Inquilab Logo

سچترا سین پہلی اداکارہ ہیں جنہیں ماسکو میں ایوارڈ دیا گیا

Updated: April 06, 2024, 10:49 AM IST | Agency | Mumbai

ہندوستانی سنیما میں سچترا سین کو ایک ایسی اداکارہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نےبنگلہ فلموں میں قابل تعریف اداکاری کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی خاص شناخت قائم کی۔

Suchitra Sen who gave many super hit films. Photo: INN
کئی سپرہٹ فلمیں دینے والی سچترا سین۔ تصویر : آئی این این

ہندوستانی سنیما میں سچترا سین کو ایک ایسی اداکارہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نےبنگلہ فلموں میں قابل تعریف اداکاری کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی خاص شناخت قائم کی۔ سچتراسین کا اصل نام روما داس گپتا تھا اور ان کی پیدائش ۶؍اپریل۱۹۳۱ءپونا ( بنگلہ دیش )میں ہوئی تھی۔ ان کے والد کرونوم داس گپتا ایک ہیڈ ماسٹر تھے۔ سچتراسین نے ابتدائی تعلیم پونا سے حاصل کی تھی۔ ۱۹۴۷ءمیں ان کی شادی بنگال کے مشہور صنعت کار آدی ناتھ سین کے بیٹے دیبا ناتھ سین سے ہوئی۔ ۱۹۵۲ءمیں سچترا سین نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا اور بنگلہ فلم’شیش کوتھا‘میں کام کیا۔ حالانکہ فلم ریلیز نہیں ہوسکی۔ 
 ۱۹۵۲ءمیں ریلیز بنگلہ فلم’سارےچتر‘بطور اداکارہ ان کی پہلی فلم تھی۔ اس فلم میں انہوں نے اتم کمارکے ساتھ پہلی بار کام کیا۔ نرمل ڈے کی ہدایت میں بنی یہ فلم مکمل طورپر مزاحیہ عنصر لئے ہوئے تھی۔ بہترین اداکاری اور اچھی مزاحیہ اسکرپٹ پر مبنی یہ فلم سپر ہٹ ثابت ہوئی۔ اس کے بعد اس جوڑی نے کئی فلموں میں ایک ساتھ کام کیا۔ ان میں ہرانو سر اور سپتوپدی قابل ذکر فلمیں ہیں۔ 
 ۱۹۵۷ءمیں اجے کا رکی ہدایت میں بنی فلم ہرانو سر ۱۹۴۲ء میں ریلیز انگریزی فلم رینڈم ہارویسٹ کی کہانی پر مبنی تھی۔ ۱۹۵۵ء میں سچترا سین نے ہندی فلم انڈسٹری میں بھی قدم رکھا۔ انہیں شرت چندر کے مشہور بنگلہ ناول ’دیوداس‘پر مبنی فلم میں کام کرنے کا موقع ملا۔ ومل رائے کی ہدایت میں بنی اس فلم میں انہیں شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ فلم میں انہوں نے ’پارو‘ کے اپنے کردار سے شائقین کے دل جیت لئے۔ 
 ۱۹۵۷ءمیں سچترا سین کو ۲؍اور ہندی فلموں ’مسافر‘اور’چمپاکلی‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ ر شی کیش مکھرجی کی ہدایتکاری میں بنی فلم مسافر میں انہیں دوسری بار دلیپ کمارکےساتھ کام کرنے کا موقع ملا جبکہ فلم چمپاکلی میں انہوں نے بھارت بھوشن کے ساتھ کام کیا لیکن دونوں ہی فلمیں باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئیں۔ 
 ۱۹۵۹ءمیں ریلیز بنگلہ فلم ’دیپ جولے جائے‘ میں ناظرین کو سچترا سین کی اداکاری کے نئے طول و عرض دیکھنے کوملے۔ اس میں انہوں نے رادھا نامی نرس کا کردار ادا کیا، جو پاگل مریضوں کا علاج کرتے کرتے خود ہی بیمار ہو جاتی ہے۔ اپنے دکھ درد کو سچترا سین نے آنکھوں اور چہرے سے اس طرح پیش کیاجیسے وہ اداکاری نہ کرکے حقیقی زندگی جی رہی ہوں۔ ۱۹۶۹ءمیں اس فلم کی ہندی ریمیک فلم ’خاموشی‘ بھی بنائی گئی جس میں ان کے کردار کو وحیدہ رحمان نے سلور اسکرین پر پیش کیا۔ 
 ۱۹۶۳ءمیں سچترا سین کی ایک اور سپرہٹ فلم ’سات پاکےباندھا‘آئی۔ اس فلم میں اپنی سنجیدہ اداکاری سےانہوں نے ناظرین کے دل جیت لئے اور اس فلم کیلئےانہیں ماسکوفلم فیسٹیول میں سرفہرست فلم اداکارہ کے ایوارڈسے نوازاگیا۔ یہ فلمی دنیا کی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب کسی ہندستانی اداکارہ کو بیرون ملک ایوارڈ ملا تھا۔ اس فلم کی کہانی پر۱۹۷۴ءمیں فلم کورا کاغذ بنائی گئی تھی۔ ۱۹۷۲ء میں انہیں پدم شری ایوارڈسے نوازا گیا۔ اپنی اداکاری سے شائقین کے درمیان خاص شناخت بنانے والی سچتراسین ۱۷؍ جنوری ۲۰۱۴ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK