Inquilab Logo

لوک سبھا الیکشن: تیسرے مرحلے کے ۱۳۵۲؍ میں سے ۲۴۴؍ امیدوار پر مجرمانہ مقدمات

Updated: April 30, 2024, 8:52 PM IST | New Delhi

غیر سرکاری تنظیم اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کی ایک رپورٹ مطابق لوک سبھا انتخابات ۲۰۲۴ء کے تیسرے مرحلے کے ۱۳۵۲؍امیدواروں میں سے۲۴۴؍ کو فوجداری مقدمات کا سامنا ہے جبکہ ان میں سے ۳۹۲؍ کروڑ پتی ہیں۔ واضح رہے کہ تیسرے مرحلے کی پولنگ ۷؍مئی کو ہوگی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

متعلقہ خبریں

یہ بھی پڑھئے: ۴۴؍ فیصد لوک سبھا ممبران کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں: اے ڈی آر کی رپورٹ

یہ بھی پڑھئے: لوک سبھا الیکشن: دوسرے مرحلے کے ۲۱؍ فیصد امیدواروں کیخلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں

غیر سرکاری تنظیم اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کی ایک رپورٹ کے مطابق لوک سبھا انتخابات ۲۰۲۴ء کے تیسرے مرحلے کے ۱۳۵۲؍امیدواروں میں سے ۱۸؍ فیصد یعنی ۲۴۴؍ کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔ تنظیم نے ۱۲؍ ریاستوں کے ۹۵؍ حلقوں سے الیکشن لڑنے والے ۱۳۵۲؍امیدواروں کے حلف نامہ کا تجزیہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ تیسرے مرحلے کی پولنگ ۷؍مئی کو ہوگی۔ تجزیہ میں معلوم ہوا ہے کہ ۱۷۲؍امیدوار سنگین فوجداری مقدمات میں ملزم ہیں جن کی سزا پانچ سال یا اس سے زیادہ ہے۔ فوجداری مقدمات والے ۲۴۴؍امیدواروں میں سے پانچ کے خلاف قتل کے الزامات ہیں اور ۲۴؍ نے قتل کی کوشش سے متعلق مقدمات کا اعتراف کیا ہے۔ 
خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق مقدمات میں کل ۳۸؍ امیدوار ملزم ہیں جن میں سے دو عصمت دری کے مقدمات میں ملزم ہیں۔ مجموعی طور پر ۱۷؍ امیدواروں نے نفرت انگیز تقاریر سے متعلق مقدمات کا اعتراف کیا ہے۔ بڑی پارٹیوں میں بی جے پی کے ۸۲؍ امیدواروں میں سے ۲۲؍ اور کانگریس کے ۶۸؍ امیدواروں میں سے ۲۶؍ نے اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات کا اعتراف کیا ہے۔ راشٹریہ جنتا دل کے تینوں امیدواروں اور شیوسینا کے پانچ میں سے چار امیدوار (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) مجرمانہ مقدمات میں ملزم ہیں۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار) کے ۳؍ میں سے ۲؍ اور سماجوادی پارٹی کے ۱۰؍ میں سے ۵؍ امیدواروں پر مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔ جنتا دل (یونائیٹڈ) کے ۳؍ میں سے ایک اور ترنمول کانگریس کے ۶؍ میں سے ایک امیدوار پر فوجداری مقدمات درج ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ: پتانجلی کی ۱۴؍ اشیاء کے لائسنس رد: اتراکھنڈ اسٹیٹ لائسنسنگ اتھاریٹی

رپورٹ میں یپ بھی کہا گیا ہے کہ تیسرے مرحلے میں پولنگ ہونے والے ۹۵؍ حلقوں میں سے ۴۳’’ریڈ الرٹ ‘‘حلقے ہیں۔ خیال رہے کہ کسی حلقے کی ’’ریڈ الرٹ‘‘ کے طور پراس وقت درجہ بندی کی جاتی ہے جب وہاں سے مقابلہ کرنے والے ۳؍ یا زائد امیدواروں نے اپنے خلاف فوجداری مقدمات کا اعتراف کیا ہو۔ 

امیدواروں کی دولت کا تجزیہ
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ۱۳۵۲؍میں سے ۳۹۲؍ یا ۲۹؍ فیصد نے ایک کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثوں کا اعلان کیا ہے۔ ۱۶۳؍ امیدواروں نے ۵؍ کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثوں کا اعلان کیا ہے جبکہ ۱۰۲؍ نے ۲؍ سے ۵؍ کروڑ روپے کے درمیان اثاثے ظاہر کئے ہیں۔ جنتا دل (یونائیٹڈ) کے تینوں امیدواروں اور شیو سینا (ادھو بالاصاحب ٹھاکرے) کے پانچوں امیدواروں نے ایک کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثوں کا اعلان کیا ہے۔ 
اجیت پوار کی نیشنل کانگریس پارٹی کے تینوں امیدوار، راشٹریہ جنتا دل کے تینوں امیدوار، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے شیو سینا کے دونوں امیدوار اور نیشنلسٹ کے تینوں امیدوار بھی کروڑ پتی ہیں۔ بی جے پی کے ۹۴؍ فیصد امیدوار اور کانگریس کے ۸۸؍ فیصد امیدواروں کے پاس ایک کروڑ سے زیادہ کی جائیداد ہے۔ سماجوادی پارٹی کے ۱۰؍ میں سے ۹؍ امیدوار اور ترنمول کانگریس کے ۶؍ امیدواروں میں سے ۴؍ کروڑپتی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: افغانستان: مسجد پر حملہ، چھ نمازی جاں بحق

سب سے زیادہ اعلان کردہ اثاثوں کے ساتھ سرفہرست تین امیدوار پلاوی شرینواس ڈیمپو، جیوترادتیہ سندھیا اور چھترپتی شاہو شاہ جی ہیں۔ جنوبی گوا سے بی جے پی کے امیدوار ڈیمپو نے ۱۳۶۱؍کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثوں کا اعلان کیا ہے۔ سندھیا، جو بی جے پی کے امیدوار ہیں، مدھیہ پردیش کے گنا سے الیکشن لڑیں گے۔ ان کے پاس ۴۲۴؍کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثے ہیں۔ کانگریس کے شاہ جی، جو مہاراشٹر کے کولہاپور سے الیکشن لڑیں گے، ان کی جائیداد ۳۴۲؍کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ 
کل امیدواروں میں سے ۴۲۶؍امیدواروں نے کہا کہ ان کے پاس ۱۰؍ لاکھ روپے سے کم کے اثاثے ہیں۔ پانچ امیدواروں نے اعلان کیا کہ ان کے کوئی اثاثے نہیں ہیں۔ آزاد امیدوار عرفان ابوطالب چاند، جو کولہاپور سے شاہ جی کے خلاف مقابلہ کریں گے، نے ۱۰۰؍روپے کے منقولہ اثاثے ظاہر کئے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK