• Sun, 02 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

شاہ رخ خان دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کرنے والا اداکار

Updated: November 02, 2025, 11:24 AM IST | Mumbai

شاہ رخ خان ۲؍نومبر۱۹۶۵ء کو نئی دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد میر تاج محمد خان پشاور (اب پاکستان) کے ایک مخلص سیاسی کارکن تھےجنہوں نے آزادی کی تحریک میں حصہ لیا۔

Shah Rukh Khan is considered one of the best actors in the world. Photo: INN
شاہ رخ خان دنیا کے بہترین اداکار تسلیم کئے جاتے ہیں۔ تصویر: آئی این این

بالی ووڈ کی تاریخ میں اگر کسی ایک نام نےعشق، جستجو، محنت اور کامیابی کے معنی بدل دیے ہیں، تو وہ بلاشبہ شاہ رخ خان ہیں۔ دہلی کی گلیوں سے ممبئی کے اسٹوڈیوزتک، ٹی وی سیریل کے ایک عام اداکار سےلے کر بین الاقوامی شہرت یافتہ سپر اسٹار بننے تک، شاہ رخ خان کا سفرصرف فلمی نہیں، بلکہ انسانی ارادے، حوصلے اور خود اعتمادی کی مکمل داستان ہے جسے آج پوری دنیا دہرارہی ہے۔ 
شاہ رخ خان ۲؍نومبر۱۹۶۵ء کو نئی دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد میر تاج محمد خان پشاور (اب پاکستان) کے ایک مخلص سیاسی کارکن تھےجنہوں نے آزادی کی تحریک میں حصہ لیا۔ والدہ لطیف فاطمہ خان ایک ماہرِ تعلیم تھیں۔ شاہ رخ کا بچپن راجندر نگر، دہلی میں گزرا جہاں وہ عام بچوں کی طرح کرکٹ کھیلتے، فلمیں دیکھتے اور خواب بنتے تھے۔ ان کی ابتدائی تعلیم سینٹ کولمبس اسکول، دہلی میں ہوئی، جہاں وہ اپنی ذہانت اور کھیلوں کی صلاحیتوں کے سبب نمایاں رہے۔ انہوں نےہنس راج کالج، دہلی یونیورسٹی سے اکنامکس میں گریجویشن کیا اوربعد میں جامیہ ملیہ اسلامیہ سے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز کی تعلیم حاصل کی، مگر قسمت نے انہیں کیمرے کے سامنے لا کھڑا کیا۔ شاہ رخ خان کا فنی سفر۱۹۸۸ء میں مشہور ٹی وی سیریل ’فوجی‘ سے شروع ہوا، جس میں انہوں نے ایک نوجوان فوجی کاکردار ادا کیا۔ اسی کے بعد’سرکس‘ اور’ودیسی‘جیسے ٹی وی شونے انہیں گھر گھرکا معروف نام بنادیا۔ اُن دنوں وہ محض ایک پرجوش اداکار تھے جنہیں اپنی صلاحیتوں پر بے پناہ بھروسہ تھا۔ 
۱۹۹۱ء میں ان کی شادی گوری چھبّر سے ہوئی، ایک ایسا رشتہ جو آج بھی مضبوطی کی علامت ہے۔ اسی سال وہ دہلی سے ممبئی چلے آئے تاکہ فلمی دنیا میں قسمت آزمائی کریں۔ ۱۹۹۲ء میں ان کی پہلی فلم ’دیوانہ‘ریلیز ہوئی، جو زبردست کامیاب رہی۔ اس کے بعد انہوں نے’چمتکار‘ اور’راجو بن گیا جنٹلمین‘جیسی فلموں میں اپنی موجودگی درج کرائی۔ مگر شاہ رخ نے روایت سے ہٹ کر وہ کردار بھی قبول کیے جن سے دوسرے اداکار کتراتے تھے۔ ۱۹۹۳ء میں ’بازیگر‘ اور’ڈر‘جیسی فلموں میں منفی کردار ادا کر کے انہوں نے بالی ووڈکے ہیرو کی تعریف بدل دی۔ ناظرین نے اُنہیں ایک خوفناک ولن کے طور پر بھی پسند کیا، جو اندر سے حساس اور عاشق مزاج انسان ہے۔ 
۱۹۹۵ء میں ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ریلیز ہوئی، اور شاہ رخ خان ہمیشہ کے لیے ’رومانس کے بادشاہ‘بن گئے۔ راج کے کردار نے انہیں ہندوستانی سنیما کی تاریخ میں امر کر دیا۔ اس کے بعد محبت، احساس اور قربانی کے رنگوں سے سجی فلموں کی ایک طویل فہرست شروع ہوئی جن میں ’دل تو پاگل ہے‘ (۱۹۹۷ء)، ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ (۱۹۹۸ء)، ’محبتیں ‘ (۲۰۰۰ء)، ’کبھی خوشی کبھی غم‘ (۲۰۰۱ء)، ’ویرزارا‘ (۲۰۰۴ء)، ’چک دے انڈیا‘(۲۰۰۷ء)، ’کل ہو نہ ہو‘ (۲۰۰۳ء) اور ’میں ہوں نا‘ (۲۰۰۴ء) شامل ہیں اور ہر فلم میں شاہ رخ نے ایک نئے جذبے، نئے لہجے اور نئی کہانی کے ذریعے دل جیتے۔ ان کی فلم’رئیس‘میں جرائم اور سیاست کا امتزاج دکھائی دیا، جب کہ’پٹھان‘ اور’جوان‘نے ان کے ایکشن اسٹار کے روپ کو دوبارہ زندہ کر دیا۔ ان فلموں نے نہ صرف باکس آفس کے ریکارڈ توڑے بلکہ یہ ثابت کیا کہ۶؍ دہائیوں کی عمر کے باوجود شاہ رخ آج بھی ناظرین کے دلوں پر حکمرانی کرتے ہیں۔ وہ بھی صرف اندرون ملک نہیں بلکہ پوری دنیا میں کہیں بھی جب کسی کے سامنے ہندوستان کا نام لیا جاتا ہے تو سب سے پہلے شاہ رخ کا نام ذہن میں آتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK