Inquilab Logo

بیجاپور گول گنبد کے علاوہ دیگر متعدد تاریخی عمارات کا شہر ہے

Updated: March 27, 2024, 10:17 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

عالمی طور پر شہرت یافتہ گول گنبد کے علاوہ یہاں روضہ ابراہیم،بیجاپور کا قلعہ، جامع مسجد،آثار محل،بارہ کمان،گگن محل سمیت کئی اہم عمارتی ںہیں۔

The famous Gol Gumbaz building. Photo: INN
گول گنبد کی مشہور عمارت۔ تصویر : آئی این این

بیجا پور کرناٹک کے اہم تاریخی مقامات میں سے ایک ہے جسے ’جنوبی ہندوستان کا آگرہ‘بھی کہا جاتا ہے۔ بیجاپور قدیم ماضی کی تعمیراتی شان و شوکت کی چند بہترین مثالوں کاگھر ہے جو گول گنبد اور تاریخی ورثےکی دیگر یادگاروں کے لیے مشہور ہے۔ بیجاپور، عادل شاہی حکمرانوں کاعظیم دارالحکومت، کرناٹک کی بھرپور اور واقعاتی تاریخ میں ایک اٹوٹ کردار ادا کرتا ہے۔ بیجاپور کرناٹک کا ایک ایساسیاحتی مقام ہے جو سیاحوں کو دوبارہ یہاں آنےکی ترغیب دیتا ہے۔ یہ تاریخی مقام کرناٹک کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے جہاں ہر سال ہزاروں سیاح آتے ہیں۔
گول گنبد:بیجاپور میں واقع ’گول گنبد‘ایک تاریخی مقبرہ ہے، جو محمد عادل شاہ اور ان کے متعلقین واہل خانہ کی آخری آرام گاہ ہے۔یہ دلکش گول گنبد محمد عادل شاہ کے دور حکومت اور جنوبی ہندوستان میں ان کی حکمرانی کی کہانی بیان کرتا ہے۔
واضح رہےکہ گول گنبدکی تعمیرمیں ۳۰؍سال لگے، جسے کابل کے فرانسیسی ماہر تعمیرات یاقوت یوف نے بنایا تھا۔
روضہ ابراہیم: بیجاپور کے مشہور تاریخی مقامات میں سے ایک روضہ ابراہیم‘ابراہیم عادل شاہ دوم اور ان کی اہلیہ تاج سلطانہ کی باقیات کا گھرہے، جسے’دکن کا تاج محل‘بھی کہا جاتا ہے۔ جہاں ہر سال ہزاروں عاشقوں اور سیاحوں کی موجودگی ریکارڈ کی جاتی ہے جس سے اس کی شہرت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔یہ یادگار عادل شاہ دوم نے ایک فارسی معمار کی مدد سے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان ہم آہنگی کی علامت کے طور پر بنوائی تھی۔ روضہ کے دائیں جانب ایک مسجد اور بائیں جانب ایک مزارہے جو اس کی کشش میں اضافہ کرتا ہے۔ اس قدیم یادگار کا خوبصورت فن تعمیر اسے بیجاپور کے ساتھ کرناٹک کے مشہور اور ثقافتی طور پر اہم مقامات میں سے ایک بناتا ہے۔
بیجاپورکاقلعہ:بیجاپورکاقلعہ یہاں کے مشہور سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے جو عادل شاہ خاندان کے دور میں تعمیرکیاگیا تھا۔ وہ سیاح جو بیجاپور میں سیر کے لیے بہترین مقامات تلاش کر رہےہیں بیجاپور قلعہ ضرور دیکھیں۔ بیجاپور کے تاریخی مقام میں بیجاپور قلعہ کا بھی ایک اہم مقام ہے۔
 یہ قلعہ۵۰؍فٹ کھائی کے اندر بنایاگیاہے۔ جب آپ یہاں آئیں گے، توآپ کو قلعے میں مختلف ڈھانچے نظر آئیں گے جو وقت کے ساتھ ساتھ مختلف خاندانوں کے حکمرانوں نے بنائے تھے۔
جامع مسجد :بیجا پور کی جامع مسجد ہندوستان کی قدیم ترین مساجد میں سےایک ہے جسے علی عادل شاہ نے تلی کوٹا کی جنگ میں اپنی فتح کا جشن منانےکیلئے تعمیرکیاتھا۔ مسلمانوں کی عبادت کا مرکز ہونے کے علاوہ، یہ مسجد بیجاپور کے تاریخی مقامات میں بھی اہم شناخت رکھتی ہے۔یہ مسجد۱۰؍۸۱۰؍مربع میٹر پر پھیلی ہوئی ہے اور جڑواں میناروں، خوبصورت محرابوں اور گنبدوں کے ساتھ بہترین ہند اسلامی فن تعمیرکو ظاہر کرتی ہے۔ اگر آپ بیجاپور کے بہترین سیاحتی مقامات کی سیرپر جا رہے ہیں، تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہے، آپ کوجامع مسجد ضرور جانا چاہیے۔ کیونکہ تمام مذاہب کے لوگوں اور سیاحوں کو جامع مسجد میں آنے کی آزادی ہے۔
آثار محل :۱۶۴۶ءمیں محمدعادل شاہ کےذریعہ تعمیرکروایا گیا’آثار محل‘ بیجاپورمیں دیکھنے کے لیے بہترین مقامات میں سے ایک ہے۔اس محل کو قدیم زمانے میں ’دی محل‘کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔یہ بیجاپورمیں ایک انتہائی قابل احترام مقام بن گیا ہے۔ مذہبی اہمیت کا حامل ہونے کے علاوہ، محل کا فن تعمیر بھی کافی پرکشش ہے۔
بارہ کمان :بارہ کمان، بیجاپور کے مشہور تاریخی مقامات میں سے ایک، ۱۲؍ خوبصورت محرابوں پر مشتمل مقبرہ ہے جسے عادل شاہ ثانی نے ۱۶۷۲ءعیسوی میں تعمیر کیا تھا۔ درحقیقت بارہ کمان ایک نامکمل ڈھانچہ ہے کیونکہ عادل شاہ ثانی کو قتل کر دیا گیاتھا جس کی وجہ سے بارہ کمان کی تعمیر ادھوری رہ گئی۔
گگن محل:فن تعمیراور ڈیزائن کیلئےمشہورگگن محل بیجاپور میں دیکھنے کیلئے بہترین مقامات میں سے ایک ہے۔ گگن محل کوعادل شاہ نے ۱۵۶۱ءمیں تعمیرکیاتھا۔گگن محل ایک ۲؍منزلہ محل ہے جس میں ۳؍ محرابیں ہیں، گراؤنڈ فلور پر دربار ہال اور بالائی منزل پر شاہی خاندان کی رہائش گاہ ہے۔
اپلی بُرج:یہ برج(ٹاور)۲۴؍ میٹر کی بلندی پر واقع ہے جس کے اوپر سے بیجاپور کے حیرت انگیز نظارے کئے جاسکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK