آرکے بینرز کی یادگار فلم کے۳۰؍ سال مکمل ہونے پرایک انٹرویو میں اداکارہ کا اظہارِ خیال
EPAPER
Updated: July 08, 2021, 3:38 PM IST | Agency | Mumbai
آرکے بینرز کی یادگار فلم کے۳۰؍ سال مکمل ہونے پرایک انٹرویو میں اداکارہ کا اظہارِ خیال
ء ۱۹۹۱ء میں ریلیز ہونے والی آر کے بینرس کی یادگار اورسپرہٹ فلم ’حنا‘ میں مرکزی کردار ادا کرنے والی اداکارہ زیبا بختیار کا کہنا ہے کہ جب انہیں اسکرین ٹیسٹ کے لیے ہندوستان بلایا گیا تو ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اس کردار کیلئے ان کا انتخاب ہوجائے گا۔فلم `’حنا ‘ کو۳۰؍ برس مکمل ہونے کے موقع پر زیبا بختیار نے وائس آف امریکہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ اس فلم کے مرکزی کردار کیلئے کافی عرصے سے تلاش جاری تھی۔ ان کے بقول اداکار سعید جعفری نے پاکستان ٹیلی ویژن پر میرے پہلے ڈرامے `’انارکلی‘ کا ویڈیو کیسٹ راج کپور کو دکھایا تھا ۔جب حسینہ معین اس پروجیکٹ سے جڑیں تو ان کے کہنے پر مجھے ہدایت کار رندھیر کپور نے اسکرین ٹیسٹ کیلئے بلایا۔ فلم کا یہ منصوبہ اداکار اور فلمساز راج کپور کا تھا اور ان کی موت کے بعد ان کے بیٹے رندھیر کپور فلم ’حنا‘ مکمل کررہے تھے۔ زیبا بختیار نے بتایا کہ ان دنوں وہ لندن ویک اینڈ ٹیلی ویژن کی سیریز ’ `اسٹولن ‘ میں کام کر رہی تھیں اور جب اس کی شوٹنگ ختم ہوئی اور وہ واپس پاکستان آئیں تو حسینہ معین نے انہیں ٹیلی فون کر کے ممبئی آنے کیلئے کہا۔وہ بتاتی ہیں کہ حسینہ معین کو معلوم تھا کہ میرے والد نے کتنی مشکل سے مجھے ٹی وی ڈرامے میں کام کرنے کی اجازت دی تھی لیکن چوں کہ میں ان کی بہت عزت کرتی تھی اور اس وقت میں نے ان کا ڈرامہ `تان سین سائن کیا ہوا تھا اس لیے میں نے ان سے کچھ وقت مانگا۔زیبا بختیار نے بتایا کہ میں نے اپنی والدہ سے مشورہ کیا اور پھر ہم نے یہی سوچا کہ تین دن کے لیے ممبئی جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اسکرین ٹیسٹ دیتے ہیں، اسٹوڈیوز دیکھیں گے اور اداکاروں سے مل لیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ لیکن پھر ہوا وہی جس کی امید نہیں تھی اور توقع کے برخلاف ’حنا‘ کے مرکزی کردار کیلئے ان کا انتخاب کرلیا گیا۔
’نامور اداکاروں کے ساتھ کام کرنا کسی خواب سے کم نہیں تھا‘
پاکستانی اداکارہ زیبا بختیار نے `’حنا‘ میں رشی کپور، سعید جعفری، رضا مراد، کرن کمار، فریدہ جلال سمیت ہندوستان کے کئی نامور اداکاروں کے ساتھ کام کیا تھا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جن اداکاروں کو وہ اسکرین پر دیکھتی تھیں ان کے ساتھ کام کرنا کسی خواب سے کم نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ رشی کپور کو فلم’ `کبھی کبھی ‘ اور’ `قرض ‘میں دیکھ چکی تھیں اور ان کے ساتھ کام کرکے بہت کچھ سیکھا۔ ایک تو وہ شاندار شخصیت کے مالک تھے دوسرا وہ اداکاری کرتے وقت مشکل سے مشکل سین کو اتنے آرام سے عکس بند کرادیتے تھے کہ یقین ہی نہیں آتا تھا۔ زیبا بختیاز کا مزید کہنا تھا کہ میں نے باقی اداکاروں سے بھی کچھ نہ کچھ سیکھا اور سب ہی کے ساتھ کام کرنے میں لطف آیا۔
`’لتا جی آپ سے ملنا چاہتی ہیں‘
فلم `’حنا ‘ کے تمام گانے گلوکارہ لتا منگیشکر نے گائے تھے۔ زیبا بختیار نے ان سے اپنی پہلی ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ میں ممبئی میں ایک میوزک البم کی لانچنگ کی تقریب کیلئے مدعو تھی جس میں لتا منگیشکر اور جگجیت سنگھ بھی شریک تھے۔ان کے بقول تقریب کے دوران ایک منتظم نے مجھ سے کہا کہ لتا جی آپ سے ملنا چاہ رہی ہیں۔
زیبا بختیار نے بتایا کہ ملاقات کرنے پر مجھے لتا جی نے بتایا کہ وہ یہ دیکھنا چاہ رہی تھیں کہ جس لڑکی پر ان کا گانا فلمایا جائے گا اس کے چہرے کے تاثرات کیسے ہیں تا کہ وہ پلے بیک کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھیں۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ جب پہلی بار وہ ہندوستان آئیں تو انہیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ ویزا بھی لگتا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ انہیں ایئرپورٹ پر ۴؍ گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔انہوں نے بتایا کہ ویزا لگوانے کے بعد میرے ساتھ جو سلوک ہوتا تھا اسے آج کل کی زبان میں `’ہراسانی‘ کہا جائے گا۔زیبا بختیار کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی بہ کی نسبت پاکستان میں زیادہ دباؤ ہوتا تھا اور ایئرپورٹ پر کبھی کبھار پوچھ گچھ ہو جاتی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک بات جو انہیں نہ اس وقت سمجھ آئی تھی اور نہ ہی اب آتی ہے کہ جب دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان پیار اور اپنا پن ہے تو پھر سرحد پار کرنے کیلئے اتنی مشکلات کیوں کھڑی کی جاتی ہیں۔زیبا بختیار کے بقول حنا کی شوٹنگ کے دوران آئے دن یہاں کے وفاقی وزیر و اطلاعات و نشریات مجھ پر پابندی لگا دیتے تھے۔ میری کوشش ہوتی تھی کہ میں کوئی غلط قسم کا ڈائیلاگ نہ بولوں اور نہ ہی کوئی ایسا لباس پہنوں جس پر اعتراض ہوسکے لیکن پھر بھی میرے لئے پریشانیاں کھڑی کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ شکر ہے اُس زمانے میں ٹویٹر، فیس بک اور انسٹاگرام نہیں تھا ورنہ اس پر لوگوں کے تبصرے پڑھ پڑھ کر شاید ہر ہفتے میرا نروَس بریک ڈاؤن ہوجاتا۔