جموں کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کا ماضی کی غلطیوں کو دہرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، بی جے پی سے سوال پوچھے۔
EPAPER
Updated: October 19, 2025, 12:32 PM IST | Srinagar
جموں کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کا ماضی کی غلطیوں کو دہرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، بی جے پی سے سوال پوچھے۔
جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سنیچر کوواضح کیا کہ ان کی پارٹی ریاستی درجہ کی بحالی کے لیے بی جے پی کے ساتھ کسی بھی طرح کا اتحاد نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کا ماضی کی غلطیوں کو دہرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ عمر عبداللہ نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا اگر جموں کشمیر کو ریاستی درجہ صرف اس وقت مل سکتا ہے جب بی جے پی یہاں اقتدار میں آئے تو بی جے پی کو صاف صاف یہ بات عوام کے سامنے رکھنی چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی نے اپنے منشور، پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ میں کبھی یہ نہیں کہا کہ ریاستی درجہ کی بحالی بی جے پی کے اقتدار سے مشروط ہے۔ ان کے مطابق اگر ایسا ہی ہے تو بی جے پی کو ایمانداری سے بتانا چاہئے کہ جب تک جموں کشمیر میں غیر بی جے پی حکومت رہے گی، ریاستی درجہ نہیں ملے گا۔ پھر ہم عوام کے ساتھ بیٹھ کر طے کریں گے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے واضح الفاظ میں کہا کہ بی جے پی کے ساتھ کسی قسم کے اتحاد یا سیاسی جوڑ توڑ کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ریاستی درجہ کی بحالی کے لیے بی جے پی سے ہاتھ ملا سکتے ہیں تو انہوں نے صاف جواب دیا، نہیں، بالکل نہیں۔
عمر عبداللہ نے یاد دلایا ’’ ۲۰۱۵ء میں پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان غیر فطری اتحاد نے جموں کشمیر کو زبردست نقصان پہنچایا۔ ہم نے دیکھ لیا کہ اس اتحاد نے جموں کشمیر کی سیاست، عوامی اعتماد اور سلامتی پر کس طرح منفی اثر ڈالا۔ ہم اُن غلطیوں کو دہرانے کے متحمل نہیں ہو سکتے جو دوسروں نے کیں۔ ‘‘وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ریاستی درجہ کی بحالی کے لیے اپنی آئینی اور سیاسی جدوجہد پر قائم ہے، مگر اس مقصد کے لیے بی جے پی سے کسی قسم کی مفاہمت یا سودے بازی نہیں کی جائے گی۔
عمر عبداللہ نے سنیچر کو واضح کیا کہ ریاستی کابینہ میں توسیع کا عمل ضمنی انتخابات کے بعد انجام دیا جائے گا اور ساتھ ہی انہوں نے ایک بار پھر یہ دوٹوک اعلان کیا کہ ان کی جماعت کا بی جے پی کے ساتھ کسی بھی قسم کے اتحاد کا کوئی امکان نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ نے سرینگر میں اپنی حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پر منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران متعدد اہم امور پر وضاحت دی، جن میں ریاستی درجہ کی بحالی، بجلی کے اسمارٹ میٹروں کی تنصیب اور کابینہ کی تشکیل نو جیسے معاملات شامل تھے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ حکومت اس وقت کچھ آئینی پابندیوں کے تحت کام کر رہی ہے کیونکہ ایک مرکزی زیرانتظام خطہ ہونے کی وجہ سے وزراء کی تعداد محدود رکھی گئی ہے۔