میں سبھی طرح کے کردار ادا کئے تھے۔ انہوں نے اپنے کریئر کی شروعات چائلڈ آرٹسٹ سے کی تھی اوروہ آخر تک فلم انڈسٹری میں سرگرم رہے۔ جب ان کی فیملی نے ان کے انتقال کی خبر دی تو اس میں خصوصی طورپر تحریر کیا تھا کہ’’وہ آخر تک ڈاکٹروں کی بھی تفریح کرتے رہے تھے۔ ‘‘ 
 اداکاری رشی کپورکے خون میں تھی کیونکہ ان کا تعلق فلم انڈسٹری کے کپور خاندان کی تیسری نسل سے تھا جس نے ہندی سنیما کو کئی یادگار فلمیں دی تھیں۔ انہوں نے اپنے کریئر میں بے شمار کردار ادا کئے تھے جن میں مزاحیہ بھی تھے اور سنجیدہ بھی۔ انہوں نے منفی کردار بھی اداکیا تھا اور رومانوی کردارنبھانے میں وہ غضب کی مہارت رکھتے تھے۔ انہوں نے ۹۲؍فلموں میں بحیثیت رومانوی اداکار مرکزی کردارادا کیا تھا، شاید ہی بالی ووڈ کا کوئی ہیرو اتنی زیادہ فلموں میں رومانوی اداکار کی حیثیت سے کام کیا ہو۔انہوںنے ۲۳؍نئی ہیروئنس کے ساتھ بھی کام کیا تھا جوکہ اپنے آپ میں ایک منفرد بات ہے۔ جس طرح دلیپ کمار،  راجندر کماراورشمی کپورکے حصے میں ہندی سنیما میں ہٹ نغمے آئے تھے اسی طرح رشی کپورکادامن بھی  ایسے ہٹ گیتوں سے بھرا پڑا ہواہے۔ یہ عجیب اتفاق ہے کہ رشی کپورنے  ایک گیت کے ذریعہ پہلی بار کیمرے کا سامنا کیاتھا اور وہ گیت بھی ہٹ تھا۔فلم ’شری ۴۲۰‘ کا گیت ’پیار ہوا اقرار ہوا۔۔۔‘میں وہ نظر آئے تھےاور یہ سلسلہ آخری دم تک جاری رہا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK