جمنا ندی کے کنارے بسا یہ شہر ماضی کی شان و شوکت اورموجودہ دور کی ترقی یافتہ زندگی کا توازن قائم رکھے ہوئے ہے،یہاں کا قلعہ اور جھیل قابل دید ہے۔
EPAPER
Updated: July 09, 2025, 10:58 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
جمنا ندی کے کنارے بسا یہ شہر ماضی کی شان و شوکت اورموجودہ دور کی ترقی یافتہ زندگی کا توازن قائم رکھے ہوئے ہے،یہاں کا قلعہ اور جھیل قابل دید ہے۔
اگر آپ شمالی ہند کی تاریخ، زرخیز زمینوں، اور روایتی طرزِ حیات کوقریب سے دیکھنے کے خواہش مند ہیں، تو ہریانہ کا شہر کرنال آپ کیلئےبہترین مقام ہے۔ کبھی مغلوں کی فوجی چھاؤنی رہا، تو کبھی برطانوی راج کاایک اہم مرکز، کرنال ماضی کی شان و شوکت اور موجودہ ترقی کا توازن قائم رکھے ہوئےہے۔دریائے جمنا کے کنارے بسا یہ شہر نہ صرف اپنے زرعی تحقیقی اداروں کے لیے مشہور ہےبلکہ یہاں کے تاریخی آثار، مذہبی مقامات اور مقامی طرزِ زندگی سیاحت کے متوالوں کو اپنی جانب کھینچتے ہیں۔
تاریخی پس منظر
کہا جاتا ہے کہ کرنال کا نام مہابھارت کے مشہور کردار’کرن‘ کے نام پر رکھاگیا ہے۔ اس علاقے کا تذکرہ قدیم سنسکرت گرنتھوں میں بھی ملتا ہے۔ بعد کے ادوارمیں مغل سلطنت نے یہاں ایک قلعہ اور سرائے تعمیر کی، جو آج بھی سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہے۔۱۷۳۹ءمیں نادر شاہ نے دہلی کی جانب بڑھتے ہوئے کرنال میں ہی مغل فوج کو شکست دی تھی، جو اس شہر کی تاریخی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔
کالیندر گارڈن
اس باغ میں داخل ہوتے ہی گویا کوئی قرون وسطیٰ کے نقش و نگار کی دنیا میں آ پہنچتا ہے۔ جھولوں سے مزین میدان، رنگین پھول، فوارے اور سبز لان اسےپوری فیملی کیلئےپرکشش مقام بناتے ہیں۔ یہاں شام کے وقت روشنیوں سے سجاوٹ ہوتی ہے اور معمر افراد کیلئےبیٹھنے کا انتظام بھی ہے۔
بسنت رائے جین میوزیم
یہ میوزیم کرنال کی تاریخی، ثقافتی اور روزمرہ کی زندگی کو بڑے نفیس انداز میں پیش کرتا ہے۔ یہاں کے ماڈلز، دستکاری، اور پرانے ملبوسات کی جھلک دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ شہر صرف کھیتی یا ملٹری اکیڈمی سے نہیں تہذیبی ورثےسے بھی مالا مال ہے۔
کرن لیک
شہر کے قلب میں واقع کرن لیک ایک خوبصورت قدرتی جھیل ہے جو مقامی لوگوں اور سیاحوں دونوں کیلئےپُرسکون وقت گزارنے کی جگہ ہے۔ جھیل کے گرد بنے سرسبز راستے، خاموش لہریں، اور کشتی رانی کی سہولت اسے خاندانوں کے لیے مثالی بناتےہیں۔ یہاں شام کے وقت سورج کی کرنیں پانی پر ایسے بکھرتی ہیں جیسے کسی شاعر کے خیال میں خوشبو اترتی ہو۔
مغل سرائے اور بابرکا قلعہ
اگر آپ تاریخ مقامات کےمتلاشی ہیں تو اولڈ مغل سرائے اور بابرکے قلعہ کی سیرضرور کریں۔سرخ اینٹوں سے بنی دیواریں، قدیم گنبد، اور محرابیں مغلیہ فنِ تعمیر کا مظہر ہیں۔
بو علی شاہ قلندر کی درگاہ
مشہور صوفی بزرگ حضرت بو علی شاہ قلندر کی یہ درگاہ روحانیت اورسکون کا مرکز ہے۔ یہاں نہ صرف ہریانہ بلکہ شمالی ہندوستان بھر سے زائرین آتے ہیں۔یہاںپرسکون ماحول کے علاوہ اسلامی فن تعمیر کا حسین نمونہ دیکھنے کو ملتا ہے۔جمعرات اور عرس کے دن یہاں خاص رش ہوتا ہے۔
ناسکھی میموریل
انگریزوں کے خلاف جدوجہد کے دوران کرنال میںشہید ہونے والے شہیدوں کی یادمیں بنایا گیا ایک اہم مقام ہے۔ تاریخ میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے یہ ایک اہم جگہ ہے۔
پرانا قلعہ
ہریانہ کے کرنال شہر میں جب ہم کارن لیک یا کالیندر باغ کی سیرسےفارغ ہوتے ہیں، تو ایک قدیم، سرخ اینٹوں کی دیوار ہمیں اپنی طرف کھینچتی ہے۔یہ کوئی عام دیوار نہیں بلکہ اس عظیم قلعے کا باقی ماندہ حصہ ہے جس نےمغلوں کی آمد، مراٹھوں کی پیش قدمی، سکھوں کی حکمرانی، اور انگریزوں کے اقدام سب کچھ دیکھا ہے۔ کرنال کا پرانا قلعہ — ایک ایسا تاریخی مقام ہے جو بظاہر آج ویران دکھائی دیتا ہے، مگر اس کی فصیلوں میں صدیوں کی کہانیوں کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔
نیشنل ڈیری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ
یہ ادارہ نہ صرف ملک کا ممتاز ڈیری تحقیقی مرکز ہے بلکہ اس کا سرسبز کیمپس، گائے کے فارم، اور ڈیری پروسیسنگ پلانٹ عوام کے لیے بھی مخصوص دنوں میں کھولا جاتا ہے۔