Inquilab Logo

جراسک پارک سیریز کی آخری فلم ’جراسک ورلڈ ڈومینین‘ نےباکس آفس پر تہلکہ مچادیا

Updated: June 21, 2022, 1:24 PM IST | Agency | Mumbai

مجموعی طور پر `جراسک سیریز کی چھٹی فلم’ `جراسک ورلڈ ڈومینین‘ نے ریلیز ہوتے ہی باکس آفس پر تہلکہ مچادیا ہے۔

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

 ہالی ووڈ کی فرینچائز `جراسک ورلڈ کی تیسری اور مجموعی طور پر `جراسک سیریز کی چھٹی فلم’ `جراسک ورلڈ ڈومینین‘ نے ریلیز ہوتے ہی باکس آفس پر تہلکہ مچادیا ہے۔صرف امریکہ میں ریلیز کے پہلے ہی دن `جراسک ورلڈ ڈومنین  نے ۱۲؍کروڑ۵۰؍ لاکھ ڈالر زکا بزنس کیا ہے۔یہی نہیں ہندوستان میں بھی بڑی تعداد میں بچوں اور بڑوں نے سنیماگھروں کا رخ کیا ۔ وائس آف امریکہ کی ایک رپورٹ کے مطابق برصغیر میں `’جراسک ورلڈ ڈومنین‘ نے پہلے روز ایک کروڑ۸۲؍ لاکھ روپے سے زائد کا بزنس کرکے سال کی دوسری بڑی اوپننگ کا ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔ `جراسک ورلڈ ڈومینین میں اس بار بھی کرس پریٹ اور برائس ڈیلس ہاورڈ نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں جب کہ `جراسک پارک سیریز کے مرکزی کردار سیم نیل، لورا ڈیرن اور جیف گولڈبلم نے اس فلم کے ذریعے فرانچائز میں واپسی کی ہے۔
فلم میں ایسا کیا ہے کہ اسے لوگ دیکھنے کے لیے بے چین ہیں؟
  یہ فلم نہ صرف `جراسک ورلڈ سیریز کی آخری فلم ہے بلکہ `جراسک ` فرینچائز کا اختتام بھی اسی فلم سے ہورہا ہے۔فلم کی کہانی `جراسک ورلڈ فالن کنگ ڈم  کے چار سال بعد شروع ہوتی ہے جس میں اوون گریڈی (کرس پریٹ) اور کلیئر ڈیئرنگ (برائس ڈیلس ہاورڈ) دنیا کی نظروں سے دور میسی لوک وڈ (ایزابیلا سرمن) کی پرورش میں مصروف ہوتے ہیں۔کلوننگ کے ذریعے پیدا ہونے والی میسی کو تنہائی میں پالنا اس لیے بھی ضروری تھا تاکہ اسے ان افراد سے بچایا جاسکے جنہیں اس کی تلاش ہے۔
 ایسے میں جب میسی اور اوون کو سمجھنے والے ڈائنوسار کےبچے کواسمگلر ` اٹھا کر لے جاتے ہیں تو وہ اور کلیئر ان کے پیچھے اٹلی پہنچ جاتے ہیں۔ جہاں ایک نامی گرامی کمپنی میسی کے ڈی این اے کا جائزہ لے کر اسے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے۔
 کہانی میں ڈائنوسار کے ساتھ ساتھ ٹڈی کی ایک ایسی قسم بھی موجود ہے جو دنیا بھر کی فصلوں کو نقصان پہنچانے میں مصروف ہوتی ہے۔ سوائے اس کمپنی کی فصلوں کو جس نے ٹڈی کو اسی مقصد کے لیے تیار کیا تھا۔ٹڈی حملوں کی تحقیقات کرنے کے لیے `جراسک پارک کے مرکزی کردار ڈاکٹر ایلن گرینٹ (سیم نیل)، ڈاکٹر ایلی سیٹلر (لورا ڈرن) اور ڈاکٹر این میلکم (جیف گولڈ بلم) ایک بار پھر یکجا ہوتے ہیں۔دونوں ٹیموں کے مشن میں سب سے بڑی رکاوٹ ڈائنوسارز کی شہروں اور دیہاتوں سمیت ہر جگہ موجودگی کے ساتھ ساتھ بائیوسن نامی کمپنی کی فول پروف سیکوریٹی بھی ہے۔ جس کی موجودگی میں کسی بھی قسم کا قدم اٹھانا خطرے سے خالی نہیں۔
کیا `جراسک پارک کے مرکزی کرداروں کی واپسی سے `جراسک ورلڈ کو مدد ملی؟
 جب۱۹۹۳ء  میں `جراسک پارک ریلیز ہوئی تھی اس وقت اس کو بنانے والوں کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا کہ آگے جاکر یہ فرنچائز اتنی مقبول ہوگی۔سیم نیل، لورا ڈرن اور جیف گولڈ بلم پہلی فلم کے بعد ایک ایک مرتبہ `جراسک پارک فلموں کا حصہ بنے۔ جس میں انہوں نے اپنے ساتھیوں کو ڈائنو سارز سے بچایا۔۱۴؍ سال کے عرصے کے بعد جب `جراسک ورلڈ کا آغاز ہوا تو پرانی ٹریلوجی کے چاہنے والوں نے پسندیدہ کرداروں کی کمی کو محسوس کیا۔اسی لیے موجودہ فلم میں ہدایت کار کولن ٹریوورو کی دعوت پر ان تینوں اداکار فرنچائز میں  واپس آئے اور کرس پریٹ اور برائس ڈیلس ہاورڈ جتنی دیر تک اسکرین پررہے،ان کی موجودگی نے نہ صرف بڑی عمر کے ان شائقین کو محظوظ کیا جنہوں نے `جراسک پارک سنیما گھروںمیں دیکھی تھی بلکہ وہ نوجوان بھی محظوظ ہوئے جنہوں نے ان کے بارے میں سنا ضرور تھا لیکن دیکھا نہیں تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK