فلم اورٹی وی اداکاروشال جیٹھوا کا کہنا ہےکہ میں اپنے کریئر سے بہت مطمئن ہوں البتہ ایک خواہش ہے کہ ایک بار ہی سہی سنجے لیلا بھنسالی کی فلم میں کام کرنے کاموقع ملے۔
EPAPER
Updated: October 26, 2025, 12:25 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai
فلم اورٹی وی اداکاروشال جیٹھوا کا کہنا ہےکہ میں اپنے کریئر سے بہت مطمئن ہوں البتہ ایک خواہش ہے کہ ایک بار ہی سہی سنجے لیلا بھنسالی کی فلم میں کام کرنے کاموقع ملے۔
۱۵؍سال سے فلم انڈسٹری میں سرگرم اداکار وشال جیٹھوا اِس وقت بالی ووڈ کے ابھرتے ہوئے اداکاروں میں شامل ہیں۔ انہوں نے ٹی وی کے معروف شو ’بھارت کا ویر پُتر مہارانا پرتاپ‘ میں نوجوان اکبر کا رول ادا کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے ٹی وی شوز کے ساتھ ساتھ فلموں میں بھی کام کیاہےجس میں ہندی میڈیم، مردانی۲، ڈر دی مال، سلام وینکی اور ٹائیگر۳؍ شامل ہیں۔ امسال ان کی فلم ہوم باؤنڈ ریلیز ہوئی تھی جس میں انہوں نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ اس فلم کوآسکر ایوارڈ کیلئے ہندوستان کی جانب سے نامزدکیا گیا ہے۔ ٹی وی شوز میں انہوں نے کرائم پیٹرول، ایک دوجے کے واسطے، پیشوا باجی راؤ، دیا اور باتی ہم، تھپکی پیارکی قابل ذکر ہیں۔ نمائندہ انقلاب نےفلم اور ٹی وی اداکاروشال جیٹھوا سے گفتگو کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
جب آپ کی فلم ’ہوم باؤنڈ‘ کو آسکر کیلئے نامزد کیا گیا تھا تو وہ خبر سننے کے بعد آپ کے ذہن میں کیا چل رہا تھا؟
ج: ہم میں سے کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ فلم اتنے بڑے ایوارڈکیلئے نامزد کی جائے گی۔ جب یہ خبر مجھے پتہ چلی تو میں بہت خوش تھا کیونکہ ۲۰۲۵ء میں ریلیز ہونے والی فلموں میں سے یہ فلم ہندوستان کی جانب سے آسکر کیلئے باقاعدہ نامزد ہوئی تھی۔ مجھے خود پر بہت فخر محسوس ہورہا تھا کیونکہ میں اس فلم کا حصہ ہوں اور اس میں مرکزی کردار ادا کرچکا ہوں۔ کسی بھی اداکار کیلئے یہ اعزاز کی بات ہوتی ہے کہ اس کی فلم اتنے بڑے اور عالمی سطح کے ایوارڈ کیلئے نامزد ہوئی ہے۔ ہماری فلم کو بین الاقوامی سطح پر پزیرائی ملی ہے۔
کانس فلم فیسٹیول میں بھی آپ کی یہ فلم دکھائی گئی تھی۔ اس وقت آپ کے ساتھ پیش آنے والا کوئی یادگار لمحہ بتائیں ؟
ج:ایسے تو کانس فلم فیسٹیول میں ہندوستان کی بہت سی فلمیں دکھائی جاتی ہیں لیکن ہماری فلم خاص تھی کیونکہ شائقین نے ۹؍منٹ تک کھڑے ہوکر تالیوں کی گونج کے ساتھ ہماری فلم کی تعریف کی تھی۔ یہ لمحہ ہم سبھی کیلئے بہت یادگار تھا۔ تاہم میرے لئے ایک اور لمحہ تھا جو بہت ہی خاص اور یادگار تھا۔ میں اپنی والدہ کا ہاتھ پکڑکر انہیں اپنے ساتھ ریڈ کارپیٹ پر لے گیا تھا اور انہیں کانس فلم فیسٹیول کی سیر کروائی تھی۔ اس وقت میری والدہ کے چہرے پر جو خوشی تھی وہ قابل دید تھی۔
یہ فلم آپ کے حصےمیں کس طرح آئی ؟
ج:اس فلم میں کاسٹنگ کیلئے آڈیشن ہورہے تھے اور میں نے بھی اس کیلئے آڈیشن دیا تھا۔ مجھے منتخب بھی کرلیا گیا تھا لیکن بعد میں منع کردیا گیا لیکن جن صاحب کو منتخب کیا گیا تھا انہیں منع کرکے دوبارہ مجھے فلم میں شامل کیا گیا۔ اس وقت بھی میں منتخب نہیں تھا۔ پھر مجھے ایشان کھٹر کے ساتھ کھڑے رہنے کیلئے کہا گیا اور میری ان کی جوڑی دیکھی گئی۔ جب ہدایتکار نیرج گہوان کو ہم دونوں کی جوڑی سمجھ میں آگئی تب انہوں نے مجھے فلم کیلئے منتخب کرلیا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ آڈیشن سے قبل میرا ایک ایکسیڈنٹ ہوا تھا اور میں واکر کے ساتھ آڈیشن دینے گیا تھا۔
چندن کمار کے رول کی تیاری کس طرح کی تھی؟
ج:اس کیلئے ہم نے نیرج گہوان کے کہنے پر بہت سے ورکشاپس کئے تھے۔ نیرج جی نے ہمیں گاؤں کی سیر کروائی تھی اور وہاں کے ماحول سے مانوس ہونے کیلئے کہا تھا۔ ایشان اور میری بونڈنگ کیلئے وہ ہمیں ایک ساتھ رہنے کیلئے کہتے تھے۔ ایشان سے پہلی۲؍ ملاقاتوں میں اچھے تعلقات قائم نہیں ہوئے تھے لیکن جب ہمارے ورکشاپس ہوئے تواس کے بعد بہت اچھی بونڈنگ ہوگئی تھی۔ اس کے ساتھ ہی میں نیرج جی جو کہتے تھے اس پر عمل کرنے کی کوشش کرتا رہتا تھا۔
ایشان کھٹر کے ساتھ کام کرنےکا تجربہ کیسا رہا تھا ؟
ج:عمر میں ایشان مجھ سے چھوٹے ہیں لیکن اداکاری کے معاملے میں وہ مجھ سے بڑے ہیں۔ ان کے گھر میں بہت سے اداکار ہیں اسلئے وہ میرا پورا تعاون کرتےتھے۔ ان کی اور میری پرورش میں بہت فرق ہے۔ انہیں فلمی پس منظر ملا ہے اور مجھے نہیں ۔ اس کے باوجود ہم دونوں کے درمیان بہت اچھے تعلقات قائم ہوگئے تھے۔ ہم دونوں پہلے اجنبی تھے لیکن شوٹنگ کے دوران ہم بہت مستی کرتے رہتے تھے کیونکہ کچھ ہی دنوں میں ہم دونوں میں اچھی دوستی ہوگئی تھی۔
اب تک کے آپ کے فلمی کریئر میں آپ کی سب سے اچھی تعریف کس نےکی ہے اور کس طرح کی ہے؟
ج:ایک صحافی نے میری فلم دیکھنے کے بعد کہا تھاکہ میری اداکاری میں معروف اداکار عرفان خان کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ یہ پڑھنے کے بعد میں خود حیران ہوگیا تھا۔ ایسی تعریف اچھی لگتی ہے لیکن میں خود کو عرفان خان کے قریب بھی نہیں دیکھتا ہوں۔ میں سمجھ نہیں سکا کہ انہوں نے مجھ میں ایسا کیا دیکھ لیا کہ میرا موازنہ عرفان خان سے کردیا۔ بہرحال میں یہی کوشش کرتا ہوں کہ اچھا کام کروں اور فلم شائقین کو بھرپور تفریح کروں۔
ہوم باؤنڈ کا کوئی مشکل منظر جس کی ادائیگی میں پریشانی ہوئی تھی ؟
ج:میرے اور محمد شعیب علی (ایشان کھٹر) کےسلیکشن کے نتیجے کا منظر تھا جس میں، میں منتخب ہوجاتا ہوں لیکن شعیب نہیں ہوپاتا۔ اس وقت مجھے خوشی اور غم کے جذبات کا اظہار کرنا تھا، اس منظر کو میں نے بڑی مشکل سے ادا کیاتھا۔ فلم میں ایسے اور بھی مناظر تھے جنہیں ادا کرنے میں مشکل پیش آئی تھی۔ میرے خیال میں اس فلم میں ایشان کے مناظر بہت چیلنجنگ تھے۔ انہوں نے شعیب کا رول نبھانے کیلئے بہت محنت کی تھی اور ان کی محنت پردے پر دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے اپنے رول کو بخوبی انجام دیا تھا۔
آپ کا اب تک کا فلمی سفر کیسا رہا ہے ؟
ج:مجھے اپنے فلمی کریئر پر فخر ہے کیونکہ میں نے جو بھی حاصل کیا ہے اس سےمطمئن ہوں۔ میں خود اپنے کریئر سے متاثر ہوتا ہوں۔ میرے کریئر میں بہت اچھے پل بھی آئے اور برے لمحات سے بھی سابقہ پڑا۔ ہدایتکاروں سے ڈانٹ بھی سنی لیکن اچھے کام کی وجہ سے انہی ہدایتکاروں نے میری پیٹھ بھی تھپتھپائی۔ کریئر میں بہت سے اتار چڑھاؤ بھی آئے لیکن میں ہمیشہ ثابت قدم رہا۔ میرا کریئر بہت خوبصورت رہا ہے۔
کوئی پسندیدہ کردار جسے آپ نے اب تک نہیں نبھایا ہے ؟ اس کے علاوہ آپ کے مستقبل کے پروجیکٹ کون سے ہیں ؟
ج:میں زیادہ سے زیادہ کمرشیل فلمیں کرنا چاہتا ہوں اور ایسے رول نبھانا چاہتا ہوں جو شائقین کے ذہن میں نقش ہوکر رہ جائیں۔ میری خواہش ہے کہ میں ہدایتکار او ر فلمساز سنجے لیلا بھنسالی کے ساتھ کام کروں۔ میں ان کے ساتھ کام کرنا پسند کروں گا۔ میں نے حال ہی میں ایک فلم کی شوٹنگ مکمل کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کچھ اور اسکرپٹ بھی میرے پاس آئی ہیں، جنہیں میں ابھی پڑھ رہاہوں۔
آپ مستقبل کے بارے میں کیا سوچتے ہیں ؟
ج: میں خود کو ایک ہندوستانی اداکار کے طور پر دیکھتا ہوں۔ میرے لیے زبان کبھی بھی کہانی سنانے میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے۔ آج ہندی اور علاقائی سنیما کی سرحدیں دھندلی ہو رہی ہیں اور شائقین ہر جگہ سے اچھے مواد کو قبول کر رہے ہیں۔ میں جنوبی ہند کی فلموں میں کام کرنا چاہتا ہوں اور اپنی مادری زبان گجراتی اور منفرد علاقے میں بھی کچھ کرنا چاہتا ہوں۔ کہانی سنانے کا انداز اور اس دنیا کا حصہ بننا میرے لیے اعزاز کی بات ہو گی۔ میں صرف بالی ووڈکا اداکار نہیں بلکہ پورے ملک کا اداکار کہلانا چاہوں گا۔ میں ملک کی ہر زبان کی فلم انڈسٹری میں کام کرنا چاہتاہوں۔ میں چاہتاہوں کہ پورا ملک میری صلاحیتیوں کودیکھے اور میرے فن سے محظوظ ہو۔ میں ایک اداکار ہوں ، اسلئے میں ہر زبان کی انڈسٹری میں کام کیلئے اپنے دروازےکھلے رکھنا چاہتا ہوں۔