Inquilab Logo

شفیع انعامدار کو اسکول کے دنوں ہی سے ڈراموں میں دلچسپی ہوگئی تھی

Updated: March 13, 2024, 9:08 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

بالی ووڈ فلموں یوں توبے شمار اداکار آئے اور گئے۔ کچھ اداکار ہیرو بننےآئے اور زیادہ تر فلموں میں ہیرو کا ہی کردار ادا کیا، کچھ ویلن، رہے تو کچھ کامیڈین۔

Famous actor Shafi Inamdar. Photo: INN
مشہور اداکار شفیع انعامدار۔ تصویر : آئی این این

 بالی ووڈفلموں یوں توبے شمار اداکار آئے اور گئے۔ کچھ اداکار ہیرو بننےآئے اور زیادہ تر فلموں میں ہیرو کا ہی کردار ادا کیا، کچھ ویلن، رہے تو کچھ کامیڈین۔ لیکن کچھ ایسے اداکار بھی ہیں جنہوں نے سائیڈ رول یا چھوٹے موٹے کردار اداکئے لیکن تاریخ میں ان کا نام درج ہوگیا۔ ایسے ہی اداکاروں میں شفیع انعامدار کا نام بھی شامل ہے۔ 
 شفیع انعامدار۲۳؍اکتوبر ۱۹۴۵ءکو پیدا ہوئے۔ ان کی ابتدائی تعلیم رتناگیری کے داپولی میں اور پھر ڈونگری کےعمر کھاڑی میں واقع سینٹ جوزف اسکول سے ہوئی۔ جہاں انہوں نے اپنا ایس ایس سی کا امتحان۱۹۵۸ءمیں پاس کیا۔ انہوں نے ۱۹۶۳ءمیں کے سی کالج سے بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔ 
 اسکول کے دنوں سے ہی انہیں ڈراموں سے دلچسپی ہوگئی تھی اور وہ اسکول میں ہونے والے ڈراموں کی ہدایت کاری کیا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ وہ تقریری مقابلوں اور مباحثوں میں بھی حصہ لیا کرتے تھے۔ یہ سلسلہ ان کے کالج کے دنوں تک جاری رہا اوراس طرح اداکار بننے کی خواہش پروان چڑھتی گئی۔ انہوں نے گجراتی تھیٹر کی اہم شخصیت پروین جوشی کی رہنمائی میں اداکاری اور ہدایتکاری کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے ۱۹۷۳ء سے ۱۹۷۸ء تک ہندی، گجراتی، مراٹھی اور انگلش میں تقریباً ۳۰؍ ون ایکٹ پلے میں ہدایت کاری اور اداکاری کے جوہر دکھائے۔ 
انہوں نے فلم وجیتا سے اپنا فلمی کریئرشروع کیا اوراردھ ستیہ کےساتھ آگے بڑھا۔ شفیع انعامدارکے سب سےزیادہ قابل ذکر فلم کرداروں میں انسپکٹر کا کردار’آج کی آواز‘ فلم میں، ویلن کا کردار ’عوام‘(فلم) اور ہیرو کے دوست کا کردار ’نذرانہ‘، ’انوکھا رشتہ‘ اور’امرت‘ جیسی فلموں میں دیکھنے کو ملا۔ ان کی دیگرکامیاب فلموں میں ’سدا سہاگن‘، ’جرم‘ اور’ لو۸۶؍‘بھی شامل ہیں۔ وہ زیادہ ترعام آدمی کے کردار ادا کرتے تھے۔ انہوں نےمتعدد ٹی وی شوز میں بھی کام کیاجن میں سب سے زیادہ شہرت حاصل کرنے والے ٹی وی شو’ یہ ہے زندگی‘میں انہوں نے کندن شاہ کا کردار ادا کیا۔ یہ سیریل دور درشن سے نشر کیا جاتا تھا۔ ان کی وجہ سے یہ شو گھر گھر میں دیکھا جاتا تھا۔ یہ شو اتنا مقبول ہوا کہ ان کی فلمی زندگی پر بھی اس کا اثر پڑنے لگا۔ یہ جمعہ کی رات کونشر ہوتا تھا۔ یہ سیریل اتنا مقبول ہوا کہ۶۱؍ہفتوں تک اس کی قسطیں چلتی رہیں جبکہ عام طور پرسیریلز۲۵؍ ہفتوں سے زیادہ نہیں نشر نہیں ہوتے۔ ٹی وی پر ان کی آخری پرفارمنس ’تیری بھی چپ میری بھی چپ‘میں دیکھنے کو ملی۔ اس نے ہندی فلم یشونت میں ایک وکیل کا کردار بھی ادا کیا جو ان کے مرنے کے بعد ریلیز ہوئی۔ رمیش سپی کی فلم ساگر میں بھی انہوں نےاداکاری کی۔ انعامدار نے ایک فلم ’ہم دونوں ‘بنائی بھی تھی جس میں اداکار نانا پاٹیکر، رشی کپور اور پوجابھٹ نے اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔ فلم ایک زبردست ہٹ تھی اور اس کی وجہ سے شفیع انعامدارکو ایک اچھا ہدایتکار بھی تسلیم کیا جانے لگا تھا۔ 
شفیع انعامدار کا انتقال ۱۳؍مارچ ۱۹۹۶ءکو اس وقت دل کا دورہ پڑنے سے ہوا تھا جب وہ کرکٹ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل کے میچ میں ہندوستان اور سری لنکا کا مقابلہ دیکھ رہے تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK