• Sun, 19 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

گلوکارہ حمیدہ بانو کا نام تاریخ میں کہیں گم سا ہو گیا ہے

Updated: October 19, 2025, 10:39 AM IST | Mumbai

حمیدہ بانو پلے بیک سنگنگ کی مسابقتی دنیا کا وہ ستارہ ہیں جسے فراموش کردیا گیا ہے۔ آج کے دور میں وہ لوگوں کے ذہنوں سے بھی اوجھل ہوچکی ہیں۔

Famous singer Hamida Bano of the past. Photo: INN
ماضی کی مشہور گلوکارہ حمیدہ بانو۔ تصویر: آئی این این

حمیدہ بانو پلے بیک سنگنگ کی مسابقتی دنیا کا وہ ستارہ ہیں جسے فراموش کردیا گیا ہے۔ آج کے دور میں وہ لوگوں کے ذہنوں سے بھی اوجھل ہوچکی ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ انہوں نے آخری بار میوزک کمپوزر رابن چٹرجی کے لیے فلم ’مجبوری‘(۱۹۵۴ء)کے لیے گایا تھا۔ انہوں ۱۹۳۰ء سے ۱۹۶۰ءکی دہائی تک ہندوستانی اور پاکستانی فلموں میں غزلیں گائیں۔ 
حمیدہ بانو تقسیم ہند سے پہلے کے دور کی معتدل کامیاب گلوکارہ تھیں۔ ان کے یادگار گیتوں میں تیری ذات پاک ہے اے خدا (نیک پروین، ۱۹۴۶ء) اور چمپا کلی ہے اُداس (چھین لے آزادی، ۱۹۴۷ء) شامل تھے۔ مکیش کے ساتھ ان کے ڈویٹ - جا پروانے جا کہاں شمع جل رہی ہے (راجپوتانی، ۱۹۴۶ء) اور بدریا برس گئی ہم پر (مورتی، خورشید بیگم کے ساتھ ۱۹۴۵ء) اب بھی سنجیدہ موسیقی کے شائقین کو یاد ہیں۔ 
حمیدہ بانو کی پیدائش ۱۹؍اکتوبر۱۹۲۸ءکو لاہور میں ہوئی۔ انہیں اور ان کی بہن کو بچپن سے ہی گلوکاری کا شوق تھا۔ ان کے اسی شوق کو دیکھتے ہوئے کسی نے انہیں بمبئی جانے اور وہاں قسمت آزمائی کا مشورہ دیا۔ اس مشورے پر عمل کرتے ہوئے ان کا کنبہ بمبئی چلا آیا۔ بمبئی میں انہیں کام نہیں ملا توکسی نے انہیں اس امید پر کہ شاید کلکتہ میں کوئی کام مل جائے، کلکتہ چلے جانے کا مشورہ دیا۔ وہاں ان کے پاس ٹرانسپورٹ تک کے پیسے نہیں تھے اور وہاں انہیں ۲؍ دن تک بھوکے رہنا پڑا۔ 
کلکتہ میں کچھ دن بعد انہیں پرتھوی راج تھیٹر میں کام مل گیا۔ اس وقت دونوں بہنیں کورس میں گاتی تھیں، لیکن پھر پرتھوی راج کو ان کی آواز بہت پسند آئی اور انہیں ایک سولو گلوکارکے طورپر اسٹیج پر گانا گانے کا موقع دیا۔ اس کے بعد راج کپور نے ان سے کہا کہ ان کا چہرہ اورآواز کافی اچھی ہے، انہیں اداکاری بھی شروع کر دینی چاہیے اور انہوں نے ڈراموں میں بطور اداکارہ و کلوکارہ کام کرنا شروع کر دیا۔ 
حمیدہ بانو نے پرتھوی راج کپور کے ساتھ درجن بھر اسٹیج ڈراموں میں کام کیا ہے۔ اس وقت پرتھوی راج ہیرو ہوا کرتے تھے اورحمیدہ بانو ہیروئن۔ ان میں سے کچھ ڈرامے آغا حشر کاشمیری کے ڈراموں پر مبنی تھے۔ اس وقت کلکتہ ہی نہیں پورا بنگال حمیدہ بانوں کو جاننے لگا تھا۔ ایک ڈرامے میں راج کپور اور ششی کپور نے حمیدہ کے چھوٹے بھائیوں کے کردار ادا کئے تھے۔ اس کے بعدحمیدہ کلکتہ سے واپس آئیں اور فلموں میں قسمت آزمائی شروع کی۔ ایک موقع پر اداکار بھگوان دادا نے ہدایت کار سی رام چندر سے ان کی سفارش کی۔ جس کے بعد حمیدہ بانوکو نوشاد کی موسیقی میں فلم ’سنجوگ‘ میں ’کون گلی کا چھورا پکارے‘ گانے کا موقع ملا اور یہاں سے ان کا فلموں میں باقاعدہ طور پر غزلیں گانے کا سفر شروع ہوا۔ 
انہوں نے درجنوں گانے گائے۔ اس کے علاوہ انہوں نےاس زمانے کے بڑے گلوکاروں -لتا منگیشکر، محمد رفیع اور مکیش کے ساتھ گانے گائے۔ ۱۹۷۱ءکی دہائی میں انہوں نے کام سے ریٹائرمنٹ لے لیاا ور اپنے بیٹے کے ساتھ لاہور میں سکونت اختیار کرلی۔ ان کا انتقال۹؍ نومبر۲۰۰۶ءکو لاہور میں ہوا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK