Inquilab Logo

دلیپ کمار کے تذکرے کے بغیر ہندوستانی فلموں کی تاریخ نہیں لکھی جاسکتی

Updated: December 10, 2023, 12:06 PM IST | Anees Amrohvi | Mumbai

وہ ۳۲؍ برس تک رومانی ہیرو اور ۱۵؍ سال سے زائد عرصے تک کریکٹر ایکٹر کے طور پر فلم بینوں کے دل و دماغ پر چھائے رہے اور اس درمیان نقادوں کی توقعات پر بھی پورے اُترے۔

Dilip Kumar. Photo: INN
دلیپ کمار۔ تصویر : آئی این این

دلیپ کمار ایک ایسے فن کار رہے ہیں ، جن کا تذکرہ کئے بغیر ہندوستانی فلموں کی کوئی تاریخ نہیں لکھی جاسکتی۔ انہوں نے ہمیشہ تعداد کے مقابلے معیار کو ترجیح دی ہے۔یہی وجہ ہے کہ کئی فلموں میں انہوں نے کام کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ محبوب خان نے اپنی ایک کامیاب فلم ’عورت‘ کو دوبارہ ’مدرانڈیا‘ کے نام سے بنانے کا فیصلہ کیا تو سنیل دت کے ’برجو‘ والے کردار کیلئے سب سے پہلے دلیپ کمار سے بات کی مگر دلیپ کمار نے یہ کردار ادا کرنے سے انکار کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نرگس کئی فلموں میں ان کی ہیروئن رہ چکی ہیں ایسے میں وہ نرگس کے بیٹے کا کردار ادا نہیں کرنا چاہتے۔ ایک زمانے میں دلیپ کمار کی شہرت اور مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ہالی ووڈ کے مایہ ناز ہدایتکار ڈیوڈ لین نے اپنی فلم ’لارنس آف عربیہ‘ میں ایک اہم کردار کیلئے دلیپ کمار سےدرخواست کی تھی مگر دلیپ کمار نے ہالی ووڈ میں کام کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ بعد میں یہ کردار مصر کے مشہور اداکار عمرشریف نے ادا کرکے شہرت کی بلندیوں کو حاصل کیا۔
اسی طرح جب راج کپور نے فلم’سنگم‘ بنانے کا ارادہ کیا تو دلیپ کمار سے گفتگو کی اور خود راج کپور نے جو کردار اس فلم میں کیا ہے، وہی کردار دلیپ کمار سے کرنے کی خواہش ظاہر کی مگر دلیپ کمار ان دنوں کسی دوسری فلم میں مصروف تھے، اس وجہ سے انہوں نے وہ فلم قبول نہیں کی۔ فلم انڈسٹری کو اس کا ایک بڑا نقصان یہ ہوا کہ اس کے بعد دلیپ کمار اور راج کپور دوسری بار کسی بھی فلم میں یکجا نہیں ہو سکے۔
فلم ’پیاسا‘ میں جو کردار گرودت نے ادا کیا ہے وہ بھی دلیپ کمار ہی کو ذہن میں رکھ کر لکھا گیا تھا مگر اُنہی دنوں دلیپ کمار ’دیوداس‘ میں مصروف تھے، اسلئے انہوں نے اس میں کام کرنے سے انکارکردیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں کرداروں میں کافی یکسانیت ہے۔ این پی سنگھ کی فلم ’نیا دن نئی رات‘ میں ۹؍قسم کے مختلف کردار ادا کرنے تھے۔ مگر وہ سارے کردار اتنے مختصر تھے کہ کسی بھی کردار کو یادگار بنانے کی گنجائش نہیں تھی لہٰذا دلیپ کمار نے انکار کر دیا اور بعد میں اس فلم میں یہ ۹؍ کردار سنجیو کمار نے ادا کئے۔
دلیپ کمار کو لے کر بننے والی بہت سی فلمیں اعلان سے آگے نہیں بڑھ سکیں۔ دلیپ کمار کے بڑے بھائی ایوب خان نے دلیپ کمار کو لے کر ’کالا آدمی‘ بنانے کا ارادہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ نوتن کے ساتھ فلم ’شکوہ‘، ضیاء سرحدی کی فلم ’فاصلہ‘ اور آر سی تلوار کی فلم ’بینک منیجر‘ بھی سیٹ تک نہیں پہنچ سکیں ۔ ریکھا کے ساتھ دلیپ کمار کی فلم ’آگ کا دریا‘ کی کافی حد تک شوٹنگ ہوچکی تھی لیکن فلم مکمل نہیں ہو سکی۔ ناصر حسین نےانہیں لے کر فلم ’زبردست‘ بنانے کا فیصلہ بدل دیا۔ اسی طرح کے آصف کی فلم ’جانور‘ بھی ثریا کی وجہ سے کھٹائی میں پڑ گئی تھی۔محبوب خان کی فلم ’تاج محل‘، اے آر کاردار کی فلم ’عمر خیام‘، کمال امروہی کی فلم ’جیسے دریا‘ اور سہراب مودی کی دوبارہ بننے والی فلم ’پُکار‘، سبھاش گھئی کی فلم ’کھرا کھوٹا‘، منموہن دیسائی کی ایک بے نام فلم اور بی آر چوپڑہ کی فلم ’چانکیہ اور چندرگپت‘ بھی کسی نہ کسی وجہ سے اعلان سے آگے نہ بڑھ سکیں۔
منوج کمار کی فلم ’کرانتی‘ سے جب دلیپ کمار نے کیریکٹر ایکٹر کے کردار شروع کئے تو ان کی دوسری فلم تھی امیتابھ بچن کے ساتھ ’شکتی‘۔ اس کے بعد ’ودھاتا، مزدور، دُنیا، مشعل، دھرم ادھیکاری، کرما، قانون اپنا اپنا، عزت اورسوداگر‘ جیسی فلموں میں دلیپ کمار نے اپنی بے پناہ اداکارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا تھا۔دلیپ کمار ۳۲؍ برس تک رومانی ہیرو کے روپ میں فلم بینوں کے دل و دماغ پر چھائے رہے اور ہمیشہ فلم بینوں اور نقادوں کی توقعات پر پورے اُترے۔ان کی ۴۹؍ویں فلم ’کرانتی‘ ۱۹۸۱ء میں  ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم کے بارے میں نقادوں اور فلم بینوں کا متفقہ فیصلہ تھا کہ یہ صرف دلیپ کمار کی فلم ہے۔
دلیپ کمار ایک عمدہ اسکرپٹ رائٹر بھی ہیں ۔ اپنے اس فن کا مظاہرہ انہوں نے فلم ’لیڈر‘ (۱۹۶۴ء) میں کیا تھا۔ اس فلم کی کہانی بامقصد ادبی تخلیق کا ایک عمدہ نمونہ تھی۔ باکس آفس کے لحاظ سے دیکھیں تو یہ فلم بہت زیادہ کامیاب نہیں ہو سکی تھی لیکن اس فلم کی کہانی میں ہندوستان کے مستقبل کے اشارے پوشیدہ تھے۔ فلم ’لیڈر‘ میں ووٹ اور سیاست کے اصل چہرے کو پیش کیا گیا تھا اور سماج میں گندی سیاست کے بڑھتے اور پھیلتے اثرات کے اندیشوں سے آگاہ کیا گیا تھا۔ دلیپ کمار نے اس فلم کا اسکرپٹ فلمالیہ اسٹوڈیو میں ایک قدیم درخت کے نیچے بیٹھ کر تحریر کیا تھا۔ انہوں نے اس فلم میں اداکاری کے کئی رنگ پیش کئے تھے۔
دلیپ کمارکے ساتھ کام کرنے کی خواہش اُس دور کی تمام ہیروئنوں میں تھی لیکن ثریا واحد اداکارہ تھیں جنہوں نے دلیپ کمار کے ساتھ کام کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کی ایک خاص وجہ تھی۔ اُس وقت ثریا کا معاشقہ دیوآنند سے چل رہا تھا۔ ثریا صف اول کی ہیروئن تھیں اور شہرت کی بلندیوں پر تھیں۔ کےآصف نے ثریا اور دلیپ کمار کو فلم ’جانور‘ میں یکجا کیا تھا لیکن دیوآنند کی ایما پر ثریا نے کچھ ایسی حرکتیں شروع کر دیں کہ فلم تکمیل کی منزلوں کو نہیں چھو سکی.... اور آج تک ڈبے میں بند ہے۔ خود دیوآنند نے بھی صرف ایک فلم ’انسانیت‘ میں دلیپ کمار کے ساتھ کام کیا ہے۔ اس فلم کی ہیروئن بینارائے تھیں۔
اپنے زمانے کی مشہور اداکارہ اور پری چہرہ کا لقب پانے والی نسیم بانو نے ایک دن دلیپ کمار کو فون کرکے اپنے گھر بلایا۔ وہ بہت پریشان اور فکرمند دکھائی دے رہی تھیں ۔ دلیپ کمار کے وجہ پوچھنے پر انہوں نے اپنی بیٹی سائرہ بانو کے بارے میں بتایا کہ ’’یہ لڑکی اداکار راجندرکمار کے عشق میں پاگل ہو گئی ہے اور کسی کے سمجھانے سے بھی اس کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہا ہے جبکہ راجندرکمار شادی شدہ ہے۔ آپ فلمی دنیا کی اتنی بڑی ہستی ہیں ، مجھے یقین ہے کہ یہ نادان لڑکی آپ کی بات ضرور مانے گی اور اس کے سر سے راجندرکمار کے عشق کا بھوت اُتر جائے گا۔‘‘ یہ سب سن کر دلیپ کمار بھی فکرمند ہوگئے۔
 ایک ماں کی پریشانی کو محسوس کرتے ہوئے دلیپ کمار نے سائرہ بانو کو سمجھانے کیلئے حامی بھرلی.... اور جب انہوں نے اپنی عمر سے کافی کم عمر کی نوخیز سائرہ بانو کو اس عشق سے باز رہنے کی تلقین کی تو بالکل فلمی اسکرپٹ میں لکھے ہوئے مکالموں کی طرح سائرہ بانو نے دلیپ کمار سے کہا کہ میں اس معاملے میں اس قدر بدنام ہو چکی ہوں کہ اب تو کوئی بھی مجھ سے شادی نہیں کرے گا اور میں زندگی بھر کنواری رہ جائوں گی۔ دلیپ کمار نے سمجھایا کہ ایسی بات نہیں ہے، ابھی تمہاری عمر ہی کیا ہے۔ تم خوبصورت ہو، جوان ہو، اور کافی مشہور بھی ہو، لہٰذا کوئی بھی تم سے شادی کر لے گا۔ سائرہ بانو نے برجستہ اور فی البدیہہ ایک مختصر سا جملہ دلیپ کمار کی طرف اُچھالا کہ کیا آپ کریں گے مجھ سے شادی؟ یہ سوال اتنا اچانک اور غیرمتوقع تھا کہ شہنشاہ جذبات کے ہوش اُڑ گئے اور وقت جیسے ان کیلئے ٹھہر گیا۔ لمحہ بھر بعد جب وہ اپنی شخصیت میں واپس آئے تو غیردانستہ طور پر انتہائی جذباتی انداز میں ان کے منہ سے مختصر سا جملہ نکلا ’’ہاں ! میں کروں گا تم سے شادی‘‘ یہی وہ جملہ تھا جس نے دلیپ کمار کی زندگی کے رُخ کو یکسر موڑ دیا.... اور ۱۱؍اکتوبر ۱۹۶۶ء کو دلیپ کمار نے سائرہ بانو سے شادی کرکے انہیں اپنی زندگی کی حقیقی ہیروئن بنا لیا۔ یہ سب کچھ کسی فلم کے انتہائی جذباتی سین کی طرح ہوا تھا۔
اس کے بعد دلیپ کمار نے فلم’گوپی‘ (۱۹۷۰ء)، ’سگینہ‘ (۱۹۷۴ء) اور فلم ’بیراگ‘ (۱۹۷۶ء) میں سائرہ بانو کے ہیرو کے طور پر کردار ادا کئے۔ فلم ’بیراگ‘ بطور ہیرو دلیپ کمار کی آخری فلم تھی۔ شادی کے بعد دلیپ کمار نے ایک ذمہ دار شوہر کا کردار بخوبی ادا کیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ شادی کے بعدان میں بہت سی تبدیلیاں بھی آئیں ۔ انہوں نے سماجی اور فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا شروع کر دیا۔
دلیپ کمار (محمد یوسف خان) تین بار عمرہ کی سعادت حاصل ہے۔ شاید اسی کی برکت ہے کہ وہ ہر نیک کام میں پیش پیش نظر آتے تھے۔ وہ پہلے فلم آرٹسٹ ہیں جنہیں ۱۹۸۰ء میں شیرف آف بمبئی کا اعزاز بخشا گیا۔ فلم انڈسٹری کے باہر سماجی زندگی میں بھی ان کی شرافت کے چرچے تھے ۔فلم ’دیدار‘ (دلیپ کمار، نرگس، اشوک کمار، نمی، یعقوب) کی تکمیل سے بہت پہلے ہی ’نمبروَن‘ کا درجہ اشوک کمار سے منتقل ہوکر دلیپ کمار کو مل چکا تھا۔ ’دیدار‘ کی پبلسٹی کا مسئلہ آیا تو دلیپ کمار نے خود فلمساز اے آر کاردار سے کہا کہ دادامنی مجھ سے سینئر ہیں اور بہتر اداکار بھی، لہٰذا فلم کی تشہیر میں انہیں فوقیت ملنی چاہیے۔
دلیپ کمار کو ۱۹۵۳ء میں فلم ’داغ‘ میں بہترین اداکاری پر فلم فیئر ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔ اس کے بعد ۱۹۵۵ء میں ’آزاد‘، ۱۹۵۶ء میں ’دیوداس‘، ۱۹۵۷ء میں ’نیادور‘، ۱۹۶۰ء میں ’کوہ نور‘، ۱۹۶۴ء میں ’لیڈر‘، ۱۹۶۷ء میں ’رام اور شیام‘ اور ۱۹۸۲ء میں فلم ’شکتی‘ کیلئے فلم فیئر ایوارڈ دئیے گئے تھے۔ دلیپ کمار فلمی دنیا کے واحد اداکار ہیں جنہیں ۸؍مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔برسوں  تک یہ ریکارڈاُن کے نام رہا۔ بعد میں شاہ رخ خان نے اس ریکارڈ کی برابری کی۔ لگاتار تین برس (۱۹۵۵ء تا۱۹۵۷ء) تک بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے اداکار بھی دلیپ کمار ہی ہیں ۔ حکومت نے پہلے پدم شری اور پھر ۱۹۹۱ء میں پدم بھوشن کے ایوارڈ سے نوازا۔ دلیپ کمار کو ۲۰؍اپریل ۲۰۰۰ء کو ’راجیہ سبھا‘ کیلئے نامزد کیا گیا۔ دلیپ کمار کی پیدائش چونکہ غیرمنقسم ہندوستان کے شہر پشاور میں ہوئی تھی جوکہ اب پاکستان کا حصہہے، لہٰذا پاکستان نے ۲۳؍ مارچ ۱۹۹۸ء کو دلیپ کمار کو اپنے ملک کا سب سے بڑا اعزاز ’نشانِ امتیاز‘ کا حقدار قرار دیا۔۱۹۹۴ء میں حکومت ہند نے ان کی فلمی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ملک کے سب سے بڑے فلمی اعزاز ’دادا صاحب پھالکے ایوارڈ‘ سے نوازا۔اسی طرح ۲۰۰۷ءمیں دادا صاحب پھالکے کے یوم پیدائش کے موقع پر دادا صاحب پھالکے اکیڈمی کی جانب سے ’پھالکے رتن ایوارڈ‘ سے بھی سرفراز کیا گیا۔ دلیپ کمار کو یہ ایوارڈ مشہور زمانہ فلمساز وہدایتکار یش چوپڑہ اور ممبئی کے میئر ڈاکٹر شوبھا راول کے ہاتھوں دیا گیا۔ ۲۰؍جولائی ۱۹۹۸ء کو لکھنؤ میں ’ساہو فائونڈیشن‘ نے انہیں ’ساہو اودھ سمان‘ سے سرفراز کیا۔ لکھنؤ کے میئر ڈاکٹر ایس سی رائے نے ایک شاندار تقریب میں دلیپ کمار کو یہ ایوارڈ پیش کیا۔ اگست ۲۰۰۰ء میں آٹھواں ’راجیو گاندھی قومی سدبھائونا ایورڈ برائے ارتقاء قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی‘ بھی دیا گیا۔ دلیپ کمار کو یہ ایوارڈ فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرنے کے اعتراف میں سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے یوم پیدائش پر چیف جسٹس آف انڈیا ایس ایم احمدی کے ہاتھوں دیا گیا۔
ایک طویل علالت کے بعد ۷؍جولائی ۲۰۲۱ء کی صبح انہوں نے اس دنیائےفانی کو خیرباد کہہ دیالیکن فلم انٖڈسٹری اور سماج میں ان کی خدمات کےانمٹ نقوش ان کی یاد دلاتے رہیں  گے۔ 
 دلیپ کمار نے فلم ’مسافر‘ میں بلا معاوضہ کام کیا تھا
رشی کیش مکھرجی نے دلیپ کمار کے ساتھ ۱۹۵۷ء میں فلم’مسافر‘ کیا تھا۔ انہوں نے اس فلم میں بلامعاوضہ کام کیا تھا۔ دراصل رشی کیش مکھرجی اور دلیپ کمار کے تعلقات بامبے ٹاکیز کے شروعاتی دور ہی میں استوار ہو چکے تھے۔ اس فلم میں اوشا کرن ہیروئین تھیں ۔ امیہ چکرورتی کی فلم ’داغ‘ میں بھی اوشا موجود تھیں ۔ دلیپ کمار نے پہلی بار اس فلم میں ایک گانا خود اپنی ہی آواز میں گایا تھا۔ شیلندر کا لکھا، سلیل چودھری کی دُھن پر گایا گیا یہ گیت ’’لاگی ناہی چھوٹے راما، چاہے جیا جائے....‘‘ یہ ایک دو گانا تھا جس میں دلیپ کمار کے ساتھ دوسری آواز لتا منگیشکر کی تھی۔ اس نغمے میں خالص کلاسیکل فنی نزاکتیں تھیں جنہیں دلیپ کمار نے اپنی آواز سے ترنم بخشا تو لوگ حیران رہ گئے۔
 دلیپ کمار نے کئی نغموں کو اپنی آواز دی
فلم ’مسافر‘ کے مذکورہ گانے کے بعد فلم ’سگینہ‘ میں کشور کمار کے ساتھ سچن دیو برمن کی موسیقی میں مجروح سلطانپوری کا لکھا نغمہ ’’سالا میں تو صاحب بن گیا....‘‘ اور پھر فلم ’کرما‘ میں محمدعزیز اور کویتا کرشنامورتی کے ساتھ لکشمی کانت پیارے لال کی موسیقی میں آنند بخشی کا لکھا گیت ’’ہر کرم اپنا کریں گے اے وطن تیرے لئے...‘‘ میں دلیپ کمار نے اپنی آواز کا استعمال کیا تھا۔ اس کے علاوہ سُدھاکر بوکاڈے کی بے نام فلم ’’پروڈکشن نمبر۔۱‘‘ میں بھی ایک گانے میں دلیپ کمار نے اپنی آواز پیش کی تھی۔
نہرو کے ساتھ دلیپ کمار کا عوام سے خطاب
 دلیپ کمار نے دہلی اور ممبئی میں ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے ساتھ ایک ہی اسٹیج سے عوام سے خطاب کیا تھا۔ دلیپ کمار کے فن کے سنجے گاندھی بھی زبردست مداح تھے۔ اپنی زندگی میں وہ یوتھ کانگریس کے نوجوانوں کو فلم ’شہید‘ کے دلیپ کمار کی مثال دے کر کہا کرتے تھے کہ ہمیں عملی زندگی کو اسی کیریکٹر کی طرح ڈھال لینا چاہئے۔
 دلیپ کمار کے ساتھ کام کرنے کی خواہش
 دلیپ کمار کے ساتھ ہیروئن بننے کی خواہش اپنے وقت کی لگ بھگ تمام اداکارائوں میں رہی ہے۔ مالا سنہا کی یہ خواہش اس طرح پوری ہو سکی کہ دلیپ کمار نے فلم ’’پھر کب ملوگی‘‘ (۱۹۷۴ء) میں مہمان اداکار کی حیثیت سے ایک اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ فلم ’کوشش‘ اور ’سادھو اور شیطان‘ میں بھی دلیپ کمار مہمان اداکار کی حیثیت سے جلوہ گر ہوئے تھے۔ اداکارہ ممتاز کی یہ خواہش ’رام اور شیام‘ میں ان کی سائیڈ ہیروئن بن کر پوری ہوئی اور لینا چندراورکر نے فلم ’بیراگ‘ (۱۹۷۶ء) اور شرمیلا ٹیگور نے فلم ’داستان‘ (۱۹۷۲ء) میں دلیپ کمار کے ساتھ کام کیا۔ انہوں نے اپنے دوست ابھی بھٹاچاریہ کی ایک بنگالی فلم ’پاری‘ میں بھی مختصر سا کردار ادا کیا تھا۔ اس فلم کی ہیروئن ابھی بھٹاچاریہ کی بیوی اداکارہ پرونتی گھوش تھی۔
دلیپ کمار کا ہالی ووڈ میں کام کرنے سے انکار
دلیپ کمار نے فلموں میں کام کرنے کیلئےکبھی اپنے اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کیا، نہ ہی وہ کبھی پیسوں کے پیچھے بھاگے۔ اس کا ایک اہم ثبوت یہ ہے کہ انہوں نے ہالی ووڈ میں فلموں کی پیشکش کو ٹھکرایا دیا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب دلیپ کمار کا فلم انڈسٹری میں طوطی بولتا تھا۔ ان کی شہرت اور مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ہالی ووڈ کے مایہ ناز ہدایتکار ڈیوڈ لین نے اپنی ایک فلم ’لارنس آف عربیہ‘ کیلئے دلیپ کمار کو ایک اہم کردار اداکی پیشکش کی تھی مگر دلیپ کمار نے بغیر کسی پس و پیش کے اس پیشکش کو مسترد کردیا تھا۔ اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ وہ ہالی ووڈ میں نہیں جانا چاہتے تھے۔ بعد میں یہ کردار مصر کے مشہور اداکار عمرشریف نے ادا کی اور بین الاقوامی سطح پر شہرت حاصل کی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK