• Sat, 18 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’بھاگوت چیپٹر ون:راکشس‘ انسان نما شیطان کی کہانی

Updated: October 18, 2025, 10:39 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

کرائم تھریلر پر مبنی ایک اور فلم جو ابتدائی طور پر عمدہ محسوس ہوتی ہے لیکن آخر تک گھسی پٹی کہانی پر مبنی فلم محسوس ہونے لگتی ہے.

Arshad Warsi, the lead actor of the film, can be seen in a scene from the film `Bhagwat Chapter One: Rakshasa`. Photo: INN
فلم’بھاگوت چیپٹر ون:راکشس‘ کے ایک منظر میں فلم کے اہم اداکار ارشد وارثی کو دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر: آئی این این

بھاگوت چیپٹر ون:راکشس(Bhagwat Chapter One: Raakshas)
اسٹارکاسٹ:ارشد وارثی، جتیندر کمار، عائشہ کدوسکر، تارا علیشا بیری، ہیمنت سینی،دیواس دکشت، آکانشا پانڈے
ڈائریکٹر :اکشے شیرے
رائٹر :بھاوینی بھیڑے، سمیت سکسینہ
 پروڈیوسر:ہرمن باویجا،پمی باویجا،جیوتی دیشپانڈے، کنشک گنگوار، اکشے شیرے
ایڈیٹر:ہیمل کوٹھاری
آرٹ ڈائریکٹر:اپوروا بھگت
پروڈکشن ڈیزائنر:پرینکا مندادا  
 ریٹنگ: ***

کرائم تھرلرز ہمیشہ سے فلم سازوں اور ناظرین کے لیے ایک پسندیدہ صنف رہی ہے۔ جب وہ ایک سچی کہانی پر مبنی ہوتے ہیں، تو یہ بنانے والوں کے لیے بڑا فائدہ ہوتا ہے۔ نئے آنے والے ہدایت کار اکشے شیرے ہمارے لیے ’بھاگوت چیپٹر ون: راکشس‘ میں سچے واقعات سے متاثر ایک ایسی ہی جرائم کی کہانی لائے ہیں۔ ابتدائی طور پر ایک اچھی طرح سے تیار کردہ اور مربوط جرائم کی کہانی  محسوس ہوتی ہے لیکن  جیسے جیسے کہانی آگے بڑھتی ہے، یہ حال ہی میں ریلیز ہونے والی او ٹی ٹی ویب سیریز’دہاڑ‘ کی کمزور کاپی ثابت ہوتی ہے۔
فلم کی کہانی
فلم کی شروعات سخت مگر ایماندار پولیس افسر وشواس بھاگوت سے ہوتی ہے، ایک دردناک ماضی کے ساتھ ایک شخص جس نے اس درد کو اپنی طاقت میں بدل دیا۔ اس کی وجہ سے وہ مجرموں کےساتھ انتہائی نظم و ضبط لیکن بے رحمی سے پیش آتا ہے۔ مجرموں کے تئیں سختی کی وجہ سے اسے اتر پردیش کے ایک پرسکون گاؤں میں ٹرانسفر کر دیا گیا ہے۔ لیکن یہ ٹرانسفر اس کی زندگی کو ہمیشہ کے لیے بدلنے والا ثابت ہوتا ہے۔گاؤں میں بھاگوت کے سامنے ایک ایسا کیس آتا ہےجو بظاہر ایک سادہ سا گمشدگی کا کیس لگتا ہے، لیکن یہ بہت پریشان کن ہے۔ اس کیس میں پونم مشرا (عائشہ کدوسکر) کی پراسرار گمشدگی شامل ہے۔ جیسے جیسے تفتیش آگے بڑھتی ہے، یہ ایک لڑکی کے لاپتہ ہونے سے اچانک گمشدگیوں کی ایک سیریز میں تبدیل ہوجاتی ہے جس میں متعدد لڑکیاں شامل ہوتی ہیں۔ دھیرے دھیرے، وشواس بھاگوت نے جرائم کے ایک ایسے سلسلے کا پتہ لگایا جو برسوں سے اندھیرے میں پھیل رہا ہے۔ تفتیش جتنی گہری ہوتی ہے کیس اتنا ہی پیچیدہ ہوتا جاتا ہے۔ لیکن بالآخر، تمام سراغ اسے ایک آدمی کی طرف لے جاتے ہیں۔
کہانی کا دوسرا رخ مجرم ہے، جو خود کو’پروفیسر‘ (جیتندر کمار) کہتا ہے۔ جب بھاگوت اس معاملے کی تہہ تک پہنچتا ہے، تو اس کا سامنا نہ صرف ایک جرم، بلکہ ایک ہولناک سچائی سے ہوتا ہے یعنی اخلاقی گراوٹ اور انسانیت کی بربریت۔ یہ سچائی اُسے دہلا دیتی ہے۔ لیکن کیا وشواس بھاگوت لاپتہ لڑکیوں کو بچا پائے گا؟ کیا وہ خطرناک مجرم کو پکڑ کر انصاف کے کٹہرے میں لا سکے گا؟ ان سوالات کے جوابات فلم کے آخر میں موجود ہیں۔ یہ جاننے کیلئے آپ کوفلم دیکھنا ہوگی۔
ہدایت کاری
اس میں کوئی شک نہیں کہ سچے واقعات سے متاثر اس کہانی کی  بنیاد مضبوط ہے۔ تفتیش سامعین کو انٹرول تک مصروف رکھتی ہے۔ ہر سراغ اور ہر پوچھ گچھ کے ساتھ سامعین بھی پولیس کی طرح اس جرم کے گٹھ جوڑ میں الجھ جاتے ہیں۔ لیکن وقفہ کے بعد کہانی اپنی گرفت کھونے لگتی ہے۔ پلاٹ میں وہ تازگی نہیں ہے جو ایک یادگار تھرلر میں ہونی چاہیے۔ بہت سے موڑمانوس معلوم ہوتے ہیں، جو آہستہ آہستہ سنسنی کو کم کر دیتے ہیں۔ دل دہلادینے والے اس جرم کے پیچھے ایک عام آدمی کا راکشس بن جانے بھلے ہی سمجھ میں آتا ہے لیکن ہدایتکار اس کی نفسیاتی پرتوں کو کھولنے میں چوک جاتے ہیں۔ یہ گہرائی کہانی کو اور بھی زبردست بنا سکتی تھی۔
اداکاری 
ارشد وارثی اور جتیندر کمار جیسے طاقتور اداکار اس فلم کی پرفارمنس کی مضبوط بنیاد رکھتے ہیں۔ ارشد وارثی نے شاندار طور پر وشواس بھاگوت کی تصویر کشی کی ہے، جو ایک سخت، ایماندار، اور ایک خوفناک ماضی کے بوجھ تلے دبے ہوئے پولیس افسر ہیں۔ جس طرح وہ اپنے مزاحیہ کرداروں میںمتاثر کن ہوتے ہیں،وہ اس سنجیدہ اور پیچیدہ کردار کو بھی اسی شدت اور درستگی کے ساتھ زندہ کرتے ہیں۔ اس کے تاثرات اور باڈی لینگویج کہانی کے جوہر کو گہرائی سے پکڑتی ہے۔
باقی معاون کاسٹ بھی اپنے اپنے کرداروں میں اچھی ہیں اور بیانیہ کے مزاج کو سپورٹ کرتی ہیں۔ مجموعی طور پر، فلم کارکردگی کے محاذ پر مضبوط ہے۔ کاش اسکرپٹ بھی اتنا ہی مضبوط ہوتا۔
کیوں دیکھیں؟
اگر آپ جرائم کی کہانیوں کے پرستار ہیں اور ارشد وارثی کو پسند کرتے ہیں، تو زی ۵؍ پر اسے دیکھ سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK