Inquilab Logo

سنجےدت کو اداکاری وراثت میں ملی لیکن اپنی محنت سےانہوں نےاپناایک منفردمقام بنایا

Updated: July 29, 2021, 2:29 PM IST | Agency | Mumbai

بالی ووڈ میں سنجے دت کا نام ان چنندہ اداکاروں میں شمار کیا جاتا ہے، جنہوں نے تقریبا ً ۳؍دہائیوں سے اپنی بااثر اداکاری سے ناظرین کے دل میں آج بھی ایک خاص مقام بنا رکھا ہے۔

Sanjay Dutt.Picture:INN
سنجے دت۔تصویر: آئی این این

بالی ووڈ میں سنجے دت کا نام ان چنندہ اداکاروں میں شمار کیا جاتا ہے، جنہوں نے تقریبا ً ۳؍دہائیوں سے اپنی بااثر اداکاری سے ناظرین کے دل میں آج بھی ایک خاص مقام بنا رکھا ہے۔ ممبئی میں ۲۹؍جولائی ۱۹۵۹ءکوپیدا ہوئے سنجے دت کو اداکاری وراثت میں ملی ہے۔ ان کے والد سنیل دت اور ماں نرگس مشہور فنکارتھے۔ گھرمیں فلمی ماحول ہونے کی وجہ سےوہ اکثر اپنے والدین کے ساتھ شوٹنگ دیکھنے جایا کرتے تھے جس کی وجہ سے ان کا بھی رجحان بھی فلموں کی طرف ہو گیا اور وہ بھی اداکار بننے کے خواب دیکھنے لگے۔ سنجےدت نےاپنے فلمی کریئر کا آغاز بطور چائلڈ آرٹسٹ اپنے والدسنیل دت کے بینر تلے بنی فلم ریشما اور شیراسےکیاتھااور بطور ہیرواپنے کریئر کی شروعات ۱۹۸۱ءمیں ریلیز ہوئی فلم ’راکی‘ سےکی۔ انہیں فلم انڈسٹری میں آئے تقریباً۳۰؍برس کا عرصہ گزرچکا  ہے۔وہ اپنی ہر فلم میں بہترین اداکاری سے نئی بلندیاں چھوتےجا رہے ہیں، اپنی ہر نئی فلم کو وہ اپنی پہلی فلم سمجھتے ہیںاسی وجہ سے وہ اپنے کام کے تئیں لاپرواہ نہیں ہوتے اور یہی وجہ ہے کہ کام کے تئیں ان کی لگن آج بھی برقرار  ہے۔ ۱۹۸۲ءمیں سنجے دت کو فلمساز سبھاش گھئی کی فلم ودھاتامیں کام کرنے کاموقع ملاحالانکہ یہ پوری فلم اداکار دلیپ کمار، سنجیو کمار اور شمی کپور جیسے نامور فنکاروں   پر مرکوز تھی لیکن سنجے دت نے فلم میں اپنے چھوٹے سے کردار سے ناظرین کے دل جیت لئے۔ ۱۹۸۲ء سے۱۹۸۶ءتک کا وقت سنجے دت کے فلمی کریئر کے لئے اچھاثابت نہیں ہوا۔اس دوران ان کی جانی آئی لو یو ،میں آوارہ ہوں ، بے قرار، میرا فیصلہ، زمين آسمان،دو دلوں کی داستان، میرا حق اور جيوا جیسی کئی فلمیں باکس آفس پر ناکام ہو گئیں، تاہم۱۹۸۵ء میں آئی فلم جان کی بازی باکس آفس پر اوسط کاروبار کرنے میں کامیاب رہی۔سنجے دت کی قسمت کا ستارہ۱۹۸۶ءکی فلم ’’نام ‘‘ سےچمکا۔يوں تو یہ فلم راجندر کمار نے اپنے بیٹے کمار گورو کو فلم انڈسٹری میں دوبارہ سے مقام دلانے کے لئے بنائی تھی، لیکن فلم میں سنجے دت کے کردار کوشائقین نے کافی پسندکیا اور فلم کی کامیابی کے ساتھ ہی سنجے دت ایک بار پھر فلم انڈسٹری میں اپنی کھوئی ہوئی شناخت پانے میں کامیاب ہو گئے۔
 فلم نام کی کامیابی کے بعدسنجے دت کی شبیہ اینگری ینگ مین اسٹارکی بن گئی اورزیادہ تر فلمساز سنجے دت کی اسی شبیہ کو اپنی فلموں میں دکھانے لگے ۔ ان فلموں میں ’’جیتے ہیں شان سے، خطروں کےکھلاڑی، طاقتور، ہتھیار، علاقہ، زہریلے، کرودھ اور خطرناک  جیسی فلمیں شامل ہیں‘‘۔ ۱۹۹۹ءمیں فلم واستو میں اپنی بااثر اداکاری کے لیے سنجے دت پہلی مرتبہ بہترین اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔ڈیوڈ دھون کی ہدایت کاری والی فلم حسینہ مان جائے گی میں سنجے دت کی اداکاری کے نئے انداز دیکھنے کوملے۔ اس فلم سے پہلے ان کے بارے میں یہ خیال تھا کہ وہ صرف سنجیدہ یا ایکشن کردارہی نبھا سکتےہیں لیکن اس فلم میں انہوں نے گووندا کے ساتھ جوڑی بناکر اپنی مزاحیہ اداکاری سے ناظرین کو ہنسنے پر مجبور کردیا۔
 ۲۰۰۳ءمیںریلیز فلم منا بھائی ایم بی بی ایس سنجے دت کے فلمی کریئر کی سب سے بڑی سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم میں ان کی اور ارشد وارثی کی جوڑی نے زبردست دھوم مچا کر فلمی شائقین کو خوش کر دیا اوروہ بہترین مزاحیہ اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔ ۲۰۰۶ء میں فلم کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اس کا سیکوئل ’لگے رہو منا بھائی ..‘ بنایا گیا اسے بھی باکس آفس پر زبردست کامیابی ملی۔ سنجے دت کے فلمی کریئر میں ان کی جوڑی اداکارہ مادھوری دکشت کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ انہوں نے کئی فلموں میں گلوکاری سے بھی سامعین کو دیوانہ بنایا ۔ اپنے فلمی کریئر میں وہ اب تک تقریباً۱۵۰؍فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں۔ حال ہی میں سنجے دت کی زندگی پر مبنی فلم ’سنجو‘ ریلیزہوئی، جس میں ان کی اصل زندگی کاکردار رنبیر کپور نےادا کیا ہے۔ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب ثابت ہوئی ہے۔ آج کل سنجے دت اپنی آنے والی فلموں کی شوٹنگ میں مصروف ہیں جن میں ’صاحب بیوی اور گینگسٹر، ٹور باز، الیون، ملنگ،دی گوڈ مہاراجہ، ہنس مکھ پگھل گئے اور سڑک۔۲؍ وغیرہ شامل ہیں

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK