بنگلہ دیش کی سرحد کے قریب واقع اس علاقے میں انتہائی شفاف ندی ہے جس میںکشتی ہوا میں تیرتی ہوئی محسوس ہوتی ہے، کشتی کا سایہ بھی نظر آتا ہے۔
EPAPER
Updated: May 21, 2025, 11:42 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
بنگلہ دیش کی سرحد کے قریب واقع اس علاقے میں انتہائی شفاف ندی ہے جس میںکشتی ہوا میں تیرتی ہوئی محسوس ہوتی ہے، کشتی کا سایہ بھی نظر آتا ہے۔
شیلونگ کی پرکیف بلندیوں سے جب سورج کی کرنیں میگھالیہ کی وادیوں میں اترتی ہیں، تب کہیں دور داوکی کی ندی پر ایک نور اترتا ہے۔ داوکی یہ نام جیسے ہی زبان پر آتا ہے، ذہن میں سب سے پہلا عکس ابھرتا ہے اُس ندی کاجس کا پانی اتنا شفاف ہے کہ کشتیاں ہوا میں تیرتی محسوس ہوتی ہیں۔ میگھالیہ کے جنوب میں واقع یہ مقام ہند-بنگلہ دیش کی سرحد کے قریب ہے۔ شیلونگ سے تقریباً ۸۰؍کلومیٹر کی دوری پر واقع داوکی، نہ صرف ایک سرحدی قصبہ ہے بلکہ فطرت کی آغوش میں چھپی ایک خاموش جنت ہے۔
اُمینگاٹ ندی
داوکی کی سب سے بڑی پہچان اُمینگاٹ ندی ہے، جس کا پانی حیرت انگیز طور پر صاف اور شفاف ہے۔ آپ اگر کشتی میں سوار ہوں، تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پانی کہیں ہےہی نہیں، اور آپ فضا میں تیر رہے ہیں۔ جب آپ پہلی بار اُمنگاٹ ندی کے کنارے کھڑے ہوتے ہیں تو یقین نہیں آتا کہ پانی میں واقعی کشتی تیر رہی ہے یا صرف اُس کا سایہ جھلک رہا ہے؟ ندی کا پانی اس قدر شفاف ہوتا ہے کہ نیچے پڑے کنکر اور سبز رنگ کی جھاڑیاں بھی صاف نظر آتی ہیں۔ کشتیوں کی حرکت یوں لگتی ہے جیسے وہ ہوا میں معلق ہوں۔ یہ منظر اس قدر جادوئی ہے کہ داوکی کو ’کریسٹل کلئیر ریور‘ کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے۔ یہ منظر صرف دیکھنے کا نہیں، محسوس کرنے کا ہے، پانی کی خاموشی، چپو کی ہلکی آواز، اور کشتی بان کی آہستہ آہستہ چلتی ہوئی باتیں، جیسے وقت خود رک گیا ہو۔
داوکی پل
برطانوی دور کا بنا ہوا یہ معلق پل ندی کے اوپر جھکا ہوا ایک کلاسک منظرہے، جو قدرت کےدیگرمناظر کو ایک فریم میں قید کر دیتا ہے۔ جب آپ اس پل سے ندی کو دیکھتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ انسان نے بھی فطرت سے سیکھ کر کچھ حسین چیزیں بنائی ہیں۔ اگر آپ تصویر کشی کے شوقین ہیں، تو یہاں کئی فریمز آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ صبح سویرے اس پل پر چہل قدمی کیجئے، اور دُھند میں لپٹے مناظر کو اپنے اندر جذب کیجئے۔ جیسے کوئی محبت بھرا خط، جسے آپ پہلی بار کھول رہے ہوں۔
کشتی کی سیر
اُمینگاٹ ندی میں کشتی سواری ایک لازمی تجربہ ہے۔ یہاں کی کشتیاں روایتی لکڑی کی ہوتی ہیں، اور چپو چلانے والا ملاح آپ کو مقامی روایات، پانی کی گہرائیوں اور ندی کے مزاج سے آشنا کراتا ہے۔
بوانگ ندی کا سنگم
کچھ ہی فاصلے پر بوانگ ندی اُمینگاٹ سے آ ملتی ہے، اور یہاں پانی کے رنگ میں ایک عجب بدلاؤ آتا ہے، کھی سبز، کبھی نیلا، کبھی شفاف آئینے جیسا۔
بنگلہ دیش کی سرحد
داوکی بنگلہ دیش سےلگنے والی سرحد کے بالکل قریب واقع ہے۔ ایک مختصر سی واک میں آپ انٹرنیشنل بارڈر پوسٹ تک جا سکتے ہیں، جہاں ایک طرف بھارت ہے اور دوسری طرف بنگلہ دیش۔ تصویریں کھنچوانے کے لیے یہ مقام نہایت مقبول ہے۔
داوکی میں کیمپنگ
داوکی سے کچھ کلومیٹر دور، شنونگپڈینگ نامی یہ چھوٹا سا گاؤں ہے جو اپنے آپ میں ایک الگ ہی دنیا ہے۔ یہاں ندی کے کنارے لکڑی کے بنے ہوئے مکانات، کیمپنگ سائٹس، بچوں کی ہنسی اور چڑیاں سب ایک ہی دھن بکھیرتے ہیں۔ یہاں چپ چاپ بیٹھ کر ندی کو دیکھنا، یا شام کے وقت بون فائر کے گرد مقامی کہانیاں سننا، وہ یادیں ہیں جو کیمرے نہیں، صرف دل میں قید ہوتی ہیں۔
یہاں کے خیمے ندی کے بالکل کنارے لگائے جاتے ہیں، جہاں صبح آنکھ کھلتی ہے تو سامنے ایک شفاف نیلی ندی بہہ رہی ہوتی ہے، اور رات کو تارے آپ کے سر پر جھکے ہوتے ہیں۔
قیام اور کھانے پینے کا انتظام
داوکی میں اب کچھ ہوم اسٹے اور کیمپنگ سائٹس دستیاب ہیں، جہاں آپ رات گزار سکتے ہیں۔ مگر بہتر یہ ہے کہ اگر آپ دن میں داوکی کا دورہ کریں، تو شام تک واپس شیلونگ لوٹ آئیں۔ کھانے کے لیے یہاں کچھ مقامی ڈھابے اور چھوٹے ہوٹل موجود ہیں جہاں آپ کو مشرقی ہندوستانی ذائقے، خصوصاً مچھلی، چاول، اور مقامی سبزیاں ملتی ہیں۔