Inquilab Logo Happiest Places to Work

پونے میں واقع آغا خان پیلس کئی اعتبار سے خاص ہے

Updated: July 03, 2025, 11:55 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

گاندھی جی کی زندگی اور تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئےیہ جگہ نہایت کارآمد ہے، اس محل کی تاریخی اہمیت بھی کم نہیں۔

The charming building of the Aga Khan Palace is visible. Photo: INN
آغا خان پیلس کی دلکش عمارت نظر آرہی ہے۔ تصویر: آئی این این

آغا خان پیلس ایک اہم سیاحتی اور تاریخی مقام ہے جو پونےمیں واقع ہے جسے۱۸۹۲ء میں قحط سے متاثرہ پڑوسی علاقوں میں غریبوں کی مدد کے لئے بنایا گیا تھا۔ یہ محل ہندوستانی تاریخ کے اہم ترین مقامات میں سے ایک ہے کیونکہ اس نے ہندوستان کی آزادی کے کئی فیصلہ کن لمحات کا مشاہدہ کیا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں مہاتما گاندھی، ان کی اہلیہ کستوربا گاندھی کے ساتھ ساتھ سروجنی نائیڈو اور مہادیو دیسائی کو قید کیا گیا تھا۔ اس جگہ کستوربا گاندھی اور مہادیو دیسائی کا انتقال ہوا تھا۔ 
 آج بھی محل کے اندر ان کی یاد میں ایک یادگار اور میوزیم بنایا گیا ہے جس میں گاندھی جی کی پینٹنگز اور بہت سا ذاتی سامان موجود ہیں۔ آغا خان پیلس کی تاریخی اہمیت کے پیش نظر۲۰۰۳ء میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا( اے ایس آئی) نے اس جگہ کو قومی اہمیت کی یادگار قرار دیا۔ مجموعی طور پر آغا خان پیلس اپنے تعمیراتی اور تاریخی اہمیت دونوں کے لئے جانا جاتا ہے جو سیاحوں اور تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اگر آپ بھی آغا خان پیلس سے سیر کیلئے جانا چاہتےہیں  تو یہ مضمون آپ کیلئے مفید ثابت ہوگا۔ 
 آغا خان پیلس ۱۸۹۲ء میں سلطان محمد شاہ آغا خان سوم کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔ بابائے قوم مہاتما گاندھی سے وابستہ ہے، اس لئے اس کی تاریخی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ یہ وہی محل ہے جسے ’بھارت چھوڑو تحریک‘ شروع ہونے کے بعد اگست۱۹۴۲ء سے مئی۱۹۴۴ء کے درمیان مہاتما گاندھی، ان کی اہلیہ کستوربا گاندھی اور ان کے سیکریٹری مہادیو دیسائی کے لئے حراستی مرکز بنادیا گیا تھا۔ آزادی کی جدوجہد کی کئی معروف شخصیات جیسے سروجنی نائیڈو کو بھی ۱۹۴۲ء کے دوران یہاں قید کیا گیا تھا۔ 
 اس دوران کستوربا بائی اور دیسائی نے یہاں آخری سانس لی۔ اس کے بعد مہاتما نے انہیں یہاں دفن کیا جس کی وجہ سے محل کے احاطے میں ان کی یادگاریں قائم کی گئیں۔ مئی۱۹۴۴ء میں رہا ہونے سے قبل گاندھی اور آزادی کے دیگر حامیوں کو تقریباً ۲؍ سال تک اسی محل میں قید رکھا گیا۔ 
 آزادی کے بعد۱۹۶۹ء میں آغا خان نے یہ محل حکومت ہند کو عطیہ کیا جس کے بعد آغا خان محل’ گاندھی نیشنل میموریل‘ کے نام سے جانا جانے لگا۔ مارچ۲۰۰۳ء میں محل کو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے قومی اہمیت کی یادگار قرار دیا تھا۔ 
 آغا خان پیلس کا کمپلیکس اطالوی محرابوں اور وسیع و عریض لان کا ایک انوکھا مجموعہ ہے جہاں ’ گاندھی میموریل کمیٹی‘ کے اجلاس باقاعدگی سے ہوتے ہیں۔ یہ عمارت۱۹؍ ایکڑ رقبے پر پھیلی ہوئی ہے اور اس کے احاطے میں ۵؍ ہال ہیں۔ ایک۲ء۵؍ میٹر چوڑا کوریڈور اس دو منزلہ ڈھانچے کو گھیرے ہوئے ہے اور یہ اب گاندھی نیشنل میموریل سوسائٹی کے ہیڈ کوارٹر کے طور پر کام کرتا ہے۔ ان کے علاوہ آغا خان پیلس میں گاندھی خاندان سے متعلق بہت سی پینٹنگز، تصاویر اور نوادرات موجود ہیں۔ اس میں ایک دکان بھی ہے جہاں کھادی اور ہاتھ سے بنے ہوئے کپڑے فروخت ہوتے ہیں۔ 
 اگر آپ آغا خان پیلس جانے کا ارادہ کر رہے ہیں تو اپنے سفر کو مزید خاص بنانے کے لئے آپ گاندھی میموریل سوسائٹی کے زیر اہتمام منعقدہ مخصوص تقریبات میں شرکت کر سکتے ہیں۔ ان میں اہم ’شہید دیوس‘ شامل ہے جو۳۰؍جنوری کو منایا جاتا ہے۔ مہا شیوراتری کستوربا گاندھی کے یوم وفات طور پر منایا جاتا ہے جسے مدر ڈے کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔ اس محل میں   یوم آزادی(۱۵؍ اگست)، یوم جمہور یہ ( ۲۶؍ جنوری ) اور مہاتماگاندھی کے یوم پیدائش ( ۲؍ اکتوبر) کی تقریبات بھی خاص طور پر منا ئی جاتی ہیں۔ 
 آغا خان پیلس میں واقع گاندھی میوزیم سب سے زیادہ توجہ کا مرکز ہے جو محل کے احاطے میں سیاحوں کی طرف سے اکثر دیکھے جانے والے مقامات میں سے ایک ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK